ایران پر پابندیوں کی بحالی سے مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام کا خطرہ ہے، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے سے روکنے کے لیے پیش کی گئی سلامتی کونسل کی قرارداد ناکام ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر پابندیوں کے لیے سلامتی کونسل کو خط لکھ دیا
جنوبی کوریا کی پیش کردہ قرارداد کو مطلوبہ 9 ووٹ نہ مل سکے۔ صرف چین، روس، پاکستان اور الجزائر نے اس کی حمایت کی۔
پاکستان کا مؤقفمیڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ، آصف افتخار احمد نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ پہلے ہی کئی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے اور مزید کشیدگی برداشت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے زور دیا کہ ہم کسی ایسے اقدام کے حق میں نہیں جو خطے کو مزید غیر مستحکم کرے۔ اب بھی وقت ہے کہ سفارت کاری کو موقع دیا جائے۔
مغربی ممالک کا اقدام اور ایران کا ردعملگزشتہ ماہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ’اسنیپ بیک میکنزم‘ متحرک کیا تھا، جس کے تحت 2015 کے جوہری معاہدے سے قبل کی تمام اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لاگو ہوجائیں گی۔
ان پابندیوں میں اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی، بیلسٹک میزائل پروگرام پر قدغن، اثاثوں کی منجمدی اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔
ایران کی وزارتِ خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام قانونی و سفارتی راستے اختیار کرے گا اور کسی بھی غیر قانونی اقدام پر مناسب جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔
پاکستان کی اپیلپاکستانی مندوب نے زور دیا کہ ایران سے متعلق تمام معاملات کو تعاون اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا ہمیں پرامن مذاکراتی تصفیے کو ترجیح دینی چاہیے، کیونکہ سفارت کاری اور دھونس ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا ایران ایران پابندی برطانیہ پاکستان مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ امریکا ایران ایران پابندی برطانیہ پاکستان کے لیے
پڑھیں:
بھارت کو امریکی دھچکا: ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر پابندیوں سے استثنیٰ ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر پابندیوں سے استثنیٰ واپس لے لیاہے ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ایران فریڈم اینڈ کاؤنٹر پرولیفریشن ایکٹ کے تحت 2018 میں دیا گیا استثنا واپس لے لیا ہے، یہ استثنا افغانستان کی تعمیرِ نو اور اقتصادی ترقی کے لیے دیا گیا تھا، چابہار پر پابندی کا فیصلہ 29 ستمبر2025 سے مؤثر ہو گا، 29 ستمبر کے بعد چاہ بہار بندرگاہ کو آپریٹ کرنے والے افراد پابندیوں کی زد میں آئیں گے۔
یہ اقدام صدرٹرمپ کی ایران کو تنہا کرنے کیلئے”زیادہ سے زیادہ دباؤ” ڈالنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امریکا نے دیگر ممالک کے لیے بھی چاہ بہار بندرگاہ پر پابندیوں سے استثنیٰ ختم کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا نے بھارت اور دیگر ممالک کو ایرانی بندرگاہ پر کام جاری رکھنے کے لیے 2018 سے پابندیوں سے استثنیٰ دیا ہوا تھا،
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت چاہ بہار بندرگاہ کے ایک ٹرمینل کی تعمیر میں شامل تھا اور رواں سال مئی میں بھارت نے اس ٹرمینل کو آپریٹ کرنے کے 10 سالہ معاہدے پر بھی دستخط کیے تھے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے چاہ بہار بندرگاہ ہو ایران اور افغانستان سے تجارت کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔