حماس نے ایک اور اسرائیلی یرغمالی کی ویڈیو جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
حماس کی ذیلی تنظیم عزالدین القسام بریگیڈز نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک اسرائیلی نژاد جرمن یرغمالی ایلون اوہل کو زندہ دکھایا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 24 سالہ ایلون اوہل کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنایا تھا۔ جب ایلون ایک میوزیکل کنسرٹ سے واپس آرہے تھے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق سپرنووا میوزیکل فیسٹیول سے ایلون اوہل کو راستے میں دیگر تین نوجوانوں کے ساتھ حماس کے جنگجوؤں نے یرغمال بنالیا تھا اور غزہ لے گئے تھے۔
حماس نے رواں ماہ 5 ستمبر کو بھی ایلون اوہل کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں وہ ایک اور یرغمالی گائے گل بوا-ڈلال کے ساتھ نظر آئے تھے۔
حماس کی جانب سے ایلون اوہل کی یہ رواں ماہ جاری ہونے والی دوسری ویڈیو فوٹیج ہے تاہم اس بار بھی ان کے خاندان نے میڈیا سے ویڈیو اور تصاویر آن ایئر نہ کرنے کی درخواست کی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ ٹی شرٹ میں ملبوس ایلون اوہل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایلون اوہل نے اپنے خاندان سے بھی اپیل کی کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھیں تاکہ یرغمالیوں کی رہائی ممکن بن سکے۔
فوٹیج میں ایک مسلح شخص بھی دکھائی دیتا ہے جو ایلون اوہل کے قریب بیٹھا ہے اور ان کے کندھے پر ہاتھ رکھتا ہے۔
ویڈیو کے پس منظر میں نیتن یاہو کی تقریر بھی ایک اسکرین پر چل رہی ہے۔ اے ایف پی اس ویڈیو کی تاریخ یا اس کی صداقت فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکا۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران حماس نے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے اب تک 47 قیدی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے 25 قیدی مرچکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مصر نے سینائی میں فوج تعینات کرنے کی تصدیق کر دی
مصر کی وزارتِ اطلاعات کا کہنا ہے غزہ میں دو سال سے جاری جارحیت کے نتیجے میں ملک کی سلامتی کو درپیش کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے جزیرہ نما سینائی میں مصری فوج تعینات کی گئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزارتِ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مصر کی مشرقی سرحد سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر غزہ کی پٹی میں تقریباً دو سال سے جارحیت جاری ہے، غزہ میں جاری جنگ کے پیشِ نظر مصری مسلح افواج کو تیار رہنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی ایسی صورت حال کا مقابلہ کیا جا سکے جس سے مصر کی قومی سلامتی یا اس کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہو۔
اس سے قبل بین الاقوامی میڈیا میں جزیرہ نما سینائی میں مصری مسلح افواج کی تعیناتی کے حوالے سے رپورٹس شائع ہوئی تھیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایگزیوز نے خبر دی تھی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ قاہرہ پر سینائی میں اپنی فوجی موجودگی کو کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
ویب سائٹ نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ غزہ میں جاری جنگ کے باعث سینائی میں مصری فوجی کی موجودگی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانے کا سبب بن گئی ہے۔
دو اسرائیلی حکام نے ایگزیوز کو بتایا کہ مصری فوج سینائی میں ملٹری انفراسٹرکچر بنا رہی ہے جن میں سے کچھ کو جارحانہ کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، یہ تعمیرات ان علاقوں میں کی جا رہی ہیں جہاں مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے امن معاہدے کے تحت صرف ہلکے ہتھیاروں کی اجازت ہے۔
اسرائیلی حکام کا کا دعویٰ ہے کہ قاہرہ نے سینائی میں کچھ فضائی اڈوں کے رن وے وسیع کیے ہیں جس کے بعد وہ لڑاکا طیاروں کے استعمال کے لائق ہو گئے ہیں، مصر نے زیر زمین تنصیبات بنائی ہیں جن کے بارے میں اسرائیلی انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ انہیں میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم اسرائیلی حکام کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ مصر ان تنصیبات میں میزائلوں کو ذخیرہ کر رہا ہے۔