پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آیا پاک سعودی تزویراتی دفاعی معاہدہ صرف اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے ہے یا اس کا وسیع تر ایجنڈا ہے، اور کیا پاکستان اپنے جوہری ہتھیار اب تیسرے ملک کو پیشکش کر رہا ہے؟ اس پر ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی برادرانہ تعلق ہے جسے اب نئی بلندیوں پر لے جایا جا رہا ہے، معاہدے کا مقصد صرف استحکام ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات منفرد اور دیرینہ ہیں، دونوں ممالک کی قیادت ان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات 1960 سے جاری ہیں، موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔

فتنہ الخوارج سے متعلق وزیر اعظم کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم کا بیان نہایت واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسائیگی والے تعلقات چاہتے ہیں۔ یہ بیان افغانستان کو سفارتی ذرائع سے بھجوایا گیا ہے۔ نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ معمول کا ہے، جونہی ان کا نیا دورہ افغانستان طے ہوگا، میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بگرام ایئربیس سے متعلق بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بگرام کا معاملہ کابل میں افغان حکومت اور امریکی حکومت کا باہمی معاملہ ہے، ہم اُن ملکوں کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم کے دورے پر بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے 17 ستمبر کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے ریاض میں وزیراعظم کا استقبال کیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں تاریخی اور تزویراتی تعلقات سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد نے تزویراتی مشترکہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

معاہدے کے مطابق ایک ملک پر حملہ دونوں ملکوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گرم جوش میزبانی پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا اور خادم الحرمین الشریفین کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ ولی عہد نے بھی پاکستانی عوام کے لیے امن اور خوشحالی کی خواہش کا اظہار کیا۔

9 ستمبر کو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں عرب اسلامک سمٹ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں 50 اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ سمٹ کا مشترکہ اعلامیہ مسلم اُمہ کے اتحاد اور اسرائیل کے خلاف یکجہتی کا مظہر تھا۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف نے کی، جبکہ آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلمان ممالک کے اتحاد پر زور دیا اور فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے 7 نکاتی منصوبہ بھی پیش کیا۔

سمٹ کے موقع پر وزیراعظم نے قطر کے امیر، سعودی ولی عہد، اُردن کے بادشاہ اور مصر و ایران کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔

دوسری جانب صدر آصف علی زرداری اس وقت چین کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ صدر زرداری نے چین کی لڑاکا طیارے بنانے والی فیکٹری کا دورہ بھی کیا اور پاکستان کے فضائی دفاع میں جے ایف-17 اور جے-10C طیاروں کے کردار کو سراہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: دفتر خارجہ شہباز شریف تیسرے ملک اور سعودی نے کہا کہ انہوں نے ولی عہد کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار

دوحہ‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے  کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ دوحہ میں  عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر ’’الجزیرہ‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک  بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔  آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابل قبول ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ  ہوتا ہے جبکہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور  جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر  مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک  توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے  کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔ بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاکستان بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور  بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کیلئے تیار‘ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ انڈیا کا الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ غزہ میں جنگ بندی یقینی بنائی جائے۔ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا۔ اسحاق ڈار اور جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفل نے باہمی مفاہمت اور مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان وزارت خارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفْل کی ٹیلیفون کال موصول ہوئی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت کو سراہا اور باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہو گا؛ ترجمان دفتر خارجہ
  • پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • دوحہ میں ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس میں 50 سے زائد ممالک نے شرکت کی: دفتر خارجہ
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہ
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا فلوٹیلا کی سلامتی پر اظہارِ تشویش