کوئٹہ، مائنز اینڈ منرل بل کیخلاف اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
بلوچستان مائنز اینڈ منرل بل کیخلاف اپوزیشن جماعتیں اکھٹی ہو گئی ہیں۔ مشترکہ اجلاس کا انعقاد آج ہوا، جسکے بعد باقاعدہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن جماعتیں بلوچستان مائنز اینڈ منرل بل کے خلاف سر جوڑ کر بیٹھ گئیں۔ اپوزیشن لیڈر کی صدارت میں ہونے والے مشترکہ اجلاس میں پارلیمانی اور غیر پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی۔ اپوزیشن جماعتیں مشترکہ اجلاس کے بعد باقاعدہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گی۔ بلوچستان اسمبلی کے قائد حزب اختلاف یونس عزیز زہری نے بلوچستان مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کو آل پارٹیز کانفرنس کی دعوت دی تھی۔ جس کا انعقاد بلوچستان صوبائی اسمبلی کمیٹی ہال میں ہوا۔ آل پارٹیز کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کے سینٹر مولانا عبدلواسع، مولانا قمرالدین مولانا فیض محمد سمانی، پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے چیئرمین اصغر خان ترین، سیاسی شخصیت سابق سینٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی، نمائندہ مائن اونرز ایسوسی میر بہروز ریکی، سابق ایم پی اے سردار اصغر خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء اللہ بلوچ، سابق ایم پی اے ملک نصیر شاہوانی، نمایندہ مائن اونرز ایسوسی فتح شاہ عارف، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق ایم پی اے قادر علی نائل، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے سابق ایم پی اے نصراللہ خان زیرے، سردار یحیی خان ناصر، احمد جان، نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر رحمت صالح بلوچ، جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن، عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی اینجینر زمرک خان اچکزئی، ایم پی اے ظفر علی آغا، ایم پی اے فضل قادر مندوخیل، ایم پی اے شاہدہ روف، ایم پی اے صفیہ بی بی، ایم پی اے جہانزیب مینگل، ایم پی اے غلام دستگیر بادینی، غلام نبی مری، وکلاء برادری کے نمائندوں اور دیگر نے مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مائنز اینڈ منرل سابق ایم پی اے مشترکہ اجلاس پارٹی کے
پڑھیں:
کے پی لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کا غیر قانونی تعمیرات کیخلاف پلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(آئی این پی ) خیبرپختونخوا لینڈ یوزاینڈبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات اور زمین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے سولہ ماسٹراورچھ لینڈیوزپلانزتیارکرکے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیے تاکہ تعمیرات کو منظم دائرے میں لایا جا سکے، متعدد این او سیز منسوخ کر کے حساس مقامات پے نئی تعمیرات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،ڈائریکٹرجنرل خیبرپختونخوا لینڈ یوز اینڈبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی خضرحیات خان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد صوبے میں تعمیراتی نظم و ضبط بحال کرنا، زرعی زمینوں کو محفوظ اور شہری منصوبہ بندی کو مؤثر بنانا ہے،ماضی میں ’’جس کا جہاں دل چاہا، عمارت کھڑی کر دی‘‘والی صورتحال تھی، جس سے زرعی زمین تیزی سے ختم ہو رہی تھی، اتھارٹی کا بنیادی مقصد زرعی اراضی کو بچانا ،رہائشی، کاروباری اور زرعی زونز کے درمیان واضح حد بندی قائم کرنا ہے، صوبے بھرمیںغیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جہاں ضروری سہولیات مثلاً قبرستان، مسجد، پارکس یا سڑکیں فراہم نہیں کی گئیں، وہاں ریگولرائزیشن سے پہلے ان کی تکمیل لازمی قرار دی جا رہی ہے،ایسے منصوبوں کو بند کرنے کے بجائے ریگولرائز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ قانون کے دائرے میں آ سکیں اور عوام کا سرمایہ بھی محفوظ رہے، خضرحیات خان نے مزیدکہاکہ نومبر 2024 ء میں اتھارٹی کے دو قوانین نافذ کئے گئے، ایک ہاؤسنگ سوسائٹیز اور دوسرا بلڈنگ پلانز سے متعلق ہے، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز(بی سی ایز ) کو ماتحت اور ہر تحصیل میں تکنیکی عملہ تعینات کیا جا رہا ہے، اب نوٹس جاری ہوتے ہی تعمیراتی کام بند کر دیا جائے گا، اور فائل کی منظوری تک دوبارہ آغاز نہیں ہو سکے گا،انہوں نے کہا دریا کے کنارے، ندی نالوں پربننے والی عمارتوں اور ہوٹلوں کے این او سیز منسوخ کیے جا چکے ہیں،یہ فیصلہ سوات اور بونیر میں حالیہ سیلابی واقعات کے بعد کیا گیا تاکہ قدرتی گزرگاہوں پر تجاوزات ختم کی جا سکیں،اس کے علاوہ پشاور سمیت بڑے شہروں میں تجارتی پلازوں کے تہہ خانوںکو دکانوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا جس سے پارکنگ کا بحران بڑھ گیا،ایسے تمام پلازوں کو اصل نقشے کے مطابق پارکنگ بحال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں عوام کے تعاون اور اعتماد کی ضرورت ہے، ان شاء اللہ ہم بتدریج تعمیرات اور ہاؤسنگ سیکٹر میں حقیقی اصلاحات لے کر آئیں گے۔