لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جرمن جریدے کو خصوصی انٹرویو  دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے 40 سال تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے ، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے منظم اقدامات کیئے گئے ہیں، پاکستان نے انسانی بنیادوں پر افغان مہاجرین کے انخلاء کی ڈیڈلائن میں متعدد بار توسیع کی ، مستند شواہد ہیں کہ غیرقانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں، افغان مہاجرین کو پناہ کی بنیادی وجوہات غیر ملکی مداخلت اور خانہ جنگی تھی وہ وجوہات اب موجود نہیں ہیں۔

بیلا حدید کونسی بیماری میں مبتلا ہیں؟ہسپتال سے تصاویر شیئر کردیں

انہوں نے کہا کہ بھارت میں پرتشدد واقعات بھارتی حکومت کی بڑھتی ہوئی انتہا پسند پالیسیوں کا نتیجہ ہے ، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی جبکہ بیرونی مسائل کو اندرونی مسئلہ بنا کر پیش کرتاہے ، بھارت ریاستی سرپرستی میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے ، بھارتی فوجی افسران کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد ہیں ، پاکستان بھارتی دہشتگردی کے ثبوت اقوام عالم کے سامنے متعدد بار پیش کر چکا ہے ، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ، بھارتی ریاستی ادارے بشمول آرمی شدت پسند سیاسی نظریات کے زیر اثر ہے ۔

پاک ویلز نیو ویلز ایکسپو 2025 کراچی میں دھوم مچانے کو تیار!

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی ریاست تمام غیر ریاستی عناصر کو بلاتفریق مسترد کرتی ہے ، پاکستان میں کسی بھی جیش یا مسلح جتھوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ، ریاست کے علاوہ کوئی گروہ یا شخص جہاد کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں رکھتا،  پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کیا ، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار دہشتگردی میں استعمال ہو رہے ہیں، امریکہ بھی اس اسلحے کے دہشتگردانہ کارروائیوں میں استعمال ہونے پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے ،  معرکہ حق کے دوران صدر ٹرمپ کا قائدانہ کردار سٹریٹجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا۔

خانیوال؛ تنسیخ نکاح کا دعوی کرنے پر  شوہر کی بیوی پرفائرنگ ،ملزم حراست

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے برادر ملک چین کے ساتھ بھی تعمیری اور سٹریٹجک تعلقات ہیں، امریکہ نے کالعدم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دیا، بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے متعدد ہلاک دہشتگرد نام نہاد مسنگ پرسنز کی فہرست میں بھی شامل تھے ۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: دہشتگردانہ کارروائیوں میں افغان مہاجرین پاکستان میں پاکستان نے میں ملوث کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف

اسلام آباد(صغیر چوہدری )پاکستان سے افغان مہاجرین واپسی کے عمل میں تیزی آئی ہے۔ اپریل سے ستمبر تک 554000 مہاجرین کو واپس بھیجا گیا ہے اور اگست 2025 میں 143000افغان پناہ گزین واپس بھیجے گئے
جبکہ صرف ستمبر 2025 کے پہلے ہفتے میں ایک لاکھ افغانیوں کو واپس بھجوایا گیا ہے ۔ پاکستان نے افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے واضح اور سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو مزید برداشت نہیں کرے گی۔دوسری جانب مجموعی طور پر 2023 سے اب تک تقریباً 13 لاکھ افغان مہاجرین واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ حکومت اس فیصلے کو قومی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتی ہے،جبکہ پی او آر کارڈز کے حامل افغان مہاجرین کی تعداد 15 لاکھ سے زائد ہے جن کی واپسی کا عمل جاری ہے لیکن سیکیورٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان میں اس،وقت غیر رجسٹرڈ افغانیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے اور وہ ملکی سلامتی کے لئے زیادہ خطرہ ہیں تاہم رجسٹرڈ اور نان رجسٹرڈ تمام افغان مہاجرین کی واپسی اب ناگزیر ہے اور انہیں ہر حال میں واپس جانا ہے دوسری جانب ریاستی ادارے ان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے دن رات کوشاں ہیں اور حکومت کا یہ ٹارگٹ ہے کہ رواں برس کے آخر تک تمام افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل مکمل کرلیا جائے ۔ تاہم ناقدین کے مطابق یہ اجتماعی سزا کے مترادف ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر دہائیوں سے پاکستان میں آباد تھے۔دوسری جانب
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے افغانستان میں اپنے آٹھ امدادی مراکز بند کر دیے ہیں۔ ان مراکز کا بنیادی کام واپس آنے والے افغان مہاجرین کو رجسٹریشن، بایومیٹرک تصدیق اور فوری مالی امداد فراہم کرنا تھا۔ ان مراکز کی۔بندش کی وجہ طالبان حکومت کی خواتین عملے پر ان مراکز میں کام کرنے پر پابندی بتائی گئی ہے جس کے باعث UNHCR نے کہا کہ وہ اپنی خدمات جاری نہیں رکھ سکتا۔ ان مراکز میں روزانہ سات ہزار افراد مدد کے لیے رجوع کرتے تھے، لیکن اب یہ سہولت دستیاب نہیں رہی۔ اس کے علاوہ مالی امداد اور فنڈز کے بحران کو بھی جواز بنایا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ واپسی کرنے والے مہاجرین کو سب سے بڑا مسئلہ نقد امداد کی معطلی ہے۔ان تمام جواز کو بنیاد بنا کر UNHCR نے اعلان کیا ہے کہ فنڈز کی کمی اور طالبان کی سخت عدم تعاون کی پالیسی کی وجہ سے اب وہ لاکھوں افراد کو کیش اسسٹنس یعنی نقد رقم فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ مختلف ڈونر ممالک نے بھی فنڈز روک دیے ہیں، جس کی وجہ سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ اگر اضافی وسائل فراہم نہ کیے گئے تو افغان مہاجرین کو بنیادی سہولیات دینا ناممکن ہو جائے گا۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ جو لوگ پاکستان اور ایران سے واپس جا رہے ہیں، ان کی اکثریت ایسے علاقوں میں آباد ہو رہی ہے جو حالیہ زلزلے سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ وہاں پہلے ہی رہائش، خوراک، صحت اور روزگار کی سہولیات محدود ہیں۔ خواتین اور بچے سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں، کیونکہ طالبان حکومت نے خواتین کی نقل و حرکت اور بنیادی خدمات تک رسائی پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ دوسری جانب مہاجرین کی واپسی کا یہ معاملہ صرف پاکستان اور افغانستان تک محدود نہیں رہا بلکہ یورپی ممالک بھی اپنے افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے لیے طالبان حکومت سے براہِ راست رابطے کر رہے ہیں جس میں جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک شامل ہیں ۔ اس تمام تر صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین اور تجزیہ کاروں کا یہ خیال ہے کہ افغان مہاجرین کا بحران عالمی سطح پر نئی سفارتی اور سیاسی صف بندی پیدا کر رہا ہے جبکہ پاکستان کی زیرو ٹالرنس پالیسی، طالبان حکومت کی سختیاں اور عدم تعاون ۔ اقوام متحدہ کے ہاتھ کھڑے کر دینا اور فنڈز کا بحران یہ سب عوامل مل کر افغان مہاجرین کے لیے ایک بڑے انسانی المیے کو جنم دے رہے ہیں نتیجتا لاکھوں افراد غیر یقینی صورتحال، بنیادی سہولیات کی کمی اور سخت پالیسیوں کا شکار ہو کر مشکلات سے دوچار ہیں تاہم اسکی تمام تر ذمہ داری اب افغان حکومت اور اقوام متحدہ پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دہائیوں تک لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کی میزبانی پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لئے ممکن نہیں رہی

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوجی اور غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی میں ملوث ہیں: ترجمان پاک فوج
  • بھارتی فوجی افسران اور افغان باشندے پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں، جنرل احمد شریف
  • بھارتی فوجی افسران کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • بھارتی فوجی افسران اور افغان باشندے پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • معرکہ حق میں امریکی صدر کا قائدانہ کردار اسٹریٹجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • جہاد کا اعلان صرف ریاست کا اختیار ہے، کسی گروہ یا فرد کو اجازت نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف