پاکستان اور سعودیہ کی مضبوطی امت مسلمہ کی مضبوطی ہے،سردار یوسف
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ پوری امت مسلمہ کے لیے خوش آئند پیش رفت ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کو”ہفتہ تشکر“ کے طور پر منایا جائے گا، جس میں سعودی عرب کے قومی دن کے حوالے سے مختلف تقریبات منعقد ہوں گی۔ یہ تقریبات پاک-سعودیہ
 دوستی اور معاہدے کی کامیابی کو اجاگر کریں گی۔سردار محمد یوسف نے مختلف مکاتبِ فکر کے علما سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اپنے خطبات جمعہ میں پاکستان اور سعودی عرب کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔ انہوں نے نمازِ جمعہ کے موقع پر خصوصی دعا کرائی جس میں دونوں ممالک کی مضبوطی، قیادت کی درازیِ عمر اور صحت کی دعا کی گئی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہپاکستان اور سعودی عرب عالم اسلام کے ستون ہیں اور دونوں ممالک کی مضبوطی پوری امت مسلمہ کی مضبوطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے ملک کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا ہے اور اب پورا عالم اسلام ناقابلِ تسخیر بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان اور سعودی کی مضبوطی انہوں نے
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب بالآخر ابراہیمی معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ ان کے بقول، “ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکال لیں گے۔”
دو ریاستی حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ “اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
ادھر وائٹ ہاؤس کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور ممکنہ ابراہیمی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔