دوحا پر اسرائیلی جارحیت خطے کے ممالک کیلئے مقام عبرت
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اسلام ٹائمز: اسی طرح اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں حکمرانوں خاص طور پر امریکہ اور اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے والے لبنانی حکمرانوں سے بھی چند سوالات ہیں: کیا قطر میں حماس کے پاس اسلحہ اور فوجی سازوسامان تھا جس سے اسرائیل کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق تھا؟ کیا قطر کی فوجی طاقت اسرائیل کے لیے خطرہ ہے؟ کیا جولانی کی سربراہی میں شام حکومت اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے؟ کیا فلسطین اتھارٹی کا اسلحہ اسرائیل کے لیے خطرہ ہے؟ ان سب نے اسرائیل کی خدمت کی ہے اور اسے تعلقات استوار کیے ہیں لیکن اس کے باوجود اسرائیل شام پر بمباری، قطر پر حملے اور فلسطین اتھارٹی کا محاصرہ کرنے سے باز نہیں آیا اور حتی ترکی کو بھی خفیہ بمباری کے ذریعے وہاں موجود حماس رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ تحریر: نسیب حطیط (لبنانی تجزیہ کار)
اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے قطر پر فضائی حملے کے ذریعے حماس رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کی ناکام کوشش کے چند ہی گھنٹے بعد قطر کے چینل الجزیرہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی لائیو تقریر نشر کی جس میں اس نے حماس رہنماوں پر قاتلانہ حملے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری قبول کی اور مزید دھمکی دی کہ اگلے مرحلے میں اسرائیل کے اسٹریٹجک اتحادی اور حماس کے اتحادی ترکی کو ٹھیک قطر کی طرح نشانہ بنائے گا۔ اسرائیل نے بارہا ثابت کیا ہے کہ مشرق وسطی میں کسی ملک کی خودمختاری اور ملکی سالمیت کا احترام نہیں کرتا اور اسے حتی اپنے اتحادیوں، دوستوں، نوکروں اور ایجنٹوں کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اسرائیلی حکمرانوں کی نظر میں تمام عرب "غیر یہودی" ہونے کے ناطے ان کے غلام ہیں، چاہے فرمانروا ہوں، امیر ہوں یا صدر ہوں اور چاہے مجاہد، سپاہی یا عام شہری ہوں۔
اسرائیل نے خلیجی ریاستوں پر حکمفرما اس "خیالی فضا" کو ختم کر دیا جس کی بنیاد اسرائیل سے دوستانہ تعلقات، امریکہ اور برطانیہ کے فوجی اڈوں کی تشکیل، امریکہ کو بھتہ دینے اور تحائف دینے کے ذریعے اپنی سیکورٹی یقینی بنانے جیسے اوہام پر استوار تھی۔ خلیجی ریاستوں کی جانب سے امریکہ اور اسرائیل کو دیے گئے اہم ترین تحائف میں فلسطین کاز سے دستبرداری اور لبنان، یمن اور عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کے خلاف اقدامات شامل ہیں۔ عرب حکمرانوں نے شام میں صدر بشار اسد کی حکومت گرا کر اسے تکفیری گروہوں کے حوالے کر دیا۔ ایسا تکفیری گروہ جس نے اعلان کیا کہ اسرائیل اس کا دشمن نہیں ہے اور اسرائیل سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ شام کے جنوبی حصوں پر اسرائیلی فوجی قبضے کو قانونی حیثیت دینے کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ یہ امریکہ اور اسرائیل کو عرب ممالک کا سب سے بڑا تحفہ تھا۔
کوئی عرب ملک قطر کی مانند میڈیا اور سیاست کے شعبے میں اسرائیل اور امریکہ کی خدمت نہیں کر سکتا۔ قطر کے چینل الجزیرہ نے "عرب اسپرنگ" کی قیادت کی اور حقائق کو مسخ کر کے پیش کیا۔ یوں یہ چینل تمام عرب محاذوں پر مجاہد کی حیثیت سے سرگرم رہا اور فلسطین خاص طور پر غزہ میں اسرائیل کی آنکھوں کا کردار ادا کیا۔ اس بارے میں جو حقائق چھپے ہوئے ہیں وہ ان سے کہیں زیادہ ہیں جو منظرعام پر آ چکے ہیں۔ دوحا پر اسرائیل کے فضائی حملے نے قطری حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ان تمام سازباز کرنے والوں کو بھی مشکل امتحان میں ڈال دیا ہے جو اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے اور اقتدار میں باقی رہنے کی خاطر اسرائیلی دشمن کا ہاتھ چومنے کے لیے جلدبازی کا شکار تھے۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے بارے میں دو امکان پائے جاتے ہیں جو دونوں ان کے لیے بہت تلخ ہیں:
پہلا امکان یہ کہ اسرائیل نے پیشگی اطلاع کے بغیر قطر پر فضائی حملہ انجام دیا ہے۔ ایسی صورت میں قطری حکمرانوں کو شرمندگی کا احساس ہونا چاہیے کیونکہ 1990ء کے عشرے سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات برقرار ہونے کے باوجود وہ قطر کی خودمختاری اور قومی سلامتی کے تحفظ میں ناکام رہے ہیں۔ دوسرا امکان یہ ہے کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری کا احترام ملحوظ خاطر رکھا اور امریکہ کے ذریعے قطر کے حکمرانوں کو مطلع کر کے یہ حملہ انجام دیا ہے۔ یہ پہلے سے زیادہ سنگین مسئلہ ہے اور قطر کے حکمران زیادہ مشکل صورتحال کا شکار ہو جاتے ہیں۔ زیادہ اہم سوال یہ ہے کہ اگر خطے میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ "العدید" قطر میں ہے اور سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں میں موجود امریکہ کے تمام فضائی دفاعی نظام اسرائیلی جنگی طیاروں کو روکنے میں ناکام ہوئے ہیں تو اس کا مطلب کیا بنتا ہے؟
اسی طرح اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے خواہاں حکمرانوں خاص طور پر امریکہ اور اسرائیل کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے والے لبنانی حکمرانوں سے بھی چند سوالات ہیں: کیا قطر میں حماس کے پاس اسلحہ اور فوجی سازوسامان تھا جس سے اسرائیل کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق تھا؟ کیا قطر کی فوجی طاقت اسرائیل کے لیے خطرہ ہے؟ کیا جولانی کی سربراہی میں شام حکومت اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے؟ کیا فلسطین اتھارٹی کا اسلحہ اسرائیل کے لیے خطرہ ہے؟ ان سب نے اسرائیل کی خدمت کی ہے اور اسے تعلقات استوار کیے ہیں لیکن اس کے باوجود اسرائیل شام پر بمباری، قطر پر حملے اور فلسطین اتھارٹی کا محاصرہ کرنے سے باز نہیں آیا اور حتی ترکی کو بھی خفیہ بمباری کے ذریعے وہاں موجود حماس رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
اے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے میں جلدبازی کرنے والے لبنانی حکمرانو، آپ لوگوں کے پاس مزاحمت کے علاوہ اسرائیل کو تحفے میں دینے کے لیے کیا ہے؟ نہ آپ کے پاس دولت ہے جو قطر کے پاس ہے، نہ سیاسی کردار ہے جو قطر کے پاس ہے، نہ میڈیا طاقت ہے جو قطر کے پاس ہے، لہذا اسرائیل کبھی بھی آپ لوگوں کو احترام نہیں دے گا۔ اسرائیل اور امریکہ سے صرف طاقت کی زبان میں بات کی جا سکتی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل صرف طاقتور کو اہمیت دیتے ہیں اور ان کی نظر میں معاہدوں، مفاہمتی یادداشتوں اور بین الاقوامی قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ وہ صرف مزاحمت کی زبان سمجھتے ہیں اور اس کے بل بوتے پر احترام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ لہذا حزب اللہ کے پاس جو ہتھیار ہیں وہ لبنان کی طاقت کا باعث ہیں۔ کیا آپ اس طاقت کو گنوا دینا چاہتے ہیں؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کی قومی سلامتی اسرائیل کے لیے خطرہ ہے امریکہ اور اسرائیل فلسطین اتھارٹی کا حماس رہنماوں اسرائیل سے پر اسرائیل اسرائیل نے سے تعلقات کے ذریعے کیا قطر قطر کے ہے اور دیا ہے قطر کی کے پاس
پڑھیں:
متاثرین کیلئے مزید خیموں اورچیزوں کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں: قائم مقام صدر
متاثرین کیلئے مزید خیموں اورچیزوں کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں: قائم مقام صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز
جلالپور پیروالا(آئی پی ایس )قائم مقام صدر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے متاثرین کیلئے مزید خیموں اور بنیادی چیزوں کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔پنجاب کے شہر جلال پور پیر والا کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی متاثرین کیلییامدادی سرگرمیاں قابلِ ستائش ہیں،سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیوں میں مزید تیزی لانی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلیے پرعزم ہیں، سیلاب متاثرہ علاقوں میں کسانوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے، جنوبی پنجاب ملتان، مظفرگڑھ اور بہاولپور کے علاقے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، سیلاب متاثرین کے یتیم بچوں کی ہوم سوئٹس مکمل کفالت کرے گا۔چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو تجویز دی سیلاب زدہ علاقوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم بینک اکانٹس میں بھیجی جائے، وزیراعظم کو متاثرین کے بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کی بھی تجویز دی ہے۔
یوسف رضا گیلانی نیکہا کہ متاثرین کیلئے مزید خیموں اور بنیادی چیزوں کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، تمام ادارے بہتر انداز سے اپنا کام سر انجام دے رہے ہیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، جانوروں کے چارے اور ونڈے کے انتظامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ قبل ازیں انہوں نے ایم فائیو موٹروے کے متاثرہ حصہ کا دورہ کیا، جہاں انہیں این ایچ اے کے اعلی افسران کی جانب سے برینفگ دی گئی بعد ازاں چک 84 ایم فلڈ ریلیف کیمپ کا بھی دورہ کیا ،اس موقع پروفاقی وزیر رانا محمد قاسم نون، ایم این اے سید عبد القادر گیلانی، پاکستان ہوم سویٹ چیرمین زمرد خان بھی ہمراہ تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا، اس میں کئی ماہ لگے، اسحق ڈار سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پایا، اس میں کئی ماہ لگے، اسحق ڈار لیڈر بڑی مشکلوں سے بنتے ہیں، پھانسیوں کا سلسلہ بند ہونا چاہئے: کیپٹن (ر) صفدر افغانستان: طالبان حکومت نے جامعات میں 680 کتابوں پر پابندی عائد کردی وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری، منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ مودی سرکار کی جمہوریت کے نام پر الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھوکا دہی بے نقاب پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم