data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250922-2-4
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) ٹنڈوجام کے قریب کیسانہ موری میں گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول کیسانو موری میں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں غریب اور مستحق طلبہ و طالبات میں مفت اسکول بیگز تقسیم کیے گئے ،تقریب میں سیاسی و سماجی رہنماؤں کی شرکت تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول کسانہ موری میں اسکولوں کے بچوں کو اسکول بیگ تقسیم کرنے کی ایک تقریب ہوئی اس موقع پر یونین کمیٹی حاجی سانون خان گوپانگ 58 کے جنرل کونسلر حاجی شاہنواز زرداری اور کامریڈ لال ملوک زرداری بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئیاسکول کے ہیڈ ماسٹر مشتاق احمد سولنگی نے آنے والے مہمانوں کو اجرک کا تحفہ پیش کیامہمانانِ خصوصی حاجی شاہنواز زرداری اور کامریڈ لال ملوک زرداری نے ننھے بچوں میں اسکول بیگز تقسیم کیے چند روز قبل انھوں نے مذکورہ اسکول کا دورہ کیا تھا اور اسکول اور بچوں کے مسائل معلوم کیے تھیاس کے بعد انھوں نے اس مسائل کا حل کرنے کا وعدہ کیا تھا اس موقع پر انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے اسکولوں کو بہترین تعلیمی مرکز بنانے کے لیے وہ سرگرم ہیں اسی سلسلے میں گرلز پرائمری اسکول کیسانو موری میں مٹی بھروائی مکمل کروائی گئی ہے جبکہ جلد ہی گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول کیسانہ موری کا سی سی بلاک بھی تعمیر کرایا جائے گا انھوں نے کہا کہ ہم صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن اور راول شرجیل انعام میمن، یونین کمیٹی 58 کے چیئرمین حاجی غلام علی گوپانگ کی ہدایت پر اپنے وارڈ میں تیزی کے ساتھ کام کر رہے ہیں تعلیم حاصل کرنا ہر بچے کا بنیادی حق ہے اسکولوں کی بہتری اور بچوں کو سہولیات فراہم کرنا میری ذمہ داری ہے تاکہ آنے والی نسل کو روشن مستقبل دیا جا سکیاس موقع پر سر عبداللہ ویسر، سر عاشق لاکو، سر حسین گاڈاہی، سر عبداللہ نظامانی، سر دریا خان نظامانی اور دیگر اساتذہ بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سیکنڈری اسکول انھوں نے

پڑھیں:

دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔

اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔

عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔

رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔

سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • بچوں کی مانیٹرنگ کا نظام ہر اسکول میں ہونا چاہیے: مراد علی شاہ
  • پنجاب اپوزیشن لیڈر کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ عدالت میں چیلنج
  • کمشنر حیدرآباد کا گورنمنٹ اسکول قاسم آباد کا دورہ، طلباء سے ملاقات
  • پی ٹی آئی نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ چیلنج کردیا
  • این جے وی اسکول کی پی سی بی ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام
  • ٹنڈوجام: ایک ماہ قبل قتل ہونے والے والے امبارام کولہی کے لوحقین اور سماجی رہنما پریس کلب پر احتجاج کر رہے ہیں
  • پیپلز پارٹی ڈاکوئوں کی سرپرستی بند کر ے، جئے قومی محاذ
  • ابارم کولہی کی پراسرار موت نے معاملے کا نیا رخ اختیار کرلیا
  • آئندہ 5 برسوں میں شرح خواندگی 90 فیصد تک بڑھانے اور ہر بچے کے اسکول داخلے کے لیے پرعزم ہیں: آصف علی زرداری
  • دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے