گلوبل صمود فلوٹیلا ایک ہفتے بعد غزہ کے ساحل پہنچے گا، اسرائیلی حملے کا خطرہ موجود
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
غزہ:۔ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے بین الاقوامی بحری کارواں گلوبل صمود فلوٹیلا ایک ہفتے بعد غزہ کے ساحل تک پہنچے گا۔ وہ غزہ جس پر قابض اسرائیل نے پچھلے 17 برسوں سے گھٹن زدہ محاصرہ مسلط کر رکھا ہے۔ گےارہ ستمبر کوتیونس کے ساحل سے عالمی صمود فلوٹیلا غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا۔
رپورٹس کے مطابق تیونس کے ساحل پر بڑی تعداد میں لوگوں نے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فلوٹیلا کے رضا کاروں کو نعروں اور دعاﺅں کے ساتھ رخصت کیا۔ اس فلوٹیلا کا مقصد غزہ کے محصور عوام تک انسانی ہمدردی اور مزاحمتی یکجہتی کا پیغام پہنچانا ہے۔
فلوٹیلا میں شریک کارکنان کا کہنا تھا کہ یہ سفر صرف سمندری راستے کا نہیں بلکہ فلسطین کی آزادی کے لیے دنیا بھر کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا بھی ہے۔ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے سرگرم بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اتوار کے روز اس نے اپنے جہازوں پر ڈرون طیاروں کی بار بار پرواز ریکارڈ کی ہے، جن میں سے بعض نے جہازوں کے قریب آ کر خطرناک حد تک پرواز کی۔
کمیٹی نے اپنی فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ڈرونز کی اس غیر معمولی سرگرمی نے کارکنان میں سخت تشویش پیدا کر دی ہے۔ کمیٹی کے سربراہ زاہر البیراوی نے گذشتہ روز بتایا تھا کہ اسطول الصمود العالمی جس میں سیکڑوں کارکنان اور رضاکار شامل ہیں اور جو محاصرہ توڑنے والی جہازوں کی 38 ویں کاوش ہے، اجتماعی طور پر غزہ کی سمت روانہ ہو چکا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا سمندری کاررواں ہے۔
گذشتہ ہفتے اس کاررواں کے سب سے بڑے جہاز کو تیونس کے ساحل پر ایک ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے باعث جہاز میں آگ بھڑک اٹھی۔ موسمی رکاوٹوں کے باعث اس قافلے کی غزہ کے لیے روانگی کئی بار موخر کی گئی۔ “اسطول الصمود العالمی” تقریباً 50جہازوں پر مشتمل ہے۔ جن میں 23 جہاز مغرب، عرب ممالک سے اور 22غیر ملکی جہاز شامل ہیں۔ اس میں یورپی ممالک، لاطینی امریکہ، امریکہ، پاکستان، بھارت اور ملیشیا سے بھی کارکنان شریک ہیں۔
اسطول الصمود کے شریک کارکنان اس سفر کے دوران قابض اسرائیل کی جانب سے ممکنہ رکاوٹوں اور حملوں کا اندازہ لگا رہے ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ کوئی خطرہ یا دھمکی انہیں اپنی منزل سے پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ ان کے مطابق غزہ کا محاصرہ اب صرف فلسطینیوں کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ انسانی ضمیر کی عالمی جنگ ہے جس میں پوری دنیا کو کردار ادا کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کے ساحل کے لیے غزہ کے
پڑھیں:
بھارت کی گھیپن جھیل پاکستان کے لیے خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولو: بھارت کی گھیپن جھیل کو پاکستان کے لیے خطرہ قرار دے دیا گیا۔ریاستہماچل پردیش کے قبائلی ضلع لاہول سپتی میں واقع گھیپن جھیل مستقبل میں جموں و کشمیر اور پاکستان کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
پہاڑوں میں تیزی سے پگھلنے والے گلیشیئرز نے جھیل کے رقبے میں اضافہ کر دیا ہے اور بڑی مقدار میں پانی کی جمع ہو گیا ہے۔ اب ہماچل انتظامیہ کی جانب سے گھیپن جھیل پر ‘ارلی وارننگ سسٹم’ نصب کیا جا رہا ہے تاکہ جھیل کے ٹوٹنے سے پہلے ہی انتظامیہ کو اس کی جانکاری مل سکے۔
تقریباً 13,583 فٹ کی بلندی پر واقع لاہول کی گھیپن جھیل کا رقبہ 33 برسوں میں 176 فیصد بڑھ گیا ہے۔ یہ 2.5 کلومیٹر لمبی جھیل، جو تقریباً 101.30 ہیکٹر پر محیط ہے، جموں و کشمیر کے وادی چناب کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گئی ہے۔ نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (NRSC Report) کے سیٹلائٹ اسٹڈی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔
نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ ”اگر یہ جھیل ٹوٹتی ہے تو یہ جموں سے پاکستان تک تباہی مچا سکتی ہے“۔ سینٹرل واٹر کمیشن اور وزارت انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کا سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ بھی کئی دہائیوں سے لاہول جھیل کا مطالعہ کر رہا ہے۔
جھیل کا رقبہ بڑھ کر 101.30 ہیکٹر میں پھیل گیا ہے، اس کی لمبائی 2.464 کلومیٹر ہے اور چوڑائی 625 میٹر ہے۔ گلیشیر پگھلنے سے بنی یہ جھیل ہماچل کی سب سے بڑی جھیل ہے اور 35.08 ملین کیوبک میٹر پانی رکھتی ہے۔
نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر کی رپورٹ کے مطابق جھیل میں شگاف پڑنے سے وادی چناب کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جھیل کے بڑھتے ہوئے سائز اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وجہ سے اگر پانی کی سطح مسلسل بلند ہوتی رہی تو یہ اچانک ٹوٹ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جھیل کو ملک کی خطرناک جھیلوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
گلوبل وارمنگ کے اثرات ہمالیائی خطے میں تقریباً دو دہائیوں سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ لاہول سپتی ضلع میں سیاحتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے برف کی چوٹیاں اور گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ یہ گھیپان جھیل کی توسیع کی ایک وجہ ہے۔
لاہول اسپتی کے ڈپٹی کمشنر کرن بھٹانا نے کہا کہ ماہرین اور ایک تکنیکی ٹیم نے جھیل کا معائنہ کیا۔ جھیل میں ہماچل کا پہلا ارلی وارننگ سسٹم نصب کیا جائے گا۔ یہ سسٹم سیٹلائٹ کی مدد سے کام کرے گا اور محکمہ موسمیات اور انتظامیہ کو پیشگی آفات سے متعلق پیشکی اطلاع دے گا۔ اس سے نہ صرف وادی لاہول بلکہ جموں و کشمیر کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar