بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
بالوں سے ماپا جانے والا “hair cortisol” اور کچھ دیگر بالوں کے کیمیائی اجزا بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت سی چیزیں بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اشارے (indicators) ہوتے ہیں، حتمی تشخیص نہیں۔
کورٹیسول ہارمون “تناؤ والے ہارمون” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جب جسم پر طویل مدتی دباؤ ہو، تو خون میں کورٹیسول کی مقدار بڑھتی ہے۔ خون، تھوک یا پیشاب کے بجائے بالوں سے ماپی گئی کورٹیسول کی مقدار بتاتی ہے کہ پچھلے کئی ہفتے یا مہینوں میں کتنا تناؤ رہا ہے۔
بالوں کا ٹوٹنا، جھڑنا، خشکی، سیاہ بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا سفید ہو جانا یہ سب جسمانی اور ذہنی دباو کا اثر ہو سکتے ہیں مگر یہ اثر براہِ راست نہیں بلکہ دیگر عوامل کے ذریعے ہو سکتا ہے جیسے غذائیت کی کمی، بیماری، ہارمونز، ماحول وغیرہ۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کی حالیہ تحقیق نے دکھایا ہے کہ بچوں میں اگر بالوں سے ماپے جانے والے کورٹیسول کی مقدار مسلسل زیادہ ہو تو وہ ڈپریشن اور گھبراہٹ اور دوسری ذہنی رویّے کے مسائل کا زیادہ سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے کوئی مسلسل جسمانی بیماری رکھتے ہوں۔
رویّے کی مشکلات اور داخلی یا خارجی مسائل 11 سال کے اُن بچوں میں زیادہ پائے گئے جن کے بالوں میں کورٹیسول کی مقدار زیادہ تھی۔ بچپن میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، تشدد، والدین کی ذہنی بیماریاں وغیرہ جیسی ناپسندیدہ حالتیں بھی بچوں میں تناؤ کا باعث بنتی ہیں، جس کا اثر بالوں کے کورٹیسول پر پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کورٹیسول کی مقدار سکتے ہیں کی ذہنی
پڑھیں:
کینیا: خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیروبی (انٹرنیشنل ڈیسک) کینیا میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ پالنے کا رجحان بڑھنے لگا۔ گزشتہ 40 سال کی بدترین خشک سالی کے باعث ملک بھر میں بڑی تعداد میں گائے اور بیل مر گئے۔ ملک کو 2021 ء اور 2022 ء میں مسلسل کم بارش کاسامنا رہا،جس کے بعد نیم خانہ بدوش سامبورو برادری سے تعلق رکھنے چرواہوں نے دیگر مویشیوں کی جگہ صرف اونٹ پالنے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ اونٹ خشک گھاس پر گزارا کر سکتے ہیں، ایک ہفتے سے زیادہ بغیر پانی کے رہ سکتے ہیں اور گائے کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ دودھ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اونٹ شمالی کینیا جیسے علاقے میں ایک ناگزیر متبادل بنتے جا رہے ہیں۔