ایشیا کپ سپر 4 کے بڑے مقابلے سے قبل شائقین کی سب سے زیادہ نظریں پاکستان کے بولنگ اٹیک پر جمی ہوئی ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان نے کئی بار اپنے شاندار بالنگ اٹیک کے ذریعے بھارت کو مشکل میں ڈالا ہے اور یادگار ریکارڈ قائم کیے ہیں۔

سب سے نمایاں کارکردگی 1985ء میں شارجہ کے میدان میں سامنے آئی، جب عمران خان نے بھارت کے خلاف شاندار بولنگ کرتے ہوئے صرف 14 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ آج بھی پاکستان کی طرف سے بھارت کے خلاف بہترین ون ڈے بولنگ ریکارڈ مانا جاتا ہے۔

اسی طرح 1997ء کے ٹورنٹو کپ میں وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی نے بھارتی بیٹنگ لائن کو مسلسل دباؤ میں رکھا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو یادگار کامیابیاں نصیب ہوئیں جب کہ 2004ء میں کوچی کے میدان پر شعیب اختر نے اپنے برق رفتار اسپیل سے بھارتی بلے بازوں کو سخت دباؤ میں رکھا۔

2009ء کی چیمپئنز ٹرافی میں محمد عامر نے دہلی کے اوپنرز کو جلد پویلین بھیجا اور اس شاندار آغاز کے نتیجے میں بھارت کے بڑے اسکور کے خواب چکنا چور ہوگئے۔

اسی طرح 2017ء کی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں انگلینڈ کے اوول گراؤنڈ میں محمد عامر کا تباہ کن اسپیل آج بھی کرکٹ کے شائقین کو یاد ہے، جب انہوں نے روہت شرما، شیکھر دھون اور ویرات کوہلی جیسے بڑے بلے بازوں کو صرف 33 رنز پر میدان سے باہر نکالا۔ یہ آغاز پاکستان کی تاریخی فتح کا نقطہ آغاز بنا تھا۔

ایشیا کپ کی تاریخ بھی پاکستانی بولرز کے شاندار کارناموں سے بھری ہوئی ہے۔

1995ء میں آکلینڈ میں وقار یونس نے شاندار 4 وکٹیں لے کر بھارت کی جیت کی امیدیں ختم کر دی تھیں۔ 2012ء کے ایشیا کپ میں سعید اجمل اور عمر گل نے دباؤ ڈال کر بھارت کے بڑے ٹوٹل کو محدود کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

پاکستانی بولرز کے ان تاریخی کارناموں نے ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ پاک بھارت میچ میں بالنگ اٹیک ہی اصل حربہ ہے۔ شائقین کرکٹ آج بھی یہ دیکھنے کے لیے بے چین ہیں کہ دبئی کے میدان پر کون سا بولر تاریخ کے صفحات میں اپنا نیا باب رقم کرتا ہے۔

بھارت کے خلاف پاکستانی بولرز کے نمایاں ریکارڈز:

عمران خان: 6/14، شارجہ 1985 (ون ڈے میں بھارت کے خلاف بہترین بولنگ) وقار یونس: 5/31، کوچی 1996 وسیم اکرم: 4/19، ٹورنٹو 1997 شعیب اختر: 4/36، کوچی 2005 محمد عامر: 3/16، اوول (چیمپئنز ٹرافی فائنل 2017) سعید اجمل: 3/40، ڈھاکا (ایشیا کپ 2012)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی بولرز کے بھارت کے خلاف ایشیا کپ

پڑھیں:

ایشیا کپ: بھارتی غرور خاک میں ملانے کا موقع، پاکستان اور بھارت آج پھر آمنے سامنے ہوں گے

پاکستان کو بھارتی غرور خاک میں ملانے کا فوری موقع میسر آگیا، ایشیا کپ سپر 4 راؤنڈ میں دونوں ٹیمیں اتوار کو دبئی میں ہی پھر نبرد آزما ہوں گی، گرین شرٹس روایتی حریف سے اگلے پچھلے تمام حساب چکتا کرنے کیلیے پُرعزم ہیں۔

 فتح کی بنیاد رکھنے کیلیے ٹاپ آرڈر کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، صائم ایوب کی بیٹنگ فارم پر تشویش بدستور قائم ہے،حارث رؤف کو برقرار رکھے جانے کا امکان ہے، ٹاس کا کردار اہم ہوگا، سکہ جس کے رخ پر گرا وہ ٹیم ہدف کے تعاقب کو ترجیح دے سکتی ہے، پاکستانی اسکواڈ نے گزشتہ روز دبئی میں بھرپور ٹریننگ کی،اس بار بھی پریس کانفرنس سے گریز کیا گیا۔

دوسری جانب عمان کے خلاف اوسط درجے کے کھیل نے بھارتی اعصاب پر نادیدہ دباؤ بڑھا دیا، سر پر چوٹ کی وجہ سے اکشرپٹیل کی شرکت مشکوک ہے، مقابلے سے قبل ٹکٹوں کی فروخت میں کافی اضافہ دیکھا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ سپر 4 راؤنڈ میں اتوار کو پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گی، دبئی کے اسی وینیو پر گزشتہ اتوار کو بھارتی ٹیم نے گرین شرٹس کو شکست دی تھی،اس کے بعد پورا ہفتہ ’ہینڈ شیک‘ تنازع کی لپیٹ میں رہا، پاکستان نے اس کے بعد میزبان یو اے ای کو مات دے کر سپر 4 راؤنڈ میں جگہ بنائی۔

 دوسری جانب بھارت نے ناقابل شکست رہتے ہوئے دوسرے راؤنڈ میں قدم رکھا ، آخری گروپ میچ میں عمان نے اس کی طاقت سے مرغوب ہوئے بغیر بھرپور مزاحمت کی، پاکستان ٹیم کو اس میچ سے کچھ حوصلہ بھی ملا ہو گا، لیفٹ آرم سوئنگ بولر شاہ فیصل نے اپنی تیسری ہی گیند پر شبمن گل کو بولڈ کر دیا تھا، وہ سنجو سیمسن کو بھی بیٹ کرتے رہے، پاکستان کے پاس شاہین آفریدی کی صورت میں لیفٹ آرم سوئنگ بولر موجود ہے، میچ کے مختلف پوائنٹس پر بھارتی بیٹرز کو سلو پچ پر جدوجہد کا سامنا رہا، 8 کھلاڑیوں سے بولنگ کرانے کے باوجود بھارت عمان کی صرف 4 وکٹیں ہی لے سکا۔ پاکستان کے لیے سب سے تشویش کا باعث غیرمستقل مزاج بیٹنگ لائن اور خاص طور پر ٹاپ آرڈر ہے، اب تک ایشیا کپ کے تینوں میچز میں صائم ایوب صفر پر آؤٹ ہوئے۔

 اگرچہ انھوں نے کچھ وکٹیں لیں مگر جو ان کی اصل ذمہ داری ہے وہ اسے ادا نہیں کرپائے، کامیابی کیلیے انھیں اور صاحبزادہ فرحان کو ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا، فخر زمان کو بھی اپنی ٹریڈ مارک ہارڈ ہٹنگ کے  جوہر دکھانا ہوں گے، اسی طرح حسن نواز اور محمد حارث سے بھی اسکور کو مستحکم کرنے کی توقعات وابستہ ہوں گی۔

بھارت سے شکست کے بعد پاکستان کی جانب سے یواے ای کیخلاف میچ میں 2 تبدیلیاں کی گئی تھیں، سفیان مقیم اور فہیم اشرف کی جگہ فاسٹ بولر حارث رؤف اور بیٹر خوشدل شاہ کو میدان میں اتارا گیا، اب یہ دیکھنا ہوگا کہ آنے والے میچ میں کس کمبی نیشن کوآزمایا جاتا ہے، ہفتے کے روز پاکستانی کھلاڑیوں نے بھرپور پریکٹس کی تاہم کسی پلیئر یا اسٹاف ممبر نے پریس کانفرنس میں حصہ نہیں لیا، یو اے ای کے خلاف میچ سے قبل بھی پاکستانی کیمپ سے کسی نے پریس کانفرنس نہیں کی تھی، اگرچہ بھارت کی جانب سے بھی ہفتے کے روز کسی نے پریس کانفرنس نہیں کی مگر اس کی وجہ بھارت کا عمان سے میچ اور اگلے مقابلے میں صرف 48 گھنٹوں کے فرق کو قرار دیا گیا، اسی کو بنیاد بناکر کہا گیا کہ بھارت کو لازمی پریس کانفرنس سے استثنیٰ مل گیا تھا۔

دبئی میں پچ حسب سابق اسپنرز کیلیے معاون ثابت ہوسکتی ہے، ایک موقع پر وہاں 15 فل ممبر ممالک کے درمیان ٹی 20 میچز میں ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیمیں کامیاب رہیں ، گزشتہ 5 میچز میں ہدف کا تعاقب کرنے والی ٹیموں نے 3 جبکہ پہلے بیٹنگ کرنے والی سائیڈز نے 2 بار کامیابی حاصل کی۔ بھارت کے اکشرپٹیل عمان سے میچ میں فیلڈنگ کے دوران سر پر چوٹ کھا بیٹھے تھے، اگر وہ کھیلنے کے قابل نہیں ہوئے تو پھر بھارت کا خاص طور پر دبئی کے میچز کیلیے استعمال کیا جانے والا  3 اسپنرز کا کمبی نیشن متاثر ہوسکتا ہے۔ میچ سے قبل ٹکٹوں کی مانگ میں بھی کافی اضافہ دیکھا گیا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • ایشیا کپ سپرفور کا بڑا مقابلہ: پاکستان کیخلاف میچ میں اہم بھارتی بولرز کی ٹیم میں واپسی
  • ایشیا کپ سپر 4 مرحلہ: شاہین آج بھارتی غرور خاک میں ملانے کو تیار
  • ایشیا کپ: بھارتی غرور خاک میں ملانے کا موقع، پاکستان اور بھارت آج پھر آمنے سامنے ہوں گے
  • ایشیا کپ: سُپر فور ٹاکرے سے قبل بھارتی ٹیم کا اہم کھلاڑی زخمی
  • شاہین آفریدی کی شاندار کارکردگی، بھارتی اسپنر کلدیپ یادیو بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے
  • بھارت کا ایک اور ڈرامہ، پاکستانی ٹیم کو نئے تنازع میں ملوث کرنے کی کوشش
  • چونڈہ کا میدان، بھارتی ٹینکوں کا قبرستان
  • ایشیا کپ: پاک بھارت میچ سے قبل بھارتی میڈیا نے نیا شوشہ چھوڑ دیا
  • ایشیا کپ 2025: پاکستان اور بھارت کا بڑا ٹاکرا 21 ستمبر کو دبئی میں ہوگا