’یا علی‘ گانے والے معروف گلوکار اسکوبا ڈائیونگ کے دوران جان کی بازی ہارگئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کے معروف گلوکار اور موسیقار زوبین گرگ سنگاپور میں اسکوبا ڈائیونگ کے دوران انتقال کر گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ان کی عمر 52 سال تھی۔ زوبین گرگ نے بالی وڈ فلم گینگسٹر کے مشہور گانے “یا علی” سے غیر معمولی شہرت حاصل کی تھی، جو آج بھی ان کے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے۔ ان کی اچانک موت کی خبر نے شوبز انڈسٹری اور ان کے چاہنے والوں کو گہرے صدمے میں مبتلا کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق زوبین گرگ آج سنگاپور میں نارتھ ایسٹ فیسٹیول میں پرفارم کرنے والے تھے۔ لیکن بدقسمتی سے ڈائیونگ کے دوران انہیں سانس لینے میں دشواری پیش آئی۔ فوری طور پر ریسکیو ٹیم نے انہیں پانی سے نکال کر سی پی آر دیا اور اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں آئی سی یو میں داخل کیا۔ تاہم تمام کوششوں کے باوجود وہ جانبر نہ ہوسکے۔
نارتھ ایسٹ فیسٹیول کے منتظمین نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ زوبین کے اچانک انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ سانحہ ڈائیونگ کے دوران پیش آیا اور تمام تر طبی امداد کے باوجود ان کی جان نہ بچائی جاسکی۔ یہ خبر سن کر ان کے مداحوں میں شدید غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
زوبین گرگ نے اپنے کیرئیر میں کئی مقبول نغمے دیے۔ فلم کرش 3 کا گانا “دل تو ہی بتا” اور فلم پیار کے سائیڈ ایفیکٹس کا گانا “جانے کیا چاہے من” بھی ان کی پہچان بنے۔ وہ نہ صرف ہندی بلکہ آسام، بنگالی، نیپالی اور کئی دیگر زبانوں میں بھی گاتے رہے۔ موسیقی سے ان کی محبت اور ان کی آواز کی جادوئی کشش نے انہیں بھارتی موسیقی کا ایک منفرد ستارہ بنا دیا، جو اب ہمیشہ کے لیے مداحوں کی یادوں میں زندہ رہیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈائیونگ کے دوران
پڑھیں:
استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 51 برس گزر گئے
برصغیر کے عظیم کلاسیکل گلوکار اور پٹیالہ گھرانے کے معروف فنکار اُستاد امانت علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 51 برس بیت چکے ہیں، مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور نغمے آج بھی سامعین کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔
1922 میں ہوشیار پور (برصغیر) میں پیدا ہونے والے امانت علی خان نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد اُستاد اختر حسین خان سے حاصل کی۔ وہ پٹیالہ گھرانے کے بانی علی بخش جرنیل کے پوتے اور اُستاد فتح علی خان کے بھائی تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے ایک ساتھ پرفارمنس دے کر بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
قیام پاکستان کے بعد امانت علی خان لاہور منتقل ہوئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے، جہاں انہوں نے کلاسیکل و نیم کلاسیکی گائیکی میں منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کے معروف گیتوں میں ’ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے‘، ’چاند میری زمیں پھول میرا وطن‘ اور ’یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے‘ شامل ہیں۔
استاد امانت علی خان کو تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ استاد امانت علی خان 17 ستمبر 1974 کو 52 برس کی عمر میں وفات پا گئے، لیکن ان کا فن آج بھی زندہ ہے اور مداحوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے۔