فلسطین کے دو ریاستی حل پر اقوام متحدہ کی سربراہی کانفرنس آج، وزیراعظم شریک ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم 26 ستمبر تک جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں وہ فلسطین اور کشمیر کے حقِ خود ارادیت پر پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے دوریاستی حل پر اقوام متحدہ کی سربراہی کانفرنس آج ہوگی، جس میں وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف بھی شریک ہوں گے۔ سعودی عرب اور فرانس کی سربراہی میں اقوام متحدہ میں آج مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے اہم سربراہی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف بھی شریک ہوں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم 26 ستمبر تک جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں وہ فلسطین اور کشمیر کے حقِ خود ارادیت پر پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران غزہ کے بحران اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کو اجاگر کریں گے۔ علاوہ ازیں ان کے ایجنڈے میں دہشت گردی، ماحولیاتی تبدیلی اور اسلامو فوبیا سمیت عالمی مسائل پر پاکستان کا مؤقف پیش کرنا بھی شامل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم اعلیٰ سطح کی تقریبات اور خصوصی اجلاسوں میں بھی شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ وہ اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ امریکی صدر سے ملاقات بھی کریں گے۔ شہباز شریف کی اقوام متحدہ کے حکام اور عالمی رہنماؤں سے اہم دوطرفہ ملاقاتیں بھی طے ہیں جن میں مختلف خطوں کے مسائل اور باہمی تعاون پر بات چیت ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ شریک ہوں گے شہباز شریف کریں گے
پڑھیں:
27 ویں ترمیم: وزیراعظم شہباز شریف آج اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف 27 ویں آئینی ترمیم کے سلسلے میں آج اتحادی جماعتوں کے وفود سے ملاقات کریں گے، ایم کیو ایم کا وفد دوپہر بارہ بجے ملاقات کرے گا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد مقامی حکومتوں سے متعلق آئینی ترامیم کی تجاویز پر وزیراعظم کو بریف کرے گا، ایم کیو ایم مقامی حکومتوں سے متعلق آئینی ترامیم کی منظوری کی سفارش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے، اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑاتحادی جماعتوں کے ارکان کو ترمیم پر بریفنگ دیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملاقات میں پاک افغان صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دوسری طرف 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملہ پر پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج کراچی میں ہوگا، سی ای سی کو آئینی ترامیم پر حکومتی ڈرافٹ پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے 27 ویں ترمیم کے حوالے سے 5 مرکزی تحفظات ہیں، پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ صوبوں کا حصہ 57 فی صد سے کم نہ کیا جائے، صوبائی خودمختاری کو واپس نہیں کیا جانا چاہئے، محکمہ تعلیم میں پورے ملک کیلئے ایک ہی نصاب کی تجویز قابل قبول ہے۔
علاوہ ازیں نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس کی مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچ گئے، اپوزیشن رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں27 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کا مقصد ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن الائنس کو مضبوط کرنا ہے۔
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے مشن میں قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، ایوان میں 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے ، حکومتی اتحاد کوپیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے 22، ق لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔
اِسی طرح مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4 آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے ،اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اور جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں ۔
سنی اتحاد کونسل ،مجلس وحدت المسلمین ،بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔