گوگل ڈاؤن: دنیا بھر میں جی میل، یوٹیوب، سرچ اور ڈرائیو متاثر
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
دنیا بھر میں گوگل کی اہم ترین سروسز بشمول جی میل، گوگل سرچ، یوٹیوب، گوگل ڈرائیو اور گوگل میپس اچانک بند ہو گئیں جس کے باعث لاکھوں صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں نے 2024 میں گوگل پر سب سے زیادہ کیا سرچ کیا؟
ویب سائٹ آؤٹج مانیٹرنگ پلیٹ فارم ’ڈاؤن ڈیٹیکٹر‘ کے مطابق یہ مسئلہ 18 ستمبر 2025 کو صبح 10:41 (ای ڈے لائٹ ٹائم) پر شروع ہوا۔ پاکستان کے مطابق یہ وقت 9 گھنٹے آگے یعنی 7 بجکر 41 منٹ بنتا ہے۔
صرف امریکا میں 71 فیصد صارفین گوگل کی ویب سائٹس تک رسائی حاصل نہیں کر سکے جبکہ 14 فیصد نے گوگل میپس اور دیگر 14 فیصد نے سرچ سے متعلق شکایات درج کروائیں۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق متاثرہ سروسز میں سب سے زیادہ مسئلہ سرچ انجن اور گوگل اکاؤنٹس کے سائن ان سسٹم میں پیش آیا جس کی وجہ سے صارفین مختلف ویب سائٹس پر بھی لاگ اِن نہیں ہو پا رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر شدید ردعملگوگل کی سروسز بند ہوتے ہی صارفین نے صورتحال کی تصدیق کے لیے ایکس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا رخ کیا۔
کئی صارفین نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ گوگل کی جانب سے اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے آؤٹیج کی رپورٹنگ میں تاخیر ناقابلِ قبول ہے۔
مزید پڑھیے: نومولود اے آئی پرپلیکسٹی کی 3 ارب صارفین رکھنے والا گوگل کروم خریدنے کی حیران کن پیشکش
ایک صارف نے لکھا کہ’سائن ان ود گوگل‘ ہر جگہ کام نہیں کر رہا، میں درجنوں سائٹس پر لاگ اِن نہیں ہو پا رہا۔
دوسرے صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’گوگل کی سروسز بند ہونے کی رفتار سے زیادہ تیزی سے تو ہم نیند سے جاگتے ہیں‘۔
یہ پہلی بار نہیںیاد رہے کہ 8 ستمبر 2025 کو بھی گوگل میٹ کی سروس اچانک بند ہوگئی تھی جس پر صارفین نے شدید ردعمل دیا تھا۔
ماہرین کے مطابق گوگل جیسی بڑی کمپنیوں میں اس طرح کے آؤٹیجز غیر معمولی ضرور ہیں لیکن ممکنات سے باہر نہیں۔
گوگل کی جانب سے تاحال کوئی وضاحت جاری نہیں۔ اس خبر کے فائل ہونے تک گوگل کی جانب سے باضابطہ بیان یا تکنیکی خرابی کی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: جیمینی دستاویزات پڑھ کر صارفین کو سنائے گی، گوگل ڈاکس کا اہم فیچر متعارف
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ ممکنہ طور پر ڈی این ایس کنفیگریشن یا سرور کی خرابی کا نتیجہ ہو سکتا ہے تاہم اصل وجہ کا تعین گوگل کی وضاحت کے بعد ہی ممکن ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گوگل ڈاؤن گوگل سروس ڈاؤن یوٹیوب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گوگل ڈاؤن گوگل سروس ڈاؤن یوٹیوب کے مطابق گوگل کی بند ہو
پڑھیں:
فرانس نے الیکٹرک گاڑیاں چارج کرنے والی دنیا کی پہلی موٹروے متعارف کروا دی
فرانس نے دنیا کی پہلی ایسی موٹروے متعارف کرادی ہے جو برقی گاڑیوں کو چلتی حالت میں چارج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کار، وین، بس اور ہیوی ڈیوٹی ٹرک سمیت مختلف اقسام کی گاڑیاں سفر کے دوران بغیر رکے اور بغیر پلگ کے چارج ہوسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چین الیکٹرک کار کے میدان میں ٹیسلا کو مات دینے کے نزدیک
یہ منصوبہ الیکٹرون، وینسی کنسٹرکشن، گستاو ائیفل یونیورسٹی اور ہچنسن کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے جبکہ وینسی آٹورُوٹ نے پیرس کے قریب اے10 موٹروے کے 1.5 کلومیٹر حصے پر اس کا فعال تجربہ مکمل کیا ہے جہاں اب برقی گاڑیاں سفر کے دوران مسلسل توانائی حاصل کرسکتی ہیں۔
سڑک کے نیچے نصب برقی کوائلز سے توانائی براہ راست گاڑیوں میں موجود رسیور یونٹس کو منتقل ہوتی ہے، جس سے گاڑی چلتے ہوئے چارج ہوتی رہتی ہے۔
تجرباتی نتائج کے مطابق اوسط پاور ٹرانسمیشن 200 کلو واٹ سے زائد رہی جبکہ بعض مواقع پر یہ شرح 300 کلو واٹ سے بھی بڑھ گئی جو اس فاصلے پر ایک ٹرک کے لیے درکار توانائی سے دوگنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟
فرانس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام نہ صرف محفوظ اور پائیدار ثابت ہوا ہے بلکہ ہائی وے کی رفتار اور حقیقی ٹریفک میں بھی مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی سے مستقبل میں برقی ٹرکوں میں بڑے بیٹری پیک رکھنے کی ضرورت کم ہوسکتی ہے جس سے اُن کی لاگت اور وزن میں بھی کمی آئے گی۔
مزید تحقیق کے تحت اس سڑک کو اسمارٹ انرجی مینجمنٹ کے ساتھ منسلک کرنے کا امکان بھی زیرِ غور ہے جس کے بعد گاڑیاں رفتار، ٹریفک اور بیٹری لیول کے مطابق خودکار طریقے سے چارجنگ کی مقدار طے کر سکیں گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام برقی ٹرانسپورٹ کے نئے دور کی طرف اہم قدم ہے جہاں سڑکیں خود گاڑیوں کو توانائی فراہم کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الیکٹرک گاڑیاں چارج فرانس گستاو ائیفل یونیورسٹی موٹروے ہچنسن