حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
مزاحمتی ذرائع کے مطابق شہید ابراہیم عقیل آپریشن طوفان الاقصی کے آغاز سے ہی غزہ کی حمایت میں حزب اللہ کے رضوان یونٹ کی فوجی کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی کر رہے تھے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر
اسلام ٹائمز۔ شہید ابراہیم عقیل 24 دسمبر 1962 کو بقاع کے شہر بدنائل میں پیدا ہوئے۔ شہید عقیل، جہادی نام حاج عبدالقادر کے ساتھ، ان نوجوانوں میں شامل تھے جنہوں نے 1980 کی دہائی کے اوائل میں اپنے وطن لبنان کی سرزمین پر حملہ کرنے والی صیہونی حکومت کے خلاف موثر کردار ادا کیا، اور انہوں نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں حزب اللہ کی مرکزی تربیت کی ذمہ داری بھی نبھائی۔ 1997 سے صیہونی غاصبوں سے لبنان کی آزادی کے بعد تک، وہ جبل آپریشن یونٹ کی کمانڈ کرنے کے ذمہ دار تھے، اور اس عرصے کے دوران لبنانی مزاحمت کی بہت سی جدید طرز کی کارروائیوں کی براہ راست کمانڈ شہید ابراہیم عقیل نے کی۔شہید ابراہیم عقیل نے صہیونی دشمن کے خلاف لبنانی اسلامی مزاحمتی کارروائیوں کی بنیاد رکھی اور 2008 سے حزب اللہ کے آپریشنل امور کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے اور لبنانی مزاحمتی تنظیم کی جہادی کونسل کے رکن بنے۔ وہ جولائی 2006 کی جنگ میں صہیونی دشمن کے خلاف بہادری سے لڑنے والے حزب اللہ کے عظیم کمانڈروں میں سے ایک تھے۔ اسلامی مزاحمت کے ملٹری میڈیا کے مطابق اس شہید کمانڈر نے اپنی شہادت تک رضوان یونٹ کے قیام، ترقی اور کمانڈ کی نگرانی کی اور وہ ان عظیم جہادی کمانڈروں میں سے ایک تھے۔
شہید عقیل ابراہیم نے لبنان کی مشرقی سرحدوں اور شام کے دیگر علاقوں، القصیر، القلمون اور دیگر علاقوں میں دہشت گرد تکفیری گروہوں کے خلاف کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور انتظامات انجام دیئے۔ مزاحمتی ذرائع کے مطابق شہید ابراہیم عقیل آپریشن طوفان الاقصی کے آغاز سے ہی غزہ کی حمایت میں حزب اللہ کے رضوان یونٹ کی فوجی کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور نگرانی کر رہے تھے۔ شہید ابراہیم عقیل کی یہ تصاویر عظیم شہداء بشمول سید حسن نصر اللہ، حج قاسم سلیمانی، حج علی کرکی کیساتھ ہیں۔.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہید ابراہیم عقیل کارروائیوں کی کے خلاف
پڑھیں:
اسرائیل کیخلاف حزب اللہ کی سعودی عرب کو تعلقات کی بحالی کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم نے سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ ایک نئے باب کا آغاز کرے اور پرانے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اسرائیل کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق نعیم قاسم نے کہاکہ خطے میں اصل خطرہ حزب اللہ نہیں بلکہ اسرائیل ہے اور اس وقت سب کو ایک مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم سعودی عرب اور دیگر علاقائی طاقتوں کو یقین دلاتے ہیں کہ حزب اللہ کے ہتھیار صرف اسرائیل کے خلاف ہیں، یہ نہ تو لبنان اور نہ ہی سعودی عرب یا کسی اور ملک کے خلاف استعمال ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بات چیت اور تعاون کے ذریعے ماضی کے اختلافات کو کم از کم اس غیر معمولی مرحلے میں منجمد کیا جا سکتا ہے تاکہ اسرائیل کا مقابلہ کیا جا سکے اور اس کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔
انہوں نے واضح کہا کہ حزب اللہ پر دباؤ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش براہِ راست اسرائیل کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور خطے میں تقسیم کو بڑھاوا دیتی ہے۔
خیال رہےکہ سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں نے 2016 میں حزب اللہ کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، اس کے بعد سے ریاض نے امریکا اور لبنان میں حزب اللہ مخالف سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر لبنانی حکومت پر دباؤ ڈالا کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب ماضی میں لبنان کو امداد دیتا رہا ہے اور 2006 کی اسرائیل حزب اللہ جنگ کے بعد جنوبی لبنان کی تعمیر نو میں بھی مالی تعاون فراہم کیا تھا، دونوں کے تعلقات کئی بار تناؤ کا شکار ہوتے رہے۔
یاد رہےکہ 2021 میں تعلقات اس وقت شدید بگڑ گئے جب سعودی عرب نے لبنانی سفیر کو ملک بدر کر دیا، اپنا سفیر واپس بلا لیا اور لبنانی مصنوعات پر پابندی لگا دی، اس وقت سعودی حکومت نے الزام عائد کیا کہ حزب اللہ لبنان کی ریاستی پالیسیوں پر اثر انداز ہو رہی ہے اور پورے نظام کو کنٹرول کر رہی ہے۔
اس کے جواب میں حزب اللہ کے اُس وقت کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو براہِ راست تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے انہیں ’دہشت گرد‘ قرار دیا، ساتھ ہی یمن میں سعودی کردار پر بھی شدید اعتراضات اٹھائے۔