اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )پاکستان کئی برس بعد رواں سال ربیع کے سیزن کا آغاز ایک کروڑ 30لاکھ ملین ایکڑ فٹ پانی کے وافر ذخیرے کے ساتھ کرے گا، جس کے نتیجے میں سیلاب کے باعث ہونے والے زرعی نقصانات کو جزوی طور پر پورا کرنے میں مدد مل سکے گی.
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری اہلکار نے کہا کہ ہمیں کئی سال بعد ربیع کے سیزن میں پانی کی صورتحال معمول کے مطابق رہنے کی امید ہے، کمی اگر ہوئی تو وہ نہ صرف کم بلکہ قابلِ برداشت اور سنبھالنے کے قابل ہوگی انہوں نے کہا کہ ہم کئی برس بعد اگلے خریف سیزن میں بھی مناسب ذخیرہ منتقل ہونے کے بارے میں پرامید ہیں گزشتہ ماہ تربیلا ڈیم نے اپنی زیادہ سے زیادہ گنجائش 1550 فٹ تک رسائی حاصل کر لی تھی اور تاحال وہیں برقرار ہے جبکہ منگلا ڈ یم میں پانی 1239.
6 فٹ پر موجود ہے جو اس کی زیادہ سے زیادہ سطح 1,242 فٹ سے کچھ کم ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پورے خریف سیزن میں دریائے جہلم کا بہا ﺅکم رہا.
گزشتہ برس 2023 کے اختتام پر منگلا کی سطح 1233.25 فٹ رہی جبکہ 2024 میں 1224 فٹ ریکارڈ ہوئی، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ملک کا سب سے بڑا ذخیرہ گذشتہ برس صرف 5.9 ملین ایکڑ فٹ تک جا سکا تھا جبکہ اس سال یہ پہلے ہی 7.1 ملین ایکڑ فٹ سے تجاوز کر گیا ہے ادھر تربیلا ڈیم 2023 میں 1548 فٹ اور 2024 میں 1549 فٹ پر پہنچا جبکہ اس سال اس نے 1550 فٹ کی مکمل سطح حاصل کرلی ہے، چشمہ بیراج نے بھی اس سال اپنی زیادہ سے زیادہ سطح 649 فٹ تک رسائی حاصل کی، جو 2023 میں 645 فٹ اور 2024 میں 646 فٹ تھی.
اس طرح کل ذخیرہ پہلے ہی 13.1 ملین ایکڑ فٹ سے تجاوز کر چکا ہے جو مجموعی گنجائش 13.3 ملین ایکڑ فٹ کا تقریبا 99 فیصد ہے، پچھلے سال یہ ذخیرہ 11.388 ملین ایکڑ فٹ تک پہنچا تھا دریائے سندھ میں کوٹری بیراج اور دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کے سوا تمام دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد آبپاشی نظام میں اب بھی خاطر خواہ پانی موجود ہونے کی وجہ سے سندھ طاس نظام اتھارٹی (ارسا ) نے اپنی تکنیکی اور مشاورتی کمیٹیوں کے اجلاس ابھی طلب نہیں کیے کیونکہ صوبوں نے پانی کے اخراج کے لیے کوئی نئی درخواست نہیں دی عام طور پر یہ کمیٹیاں ستمبر کے آخری ہفتے میں اجلاس منعقد کرتی ہیں جب صوبے ربیع کے ابتدائی 10 دنوں کے لیے پانی کا مطالبہ کرتے ہیں، تاہم حکام نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب کے میدانوں میں طویل عرصے تک کھڑے رہنے والے سیلابی پانی کی وجہ سے کھیتوں میں ریت کے بھاری ذخائر جمع ہو گئے ہیں، جو عام طور پر زرخیز مٹی کے بجائے نقصان دہ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ زمینوں کی حالت کا اندازہ لگانے کے لیے پانی کے اترنے کا انتظار کرنا ہوگا.
ارسا کی تکنیکی اور مشاورتی کمیٹیوں کے اجلاس تب بلائے جائیں گے جب سیلابی پانی اتر جائے گا، ایک اہلکار نے بتایا کہ عام طور پر سندھ صوبہ ربیع کی فصلوں کے لئے پانی کی درخواست دیتا ہے لیکن اس سال ایسا نہیں ہوا کیونکہ وہ اب بھی سیلابی صورتحال سے دوچار ہے رواں خریف سیزن میں(یکم اپریل سے) اب تک تقریبا 24 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں بہہ چکا ہے جو تربیلا اور منگلا کے مجموعی ذخائر کی دوگنی گنجائش کے برابر ہے 1991 کے پانی کے معاہدے کے تحت ربیع کی فصلوں کے لیے تقریبا 37 تا 38 ملین ایکڑ فٹ پانی درکار ہوتا ہے، خریف سے منتقل شدہ ذخیرے کے ساتھ ربیع کے دوران پانی کی دستیابی 35 تا 36 ملین ایکڑ فٹ کے قریب رہنے کی توقع ہے، جس میں آئندہ 6 ماہ کے دریا کے بہاﺅ شامل ہوں گے 1991 کا معاہدہ ارسا کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ملک میں پانی کی دستیابی کا تعین کرے اور صوبوں کو ان کے حصے کے مطابق پانی مختص کرے، ربیع کا سیزن یکم اکتوبر سے 31 مارچ تک جاری رہتا ہے، جس میں سب سے بڑی فصل گندم ہے، دیگر ربیع کی فصلوں میں چنا، مسور، تمباکو، سرسوں، جو اور رائی شامل ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
کے مطابق
پانی کے
پانی کی
ربیع کے
اس سال
کے لیے
پڑھیں:
فنڈز کی کمی نہیں، ایک ماہ میں متاثرین سیلاب کا ازالہ کر دیا جائیگا: مجتبیٰ شجاع
لاہور (کامرس رپورٹر) وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا ہے کہ پنجاب کی مالی حالت مستحکم ہے۔فنڈز کی کمی نہیں۔ ایک ماہ کے اندر میں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کر دیا جائے گا۔ تخمینے کے لیے سروے ٹیمیں متحرک کی جا چکی ہیں۔ متاثرین کو امداد کی فراہمی اے ٹی ایم کارڈز کے ذریعے کی جائیں گی تا کہ کسی قسم کی بدعنوان یا بے ضابطگی کے امکانات کو ختم کیا جا سکے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنھوں نے تاریخی سیلاب کا سامنا تاریخی آپریشن سے کیا۔ وزیر اعلی کی ہدایت پر تمام سرکاری اداروں نے آرمڈ فورسز کے ساتھ ملکر ریسکیو آپریشنز کو کامیاب بنایا۔ وزیر اعلیٰ کی ٹیم ورک کی اس بہترین حکمت عملی نیبڑی قدرتی آفت میں متوقع نقصانات کو کم سے کم کر دیا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں ''سیلاب کی تباہ کاریاں اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے بروقت اقدامات''کے عنوان سے سیمنار سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر برائے ہائوسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ بلال یاسین، ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیار، آر پی او شیخوپورہ اطہر اسماعیل، ڈی جی ایمرجنسی سروسز رضوان نصیر، ڈی آئی کی آپریشنز فیصل کامران اور بشپ لاہور بھی موجود تھے۔