پشاور ہائیکورٹ، فوجداری نظام عدل میں خامیوں کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
عدالت نے کہا ہے کہ پراسیکیوشن آئندہ سماعت پر مختلف نوعیت کے پوائنٹس پر جامع رپورٹ پیش کرے، انوسٹیگیشن، پراسیکوشن، ہیلتھ اور ایف ایس ایل کے متعلقہ حکام اپنی جامع رپورٹ پیش کریں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے فوجداری نظام عدل ( کریمنل جسٹس سسٹم) میں خامیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیتے ہوئے تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کو اپنی رپورٹس 14 دن کے اندر پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے فوجداری نظام عدل میں خامیوں کے خلاف درخواستوں پر 20 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ درخواستوں پر سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں جسٹس سید ارشد علی، جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ، جسٹس اعجاز خان اور جسٹس صلاح الدین لارجر بینچ میں شامل ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ تجاویز کے لیے عدالتی فیصلے کی کاپیاں فوجداری نظام عدل کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ارسال کی جائیں اور تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈر اپنی رپورٹس 14 دن کے اندر پیش کریں۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزاروں کے مطابق کریمنل جسٹس سسٹم (فوجداری نظام عدل) میں کئی خامیاں ہیں، پولیس کی تفتیش، پراسیکیوشن، میڈیکل اور ایف ایس ایل(لیب) میں مختلف نوعیت کے مسائل موجود ہیں۔ درخواست گزاروں کے مطابق خامیوں کے باعث پورا فوجداری نظام عدل متاثر ہوا ہے، اسی طرح فوجداری نظام اور طریقہ کار مکمل ناکام ہوچکا ہے، فوجداری نظام انصاف میں خامیوں کے باعث شفاف ٹرائل نہیں ہورہے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ شفاف ٹرائلز نہ ہونے سے صوبے کی شہریوں کے آئینی اور بنیادی حقوق متاثر ہورہے ہیں، درخواست گزاروں کے مطابق نظام میں خامیوں کے باعث صوبے کے عوام کی جان و مال متاثر ہو رہی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ پراسیکیوشن آئندہ سماعت پر مختلف نوعیت کے پوائنٹس پر جامع رپورٹ پیش کرے، انوسٹیگیشن، پراسیکوشن، ہیلتھ اور ایف ایس ایل کے متعلقہ حکام اپنی جامع رپورٹ پیش کریں۔ پشاور ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ فوجداری نظام عدل کے تمام اسٹیک ہولڈرز خامیوں سے متعلق مفصل رپورٹ پیش کریں۔ پشاور ہائی کورٹ نے پانچ رکنی لارجر بینچ کی مذکورہ درخواستوں پر سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پشاور ہائی کورٹ نے فوجداری نظام عدل جامع رپورٹ پیش میں خامیوں کے درخواستوں پر لارجر بینچ کے مطابق پیش کریں
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔