سب میرین کیبل کٹنے سے ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے، سیکرٹری آئی ٹی
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کہنا ہے کہ یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کٹنے سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے متعلق سوال پر سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ سست ہونے کی وجہ یمن کے ساحل پر سب میرین کیبل کا کٹنا ہے، ایک یا دو نہیں 4 سے 5 کیبل کٹی ہیں۔
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ پاکستان کو آنے والی 2 کیبلز متاثر ہوئی ہیں، کمپنیوں نے بینڈوتھ متبادل روڈ پر منتقل کی ہے، کیبلز کی بحالی میں 4 سے 5 ہفتے لگ سکتے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ہونے پر پاکستان علماء کونسل نے کل یوم تشکر و یوم دعا منانے کا اعلان کر دیا
کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین مزید کیبلز آئندہ 12 ماہ سے 18 ماہ میں آرہی ہیں، تینوں کیبلز پاکستان کو یورپ سے منسلک کریں گی، تین کیبلز کو پاکستان لانے کیلئے معاہدے ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں انٹرنیٹ آئی ٹی
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔