پاکستان کے خلاف کوئی ایجنڈا نہیں، صرف آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں: چئیرمین پی ٹی ائی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
چئیرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کسی کے کنٹرول میں نہیں اور اس پلیٹ فارم پر بڑی تعداد میں رضاکار سرگرم ہیں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت تھی لیکن ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی،امید ہے کہ کل بانی پی ٹی ائی سے ملاقات ہو جائے گی کیونکہ یہ ملاقات ضروری ہے اور اس سے حالات میں بہتری آسکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کون چلاتا ہے اور ریاست مخالف مہمات کے بارے میں پارٹی کا کیا مؤقف ہے، بیرسٹر گوہر نے وضاحت کی کہ پارٹی کے فیصلے سیاسی کمیٹی کرتی ہے اور ان فیصلوں میں چیئرمین کی رہنمائی شامل ہوتی ہے۔ ان کے مطابق پارٹی اپنے کارکنوں کو انہی فیصلوں پر بریف کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت سے رضاکار اپنی مرضی سے کام کرتے ہیں اور اسے کوئی کنٹرول نہیں کرسکتا، پارٹی کا کوئی ریاست مخالف ایجنڈا نہیں، ہم صرف آئین کی بالادستی، جمہوریت کے فروغ اور قومی یکجہتی کی بات کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی بانی کی ہدایات پر چلتی ہے، سوشل میڈیا پر نہیں۔ “ہماری جماعت کا ریاست مخالف کوئی ایجنڈا نہیں۔ ہم آئین کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی اور جمہوری اقدار کی بالادستی کے قائل ہیں۔ ملک بھی ہمارا ہے اور فوج بھی ہماری ہے، پاکستان کے خلاف بات کا سوچ بھی نہیں سکتے۔”
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ جب بھی ملک کے لیے قربانی دینے کا وقت آیا تو ہم سب سے آگے ہوں گے۔ جی ایچ کیو حملہ کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین اس کیس میں ملزم ہیں اور ان کی خواہش کا احترام ہونا چاہیے۔ فیئر ٹرائل کا تقاضا ہے کہ ہر ملزم کو اپنی صفائی کا بھرپور موقع دیا جائے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے حالیہ دفاعی معاہدے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند اقدام ہے، پی ٹی آئی ہمیشہ سعودی عرب کی حمایت میں کھڑی رہی ہے اور پارٹی کا مؤقف ہے کہ امت مسلمہ کو مضبوط بنانے کی ہر کوشش کی حمایت کی جانی چاہیے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر سوشل میڈیا نے کہا کہ ہے اور اور اس
پڑھیں:
آئین کو اکثر موم کی ناک بنادیا جاتا ہے،فضل الرحمن
کراچی : جمعیت علماءاسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ میں سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں ہمیں سوچنا چاہیے کہ طویل جدوجہد کے نتیجے میں آمریت مضبوط ہوئی ہے یا جمہوریت؟۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آئین کو اکثر موم کی ناک بنا کر اس کی شکل تبدیل کی جاتی ہے، مارشل لا آئے تو پورے آئین کو لپیٹ کر اس کی وقعت کو ختم کردیا جاتا ہے، تشویش ہے پاکستان معاشی طورپر مزید کمزور ہورہا ہے، افغانستان کی معیشت بھی پاکستان سے بہتر ہے، ملک میں اگر امن نہیں ہوگا تو معیشت نہیں سنبھلے گی، اس کے لیے ہم سب کو مل کر چلنا ہوگا، ملک کو درپیش سیاسی اور معاشی بحرانوں کا حل قومی سطح پر باہمی اعتماد اور اداروں کی جانب سے عوامی فیصلوں کے احترام میں ہے، اگر صلح کی تجویز آئے تو خدا کا حکم ہے کہ صلح کرو۔
مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ پورا خطہ ترقی کی جانب گامزن ہے لیکن پاکستان مسلسل معاشی زوال کی طرف بڑھ رہا ہے، جو انتہائی تشویش ناک ہے، چاروں صوبوں میں میثاق پاکستان کا ایک ہی آئین ہے لیکن یہاں جب چاہا جاتا ہے اس آئین کی شکل تبدیل کر دی جاتی ہے، ہم ضیاءالحق کے مارشل لا کے دور سے جمہوریت کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں اور آج بھی وہی جدوجہد جاری ہے، اگر سیاست دان استقامت کا مظاہرہ کریں اور ادارے عوامی فیصلوں کو قبول کریں تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام اور ادارہ جاتی مداخلت نے نظام کو کمزور کر دیا ہے جسے درست کرنے کی اشد ضرورت ہے، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن ملکی سلامتی کے معاملے پر تمام قوتوں کو ایک صفحے پر آنا ہوگا، اگر ملک میں امن قائم نہیں ہوتا تو معاشی بہتری ممکن نہیں اس لیے تمام ریاستی و سیاسی اداروں کو قومی مفاد میں متحد ہونا ہوگا، ایک اسلامی بلاک ہونا چاہیے، او آئی سی علامتی بلاک ہے، پاکستان اور سعودی عرب میں مسلم امہ کی قیادت کی صلاحیت موجود ہے، پاک سعودی عرب معاہدے کو خوش آمدید کہنا چاہیے، مسلم دنیا میں جہاں خرابیاں ہیں انہیں ٹھیک کرنا ہوگا۔