پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان اس معاہدے کو خوش آئند اور تاریخی قدم قرار دیتا ہے۔ یہ ایوان دونوں برادر ممالک کو اس معاہدے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہے۔ یہ ایوان اس بات پر فخر کا اظہار کرتا ہے کہ حرمین شریفین کے تحفظ کی ذمہ داری پاک فوج کے حصے میں آئی ہے۔ یہ ایوان باور کراتا ہے کہ ہماری بہادر افواج یہ فریضہ ایمان، اخلاص اور جذبے کیساتھ ادا کریں گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک مشترکہ دفاعی معاہدے پر خراج تحسین کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی۔ قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان اس معاہدے کو خوش آئند اور تاریخی قدم قرار دیتا ہے۔ یہ ایوان دونوں برادر ممالک کو اس معاہدے پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہے۔
یہ ایوان اس بات پر فخر کا اظہار کرتا ہے کہ حرمین شریفین کے تحفظ کی ذمہ داری پاک فوج کے حصے میں آئی ہے۔ یہ ایوان باور کراتا ہے کہ ہماری بہادر افواج یہ فریضہ ایمان، اخلاص اور جذبے کیساتھ ادا کریں گی۔ یہ ایوان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی اتحاد امت مسلمہ کے اتحاد کا ضامن ہو گا۔ یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ یہ دفاعی اشتراک علاقائی استحکام کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یہ ایوان اس اس معاہدے کرتا ہے
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔