سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زیادہ تر گرڈ اسٹیشنز اور فیڈرز بحال، رپورٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 21 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس) سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کے زیادہ تر گرڈ اسٹیشنز اور فیڈرز بحال کر دیئے گئے،پاور ڈویژن نے رپورٹ جاری کر دی۔

پاورڈویژن کےمطابق سیلاب اوربارشوں سےمجموعی طور پر 51گرڈ اور588 فیڈرز متاثر ہوئےتھے،356 فیڈر مکمل جبکہ 225 جزوی طور پربحال کردیئے گئے ہیں،

ترجمان کےمطابق فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 28 گرڈ اور 81 فیڈرزمتاثر ہوئے تھے،جن میں سے 57 فیڈر مکمل اور 24 جزوی طور پر بحال ہو چکے ہیں،مکمل بحالی اکیس سے بائیس ستمبر تک متوقع ہے۔

لاہورالیکٹرک کمپنی کے 66 متاثرہ فیڈرزمیں سے 66 مکمل اور ایک جزوی طور پر بحال ہو چکا،لیسکو کے لیے بحالی کا عمل 22 ستمبر تک مکمل ہونےکی توقع ہے,ملتان الیکٹرک کے ایک سو اکیاسی متاثرہ فیڈرز میں سے 23 مکمل اور ایک سو اکیاون جزوی طور پر بحال کردیئے گئے،پاور ڈویژن کے مطابق پانی اترتے ہی دیگر متاثرہ فیڈرز کی مکمل بحالی ہو جائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل سے خطرہ، مصر نے صحرائے سینائی میں فوج تعینات کردی برطانوی وزیراعظم آج فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر بھارت سے کوئی بات نہیں ہوسکتی، وزیراعظم شہباز شریف پاک سعودی معاہدہ معرکہ حق کی مرہون منت ہے، معاشی ثمرات بھی سامنے آئیں گے، خواجہ آصف غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے چوہدری شجاعت حسین پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے چیئر مین نہیں بنے:ترجمان ق لیگ کی وضاحت ٹرینوں کی نجکاری کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا، اوپن نیلامی کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

عالمی پانی کا نظام غیر مستحکم ہوگیا ، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے . عالمی موسمیاتی ادارہ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کہا ہے کہ دنیا کے پانی کا نظام غیر مستحکم ہو گیا ہے اور سیلاب اور خشک سالی کے خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں رپورٹ کے مطابق عالمی موسمیاتی ادارے نے بتایا ہے کہ پانی کا نظام اب تیزی سے غیر مستحکم اور شدید ہوگیا ہے، جس کے باعث پانی کے بہاﺅ میں اتار چڑھا ﺅآرہا ہے اور کبھی سیلاب، کبھی خشک سالی دیکھنے کو مل رہی ہے.

(جاری ہے)

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں زیادہ یا کم پانی کے لوگوں کی زندگی اور معیشت پر پڑنے والے اثرات کو بیان کیا گیا ہے 2024 میں دنیا کے صرف ایک تہائی دریاﺅں کے علاقے عام حالات میں تھے، جب کہ باقی علاقے یا تو زیادہ پانی یا کم پانی والے تھے اور یہ مسلسل چھٹے سال ہے کہ پانی کے نظام میں توازن نہیں رہا سال 2024 مسلسل تیسرے سال کے لئے گلیشیئر کے بڑے پیمانے پر پگھلنے کا سال تھا، کئی چھوٹے گلیشیئر والے علاقے پہلے ہی یا جلد اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں گلیشیئر اپنا زیادہ سے زیادہ پانی بہا چکا ہوتا ہے اور اس کے بعد گلیشیئر کے سکڑنے کی وجہ سے پانی کا بہا ﺅکم ہونا شروع ہو جاتا ہے 1990 کی دہائی سے تقریبا ہر جگہ گلیشیئر پگھلنے لگے ہیں اور 2000 کے بعد یہ عمل اور بھی تیز ہو گیا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ گرمیوں میں برف زیادہ پگھل رہی ہے اور سردیوں میں نئی برف جمع ہونے کی شرح کم ہے، 2024 میں گلیشیئر نے 450 گیگا ٹن پانی کھویا، جو دنیا کے سمندر کی سطح میں 1.2 ملی میٹر اضافے کے برابر ہے.

ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری جنرل سیلسٹ سالو نے کہا کہ پانی ہمارے معاشرے کی زندگی کے لیے ضروری ہے، یہ ہماری معیشت چلانے میں مدد دیتا ہے اور ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھتا ہے، لیکن دنیا کے پانی کے وسائل پر دبا بڑھ رہا ہے اور پانی سے جڑے شدید خطرات لوگوں کی زندگی اور روزگار پر زیادہ اثر ڈال رہے ہیں اقوام متحدہ کے واٹر کے مطابق تقریبا 3 ارب 6 کروڑ افراد سال میں کم از کم ایک مہینے کے لیے صاف پانی تک نہیں پہنچ پاتے اور توقع ہے کہ 2050 تک یہ تعداد 5 ارب سے زیادہ ہو جائے گی، دنیا پانی اور صفائی کے حوالے سے مقررہ ترقیاتی ہدف 6 سے کافی پیچھے ہے.

رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ سالوں میں دنیا کے صرف ایک تہائی دریاں کے علاقوں میں پانی کا بہا عام حالات کے مطابق رہا، جب کہ باقی دو تہائی علاقوں میں پانی یا تو زیادہ تھا یا کم، جو پانی کے نظام کے بڑھتے ہوئے غیر مستحکم ہونے کو ظاہر کرتا ہے 2024 میں دنیا کے تقریبا 60 فیصد علاقوں میں دریا کا پانی عام حالت سے مختلف تھا، گزشتہ چھ سالوں میں بھی دنیا کے صرف ایک تہائی علاقوں میں پانی کا بہا معمول کے مطابق رہا 2024 میں وسطی اور شمالی یورپ اور ایشیا کے کچھ علاقوں، جیسے قازقستان اور روس کے دریاﺅں میں پانی کا بہا ﺅ معمول سے زیادہ یا بہت زیادہ رہا اہم دریاں جیسے ڈینوب، گنگا، گوداوری اور سندھ میں پانی کی سطح معمول سے زیادہ تھی، زیر زمین پانی کی سطح جانچنے کے لیے 47 ممالک کے 37 ہزار 406 اسٹیشنز کا ڈیٹا استعمال کیا گیا.

زیر زمین پانی کی سطح مقامی علاقوں میں مختلف ہوتی ہے کیونکہ زمین کے اندر پانی کے ذخائر اور انسانی سرگرمیاں، جیسے پمپنگ اثر ڈالتی ہیں، لیکن بڑے علاقوں میں کچھ واضح رجحانات دیکھے گئے 2024 میں مطالعہ کیے گئے اسٹیشنز میں سے 38 فیصد میں پانی کی سطح معمول کے مطابق تھی، 25 فیصد میں کم یا بہت کم تھی اور 37 فیصد میں زیادہ یا بہت زیادہ تھی تاریخی جائزے کے مطابق دنیا کے تقریبا 30 فیصد علاقے میں خشک حالات تھے، 30 فیصد میں حالات معمول کے مطابق تھے اور باقی 30 فیصد میں پانی زیادہ تھا 2024 میں خشک علاقوں کا رقبہ 2023 کے مقابلے میں کم ہو گیا، جب کہ پانی زیادہ والے علاقوں کا رقبہ تقریبا دوگنا بڑھ گیا. 

متعلقہ مضامین

  • جنوبی وزیرستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی، ایف سی ساؤتھ کے ہنگامی اقدامات
  • سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی آپریشن جاری، مزید سامان روانہ
  • وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سیلاب متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی بحالی شروع
  • سیلاب متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کی ہنگامی بحالی، مریم نواز کی خصوصی ہدایت
  • علامہ احمد اقبال رضوی کا سیلاب سے متاثرہ جنوبی پنجاب کے علاقوں کا دورہ
  • پنجاب کے دریاؤں میں بہاؤ نارمل، سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح کافی کم ہوگئی، پی ڈی ایم اے
  • عالمی پانی کا نظام غیر مستحکم ہوگیا ، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے . عالمی موسمیاتی ادارہ
  • پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ، سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی آپریشن فوری شروع
  • سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں، وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹیم روانہ