راولپنڈی؛ گھریلو جھگڑے پر دیورانی نے مبینہ طور پر جٹھانی کو آگ لگا کر قتل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ دھمیال کے علاقے قائد اعظم کالونی میں گھریلو جھگڑے نے افسوسناک شکل اختیار کرلی، مبینہ طور پر چھوٹے بھائی کی اہلیہ نے بڑے بھائی کی اہلیہ کو آگ لگا کر قتل کر دیا۔
ابتدائی طور پر واقعے کو کمپریسر پھٹنے کے باعث آگ لگنے کا معاملہ قرار دیا گیا، تاہم مقتولہ کے بیٹے کی جانب سے درج کروائی گئی ایف آئی آر اور بیٹی کے بیان کے بعد ہوش ربا انکشافات سامنے آئے۔
پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون شازیہ فاروق کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ ایک دن بعد دم توڑ گئی۔
مقتولہ کے بیٹے شبیر بھٹی کی مدعیت میں اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ گھر کے تمام اخراجات والد اٹھاتے اور اکثر جھگڑا رہتا، ان ہی گھریلو ناچاقیوں پر قوی یقین ہے کہ مبینہ طور پر چاچی حاجرہ عدیل نے والدہ کو آگ لگائی۔
ایف آئی آر کے متن اور مقتولہ کی بیٹی ڈاکٹر نمرہ کے بیان کے مطابق واقعے کے روز ملزمہ نے مقتولہ اور اس کی بیٹی سے جھگڑا بھی کیا اور دھمکیاں دیں، بعد ازاں اہلِ محلہ کے اطلاع دینے پر گھر کا دروازہ کھلوایا گیا تو شازیہ فاروق جلی ہوئی حالت میں ملی۔
پولیس ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں، کچن اور دیگر کمرے درست حالت میں پائے گئے جبکہ صرف ڈیوڑھی میں آگ کے نشانات ملے۔ ابتدائی طور پر اقدامِ قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، تاہم خاتون کے انتقال کے بعد دفعہ 302 بھی شامل کر دی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے کی تفتیش جاری ہے اور ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے حامی چارلی کرک کو قتل کرنے سے پہلے مبینہ ملزم نے ایک پیغام بجھوایا.ڈائریکٹرایف بی آئی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بتایاہے کہ امریکی ریاست یوٹامیں مارے جانے والے نسل پرست راہنما اور صدر ٹرمپ کے حامی چارلی کرک کو قتل کرنے سے پہلے مبینہ ملزم ٹیلر رابنسن نے انہیں ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا تھا جس میں کرک کو قتل کرنے کا منصوبے سے متعلق بتایا تھا نسل پرستی پر مبنی بیانات اورسوشل میڈیا پرآن لائن پروگرام کے ذریعے متنازع شہرت پانے والے چارلی کرک کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا.(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے ”فاکس نیوز“ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کاش پٹیل نے کہا کہ تفتیش کاروں کا ماننا ہے کہ ٹیلر رابنسن نے ایک تحریری نوٹ بھی لکھا تھا تحریری نوٹ میں کہا گیا تھا کہ اسے چارلی کرک کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے اور وہ ایسا کرے گا جب کہ وہ تحریری نوٹ ضائع کردیا گیا تاہم تفتیش کاروں نے اس سے متعلق شواہد جمع کر لیے ہیں اور انٹرویوز کے ذریعے اس کے مندرجات کی تصدیق بھی ہو چکی ہے پٹیل نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیکسٹ میسج کس کو بھیجا گیا تھا یا یہ کہ کسی نے فائرنگ سے پہلے تحریری نوٹ دیکھا تھا یا نہیں. قانون نافذ کرنے والے حکام نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے ٹیلر رابنسن نے اکیلے ہی کرک کو گولی ماری تاہم یہ بھی تفتیش کی جا رہی ہے کہ آیا کسی اور نے منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا تھا یا نہیں واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ میں بتایا کہ ٹیلر رابنسن نے آن لائن پلیٹ فارم ڈسکارڈ پر اپنے دوستوں کو پیغام بھیجا جس میں بظاہر جرم کا اعتراف تھا اور یہ پیغام ان کی گرفتاری سے کچھ دیر پہلے بھیجا گیا تھا جریدے کے مطابق ٹیلر رابنسن کے اکاﺅنٹ سے بھیجے گئے پیغام میں لکھا ”کل یوٹا ویلی یونیورسٹی کے اندر میں ہی تھا اور اس سب کے لیے معذرت چاہتا ہوں“ دو افراد نے اس پیغام کو پڑھنے کے بعد اس کے اسکرین شاٹس محفوظ کرلیے. خیال رہے کہ یاد رہے کہ 11 ستمبر کو امریکی صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور نسل پسند نوجوانوں کی تنظیم’ ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے“ کے سی ای او اور شریک بانی 31 سالہ چارلی کرک یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوگئے تھے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں چارلی کرک کی ہلاکت کا اعلان کیاتھا ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ عظیم بلکہ حقیقی معنوں میں ایک لیجنڈری، چارلی کرک وفات پا گئے ہیں. قتل کے الزام میں گرفتار22 سالہ سفید فام نوجوان ٹیلر رابنسن پر باضابطہ فرد جرم آج عائد کیے جانے کا امکان ہے جس کے لیے وہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوں گے ایف بی آئی ڈائریکٹر نے ”فاکس نیوز“ کو بتایا کہ ملزم کا ڈی این اے اس تولیے پر ملا ہے جس میں رائفل لپیٹی گئی تھی جس سے چارلی کرک کو نشانہ بنایا گیا تھا علاوہ ازیں چھت پر پائے گئے اسکریو ڈرائیور پر موجود انگلیوں کے نشانات سے بھی ڈی این اے کی تصدیق ہوئی جو شوٹر کے اسنائپر پوائنٹ کے طور پر استعمال ہوئی تھی.