عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں محمود الرشید کی ضمانت خارج کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت کی درخواست خارج کردی۔ کیس کی سماعت جج منظر علی گل نے کی۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ میاں محمود الرشید 9 مئی واقعات میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ملزم ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نہ صرف عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکایا بلکہ فسادات پر بھی اکسایا۔ پراسیکیوشن نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ میاں محمود الرشید کے خلاف 9 مئی سے متعلق چار الگ الگ مقدمات میں سزا سنائی جاچکی ہے، اور ان فیصلوں میں ان کے جرم کو ثابت قرار دیا جاچکا ہے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چونکہ ملزم کے خلاف سنگین نوعیت کے شواہد موجود ہیں اور پہلے ہی انہیں مختلف مقدمات میں سزا دی جاچکی ہے، اس لیے ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
یوں میاں محمود الرشید کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت نہ مل سکی اور وہ قانونی طور پر مزید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میاں محمود الرشید
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔