آئندہ برسوں میں سیلابی صورت حال میں مزید اضافہ ہو گا، مریم اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئندہ برسوں میں سیلابی صورت حال میں مزید اضافہ ہو گا، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) بھی کہہ رہا ہے کہ سیلابی صورت حال میں اگلے سال 28 فیصد مزید شدت آئے گی، ہم سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تعین کریں گے اور اس حوالے سے پورا فریم ورک تشکیل دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئندہ برسوں میں سیلابی صورت حال میں مزید اضافہ ہو گا، ہم نے لانگ ٹرم اقدامات بھی کرنے ہیں، این ڈی ایم اے کہہ رہا ہے کہ اگلے سال 28 فیصد مزید شدت آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پانی نے 40 سے 50 سال بعد اپنا راستہ واپس لیا ہے، شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم اقدامات کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، میں اس کی کنوینئر ہوں، ہم نقصانات کا تعین کریں گے اور اس حوالے سے پورا فریم ورک تشکیل دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 1100 فیلڈ اسپتال آن ویل فیلڈ میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہم نے سیلاب سے متعلق لوگوں کو پیشگی اطلاع دی، سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ سائرن بجائے گئے لیکن لوگ نہیں آئے، وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ شاید پانی نہیں آئے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ لوگوں کی جان بچائی جائے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کی جانیں بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ نجی لوگوں کی کشتیاں بھی ہم نے ریسکیو آپریشن میں استعمال کیں، موجودہ سیلاب تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، اس کا اسکیل بہت بڑا ہے، اللہ کا شکر ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بروقت انخلا ممکن ہوا، ہم نے دو ہفتوں میں پانی روکنے کے لیے بند بنایا، ہم نے سیلاب متاثرین کو خیمے اور خوراک فراہم کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مریم اورنگزیب نے صورت حال میں نے کہا کہ
پڑھیں:
چترال میں شدید بارشیں، سیلاب نے تباہی مچادی
چترال کے مختلف علاقوں میں شدید بارش کی وجہ سے 20مقامات پر سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، جہاں ایک مسجد شہید ہوئی، کئی گاڑیاں، زرعی اراضی اور مرکزی شاہراہ سمیت رابطہ سڑکیں بہہ گئیں اور کئی گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
لواری ٹنل اور اطراف میں بارش کے بعد عشریت اور دوسرے مقامات پر ندی نالوں میں طغیانی سے سیلابی ریلوں میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے چترال-پشاور مرکزی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کئی گھنٹوں تک بند رہی اور سیکڑوں مسافر گاڑیاں لواری ٹنل میں پھنس کر رہ گئیں۔
لواری ٹنل چترال کی طرف پھنسے مسافروں کو سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کاسامنا ہے۔
نیشنل ہائی وے اتھارٹی حکام نے بتایا کہ متاثرہ روڈ کی صفائی کا کام جاری ہے، جگہ جگہ سیلابی ریلے آنے کے باعث ٹریفک بحال کر نے کرنے کے لیے کام جاری ہے۔
ادھر دیر،چترال شاہراہ اور دیگر سڑکیں ٹریفک کے لیے بحال کردی گئی ہیں۔
چترال کی ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ سیلابی صورت حال میں شہری بلاوجہ گھروں سے نہ نکلیں کیونکہ مزید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔