بھارتی وزارت نے الزام عائد کیا تھا کہ ان جماعتوں کے رہنما اور کارکن غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے فنڈ جمع کرنے، علیحدگی پسندی اور دہشتگردی کی پشت پناہی میں شامل رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ کے دو ٹریبونلز نے جموں و کشمیر کی دو تنظیموں میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی والی عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) اور شیعہ رہنما مسرور عباس انصاری کی قیادت والی جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر مرکز کی جانب سے عائد پابندی کو برقرار رکھا ہے۔ جج سچن دتہ کی سربراہی والے دونوں ٹریبونلز نے مشاہدہ کیا کہ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی شہادت اور مواد کی بنیاد پر ان تنظیموں کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں۔ مارچ 11 کو وزارت داخلہ نے ان دونوں تنظیموں پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جماعتیں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لئے نقصان دہ ہیں۔ وزارت نے الزام عائد کیا تھا کہ ان جماعتوں کے رہنما اور کارکن غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے فنڈ جمع کرنے، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی پشت پناہی میں شامل رہے ہیں۔

حکومت نے مزید کہا کہ ان گروپوں کے ارکان نے بھارت کے آئینی ڈھانچے کی توہین کی ہے اور لوگوں کو علیحدگی پسندی پر اکسانے، اسلحہ کے استعمال کی ترغیب دینے اور حکومت کے خلاف نفرت کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا۔ ٹریبونلز نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے چارج شیٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں سے وادی میں تشدد، شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں اور پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جیش محمد اور دیگر تنظیموں کی پشت پناہی کے شواہد شامل تھے۔ این آئی اے کے مطابق ان گروپوں اور آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے درمیان سازش رچی گئی جسے پاکستان اور اس کی ایجنسیاں فنڈ کر رہی تھیں۔ جس کا مقصد بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنا اور جموں و کشمیر کی علیحدگی کی وکالت کرنا تھا۔

ٹریبونل نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے دینی یا فلاحی سرگرمیوں کا دعویٰ اس کی "غیر قانونی" سرگرمیوں کو درست نہیں ٹھہرا سکتا۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ تنظیم نے کارروائی کے آغاز میں پیشی کے باوجود بعد میں شمولیت نہیں کی۔ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے بارے میں ٹریبونل نے کہا کہ مہر بند لفافے میں پیش کئے گئے خفیہ شواہد واضح کرتے ہیں کہ یہ تنظیم "غیر قانونی اور علیحدگی پسندانہ" سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے اور بیرونی عناصر سے رابطے میں رہی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکومت نے تنظیم پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو ثابت کرنے کے لئے "مضبوط بنیاد" پیش کی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آزاد جموں و کشمیر کی سیاست ایک مرتبہ پھر غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہے، جہاں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان مفادات کی کشمکش کے باعث اِن ہاؤس تبدیلی کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت نے تاحال متبادل قائدِ ایوان کی نامزدگی کا فیصلہ نہیں کیا، جس کے باعث تحریکِ عدم اعتماد جمع کرانے کا عمل رُکا ہوا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی کے بعد ہی حتمی فیصلہ متوقع ہے۔

پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اسے آزاد کشمیر اسمبلی میں عددی برتری حاصل ہے، تاہم ڈیڑھ ہفتہ گزرنے کے باوجود وہ اپنی پوزیشن واضح نہیں کر سکی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن مبینہ طور پر قبل از وقت انتخابات کے انعقاد پر زور دے رہی ہے، جس کے باعث پیپلز پارٹی محتاط رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اگر انتخابات قبل از وقت منعقد ہوتے ہیں تو پیپلز پارٹی کو اِن ہاؤس تبدیلی سے حاصل ہونے والے سیاسی فوائد محدود ہو سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پارٹی قیادت اسمبلی کی مدت مکمل کرنے پر مُصر ہے۔

ذرائع کے مطابق آزاد حکومت کا تقریباً 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ اس کے علاوہ دو ہزار کے قریب سرکاری بھرتیاں، صحت کارڈ پروگرام اور دیگر عوامی فلاحی اقدامات نئی حکومت کے لیے اہم سیاسی مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے میں پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر ان منصوبوں سے سیاسی فائدہ اٹھا سکے، مگر وقت تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے، اس لیے مارچ میں انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہے۔ قانون کے مطابق انتخابات سے دو ماہ قبل ترقیاتی کام روک دیے جاتے ہیں اور تبادلوں یا نئی بھرتیوں پر پابندی عائد ہو جاتی ہے۔

مبصرین کے مطابق اگر یہی صورت برقرار رہی تو پیپلز پارٹی کو صرف دو ماہ  یعنی دسمبر اور جنوری  کا مختصر عرصہ ملے گا، جو اس کے سیاسی ایجنڈے کے لیے ناکافی سمجھا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سنگین الزامات کیخلاف ایکشن، صبا قمر نے صحافی نعیم حنیف کو 10 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس بھیج دیا
  • آزاد کشمیر سے ظلم کے ہر نشان کو مٹادیںگے‘ ڈاکٹر محمد مشتاق
  • آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
  • پیپلزپارٹی کی گلگت بلتستان امور کمیٹی کا اجلاس، انتخابی تیاریوں پر غور
  • آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • ٹام کروز اور آنا دے آرمس کی علیحدگی کے بعد بھی دوستی برقرار
  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت برقرار
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • پنجاب: دفعہ 144 میں توسیع، جلسوں اور دھرنوں پر پابندی برقرار