پاک سعودی دفاعی معاہدہ عظیم معاہدہ ہے: عبدالخبیر آزاد
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
—فائل فوٹو
چیئرمین مجلس علماء پاکستان و رویت ہلال کمیٹی عبدالخبیر آزاد نے کہا ہے کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ عظیم معاہدہ ہے۔
بادشاہی مسجد میں پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حوالے سے تقریب یوم تشکر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے پر پوری قوم یوم تشکر منا رہی ہے۔
عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ خادم الحرمین شریفین، وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کو سلام پیش کرتا ہوں، پاکستان کا بچہ بچہ حرمین شریفین کا تحفظ کرے گا۔
اسلام آبادپاکستان نے اپنی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے.
امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمے داری پاکستان کے لیے بہت بڑی سعادت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ دفاعی معاہدے میں تمام اسلامی ممالک کو شامل کیا جائے، مسلم ممالک متحد ہو کر نیٹو طرز کا اسلامی بلاک تشکیل دیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے، مفتی نعمان نعیمجامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس ڈاکٹر مفتی نعمان نعیم نے پاک سعودی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے امن، ترقی اور خوشحالی کا نیا باب ثابت ہو گا، مسلم ممالک کے درمیان باہمی تعاون کا فروغ وقت کی ضرورت ہے۔
مفتی نعمان نعیم کا کہنا تھا کہ معاہدہ اسٹریٹجک و دفاعی شراکت داری کو ایک نئی جہت عطا کرے گا۔
مسجد مہابت خان میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر یومِ تشکر کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں ملکی سالمیت اور بقاء کے لیے خصوصی دعا مانگی گئی۔
تقریب سےخطاب کرتے ہوئے چیف خطیب مولانا طیب قریشی نے کہا کہ معاہدے سے پاکستان اورسعودی عرب کا مستقبل بہتر ہو گا، پاکستان نے چند گھنٹوں میں بھارت کو شکست دی، مودی کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دفاعی معاہدے دفاعی معاہدہ پاکستان اور کرتے ہوئے پاک سعودی
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بدھ کے روز سعودی عرب اور پاکستان نے ایک اہم اور تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے اپنی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا۔
ریاض میں طے پانے والے اس معاہدے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔
اس معاہدے میں دونوں ممالک نے اپنی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے بدھ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور ''کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ خلیجی عرب ریاستیں امریکہ پر اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن کے طور پر انحصار کرنے کے حوالے سے مزید محتاط ہوتی جا رہی ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ''کسی بھی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر جارحیت تصور کی جائے گی۔
‘‘ بھارت کا ردعملبھارت نے کہا کہ پاکستان،سعودی دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی لیا جائے گا۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارتی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں جاری بیان میں جیسوال نے کہا، ''ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات دیکھی ہیں۔
حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی انتظام کو باضابطہ شکل دیتی ہے۔‘‘بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم اس پیش رفت کے اثرات کا مطالعہ اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی کریں گے۔‘‘
جیسوال نے کہا کہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ بھارت کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے اور قومی سلامتی کو ہر شعبے میں یقینی بنایا جائے۔
معاہدے کی اہمیتیہ معاہدہ مئی میں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔
یہ فوجی جھڑپ 1999 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی، جسے کم کرنے میں مبینہ طور پر سعودی عرب نے بھی کردار ادا کیا۔
سعودی عرب بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے اور جنوبی ایشیائی ملک اپنی پیٹرولیم درآمدات کے لیے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔
دوسری جانب، اسلام آباد نے بھی سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، جہاں اس وقت اندازاً 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب تعلقاتسعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے اس تعاون کو باہمی دفاعی عزم کی شکل دے دی ہے۔
خیال رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کیے۔
ادارت: صلاح الدین زین