قطر نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں ثالثی دوبارہ شروع کرنے کیلئے دوحہ پر حالیہ ہوائی حملوں کی بابت اسرائیل سے علی الاعلان معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی معا نے غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری ٹیلیویژن چینل 12 سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قطر کا کہنا ہے کہ قابض صیہونی رژیم، دوحہ پر اپنے حالیہ ہوائی حملوں کی بابت قطر سے علی الاعلان معافی مانگے ورنہ وہ مذاکرات میں ثالثی کی جانب واپس نہ پلٹے گا۔ اس رپورٹ کے مطاق اسرائیلی چینل 12 کا کہنا تھا کہ قطر سے قابض اسرائیلی رژیم کی معافی، نیتن یاہو کے لئے سیاسی طور پر "انتہائی خطرناک" ثابت ہو گی۔ صیہونی چینل نے باخبر ذرائع سے نقل کرتے ہوئے بتایا کہ قطری، اسرائیل میں سیاسی پیچیدگیوں سے بخوبی آگاہ اور "معافی کے متن" کے حوالے سے لچک دکھانے کو تیار ہیں۔

ذرائع نے اسرائیلی چینل کو مزید بتایا کہ دوحہ پر حالیہ حملے کے باعث پیدا ہونے والا بحران، اس چیز سے کہیں زیادہ سنگین ہے کہ جس کا اسرائیل نے ابتدائی طور پر اندازہ لگایا تھا۔ عبری زبان کے صیہونی میڈیا نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے معافی کا یہ مطالبہ، قطری امیر نے گزشتہ منگل کے روز، دوحہ میں موجود امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ گفتگو کے دوران اٹھایا تھا۔ اس حوالے سے اسرائیلی چینل نے یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ قطری، حالیہ اسرائیلی حملے میں 1 قطری سکیورٹی افسر کی ہلاکت پر اسرائیل کی معافی اور اس کے ساتھ ساتھ قطری اہلکار کے خاندان کے لئے معاوضے نیز مستقبل میں قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی نہ کرنے کے صیہونی وعدے پر رضامند ہو سکتے ہیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ قطر

پڑھیں:

غزہ کو مٹی کا ڈھیر بنانے کا اصل مقصد کیا ہے؟ عبرانی اخبار نے فاش کر دیا

صیہونی اخبار ہارٹز نے فاش کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کی پٹی میں ایک بڑای سیاحتی مرکز تعمیر کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے لہذا امریکہ غزہ میں جنگ بندی کی قراردادیں ویٹو کر دیتا ہے تاکہ اس طرح نیتن یاہو کو غزہ کی مکمل تباہی اور وہاں کے فلسطینیوں کو جبری جلاوطن کرنے کا مناسب موقع فراہم ہو سکے۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اسرائیلی اخبار ہارٹز نے فاش کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قراردادیں بار بار ویٹو کر دینے کی اصل وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو رئیل اسٹیٹ کا مالک ہے اور اس کا کام ہاوسنگ اسکیمیں اور رہائشی پراجیکٹس کے ٹھیکے لینا ہے، غزہ میں مکمل تباہی اور وہاں مقیم فلسطینی شہریوں کی جبری جلاوطنی کے بعد ایک عظیم سیاحتی شہر کی تعمیر کا خواب دیکھ رہا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے اور اس میں اسرائیلی فوجی افسروں کو بھی مفت گھر فراہم کرنے کا لالچ دیا گیا ہے۔ لہذا ایسے وقت جب غزہ میں گذشتہ چند سالوں سے جاری ظالمانہ اسرائیلی محاصرے اور دو سال سے زائد عرصے سے جاری فوجی بربریت کے نتیجے میں شدید قحط والی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اور لاکھوں بچوں، خواتین اور عام شہریوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ نے چھٹی بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کر دی ہے۔ غزہ کی پٹی میں نسل کشی انجام پانے کی تصدیق اقوام متحدہ کی انسپکٹر سمیت عالمی فوجداری عدالت بھی کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی حکومت غیر مشروط طور پر جرائم پیشہ اسرائیلی حکمرانوں کی بھرپور سیاسی، فوجی، سفارتی اور اقتصادی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔
 
صیہونی اخبار ہارٹز نے اس بارے میں لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بنجمن نیتن یاہو کو غزہ میں کھلی چھٹی دے رکھی ہے کیونکہ وہ اس علاقے میں سیاحتی مرکز تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ یاد رہے ٹرمپ نے فروری میں کہا تھا کہ وہ غزہ میں ایک لگزری ساحلی شہر ریویرا تعمیر کرے گا۔ کچھ ماہرین کا خیال تھا کہ ٹرمپ کا یہ بیان محض زبانی کلامی ہے اور فلسطین کے طویل تنازعہ کے تناظر میں باقی آرزووں اور خیالات کی مانند بہت جلد فراموشی کا شکار ہو جائے گا لیکن اب ایسے شواہد سامنے آ رہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس پراجیکٹ میں سنجیدہ ہے۔ صیہونی اخبار ہارٹز نے "زمین سے غزہ کو محو کرنے میں اسرائیل کا مال غنیمت" کے عنوان سے اپنے مقالے میں لکھا ہے: "غزہ کو اسرائیلی افسران کی ہاوسنگ اسکیم میں تبدیل کرنے کے عظیم پراجیکٹ کی خاطر اب تک سینکڑوں اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں اور دوسری طرف دسیوں ہزار فلسطینی بھی مارے گئے ہیں۔" عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اس اخبار نے مزید لکھا کہ یہ پراجیکٹ دائیں بازو کے صیہونی وزیر سیکورٹی اتمار بن غفیر نے پیش کیا تھا جس کے تحت طے پایا تھا کہ غزہ کی پٹی میں تمام عمارتیں پوری طرح مسمار کر دی جائیں اور وہاں سے فلسطینیوں کو نکال باہر کر دیا جائے۔
 
مزید برآں ایک اور انتہاپسند صیہونی وزیر بیزالل اسموتریچ نے بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ غزہ کی پٹی کو خالی کروانے کے بعد اسرائیل کے مال غنیمت میں تبدیل کر دینا چاہیے۔ اسموتریچ نے اس بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مذاکرات انجام پانے کی اطلاع بھی دی تھی۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز اس بارے میں مزید لکھتا ہے: "بنجمن نیتن یاہو نے اب تک بیزالل اسموتریچ کے بیان پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں فوجی کاروائی کے بارے میں جو پالیسی بیان جاری کیا ہے اس کا اصل اہداف سے دور دور تک کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کابینہ نے حماس کی نابودی اور یرغمالیوں کی آزادی کو اصل مقاصد کے طور پر بیان کیا ہے جبکہ پس پردہ سامراجی نوعیت کے عظیم اقتصادی منصوبے کارفرما ہیں۔" اس بات کا ایک اور ثبوت ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کئی ملین ڈالر پر مشتمل امدادی پیکجز کا لالچ دے کر اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کرنا ہے وہ غزہ میں مقیم فلسطینیوں کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت دیں تاکہ یوں غزہ سے انہیں ہمیشہ کے لیے جلاوطن کر دینے کا زمینہ فراہم ہو سکے۔

متعلقہ مضامین

  • موضوع: دوحہ کانفرنس کا کمزور موقف ۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ
  • دوحہ حملہ، گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنیکی طرف ایک اور قدم
  • غزہ کو مٹی کا ڈھیر بنانے کا اصل مقصد کیا ہے؟ عبرانی اخبار نے فاش کر دیا
  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
  • دوحہ میں ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس میں 50 سے زائد ممالک نے شرکت کی: دفتر خارجہ
  • سماء نیوز علامہ راجہ ناصر عباس کے حوالے سے جھوٹی اور من گھڑت خبر پر معافی مانگے، ترجمان ایم ڈبلیو ایم
  • مسجد، اسپتال اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، 83 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی طیاروں نے دوحہ پر بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر سے فائر کیے، امریکی اہلکار
  • دوحہ کانفرنس اور فیصلے