بشریٰ بی بی کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ کرانے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن)اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے طبی معائنہ کرانے سے انکار کر دیا۔
نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق پمز ہسپتال اسپتال کی چار رکنی ٹیم شام سات بجے کے بعد اڈیالہ جیل پہنچی، تاہم بشریٰ بی بی نے معائنہ کرانے پر آمادگی ظاہر نہ کی۔ ڈاکٹروں کی ٹیم تقریباً ایک گھنٹے تک جیل میں موجود رہی اور سوا آٹھ بجے اسلام آباد واپس روانہ ہو گئی۔میڈیکل ٹیم میں ڈاکٹر سعد جاوید، ڈاکٹر مبشر، لیڈی ڈاکٹر ماہم اور لیڈی ڈاکٹر ماریہ رشید شامل تھیں۔
دوسری جانب
ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو، ٹک ٹاک معاہدے پر پیش رفت
صحافی زاہد گشکوری نے دعویٰ کیا ہے کہ اطلاع ملنے پر چار رکنی ٹیم 30 منٹ کے اندر جیل پہنچی تاہم خاتون قیدی نے معائنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے ڈاکٹرز کو بتایا کہ انہیں وقتاً فوقتاً چکر آنا اور متلی جیسی علامات رہتی ہیں، لیکن فی الحال وہ طبی جانچ نہیں کروانا چاہتیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا
لندن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کرانے کے دعوؤں پر ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے انہیں ’’مایوس‘‘ کیا ہے۔
لندن میں برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ وہ پیوٹن سے قریبی تعلقات کی وجہ سے جنگِ یوکرین ختم کروانے کی توقع رکھتے تھے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے سمجھا تھا یہ سب سے آسان ہوگا کیونکہ میری پیوٹن کے ساتھ اچھی دوستی ہے لیکن انہوں نے مجھے مایوس کیا۔
امریکی صدر نے یورپی ممالک سے کہا کہ روسی تیل خریدنا بند کریں تاکہ ماسکو پر دباؤ بڑھے اور جنگ ختم ہو۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کا صدر پیوٹن پر اظہارِ مایوسی، روس-چین تعلقات پر تشویش سے انکار
دوسری جانب ٹرمپ نے برطانیہ کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی پالیسی سے اختلاف کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان چند اختلافات میں سے ایک ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے برطانیہ کی امیگریشن پالیسی پر بھی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ وزیرِاعظم ہوتے تو امیگریشن روکنے کے لیے فوج کا استعمال کرتے۔
ٹرمپ کی رائے کے باوجود دونوں رہنماؤں کے درمیان زیادہ تر معاملات پر ہم آہنگی نظر آئی اور ٹرمپ نے امریکا اور برطانیہ کے تعلقات کو ’’ناقابلِ شکست رشتہ‘‘ قرار دیا۔
دونوں ممالک نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کا بڑا معاہدہ بھی کیا، جہاں امریکی ٹیک کمپنیوں کے سربراہان نے دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔