کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا، پرتگال کے بعد فرانس نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
فرانسیسی صدر کا فلسطین کو دو ریاستی حل کے اجلاس کے موقع خطاب کرتے ہوے کہنا تھا کہ فلسطین میں عرب ریاست کا قیام کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہو سکا، وقت آگیا ہے جنگ، قتل عام اور لوگوں کی ملک بدری روکی جائے، مسئلہ فلسطین کا 2 ریاستی حل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا، فلسطین کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 151 ہوگئی۔ فرانسیسی صدر میکرون نے فلسطین کو دو ریاستی حل کے اجلاس کے موقع خطاب کرتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا، فرانسیسی صدر میکرون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں امن قائم کرنے کا وقت آگیا ہے، حماس 48 یرغمالیوں کو رہا کرے، یرغمالیوں کی رہائی کیلئے مزید انتظار نہیں کر سکتے۔
میکرون کا کہنا تھا کہ فلسطین میں عرب ریاست کا قیام کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہو سکا، وقت آگیا ہے جنگ، قتل عام اور لوگوں کی ملک بدری روکی جائے، مسئلہ فلسطین کا 2 ریاستی حل ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں اقوام متحدہ کی سربراہی کانفرنس ہورہی ہے، کانفرنس میں متعدد ملکوں کی جانب سے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان متوقع ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریاستی حل فلسطین کو
پڑھیں:
، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرلیا
برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطین کو ایک خودمختار اور آزاد ریاست کے طور پر باضابطہ تسلیم کر لیا ہے۔
وزیراعظم انتھونی البانیز نے یہ اعلان نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل سے متعلق اہم کانفرنس کے موقع پر کیا، یہ اقدام برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے پر اسرائیل کا مغربی کنارے کو قبضے میں لینے پر غور
انتھونی البانیز نے کہا کہ آسٹریلیا فلسطینی عوام کی ’اپنی ریاست کے قیام کی جائز اور دیرینہ خواہشات‘ کو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کو سفارتخانہ قائم کرنے اور فعال تعلقات کے لیے بین الاقوامی برادری کی شرائط پوری کرنا ہوں گی، جن میں اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنا، جمہوری انتخابات کرانا اور مالیات و گورننس میں اصلاحات شامل ہیں۔
امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے قریبی اتحادیوں نے اس فیصلے پر سخت ردعمل دیا ہے اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کو ’سزائی اقدامات‘ کی دھمکیاں دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اب تک کتنے ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم یا اس کا اعلان کرچکے؟
اس کے برعکس انتھونی البانیز اور وزیر خارجہ پینی وونگ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی قیادت مشرق وسطیٰ میں ’قابل اعتبار امن منصوبے‘ کے لیے اہم ہے اور امریکا و عرب لیگ غزہ کی تعمیر نو اور اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت دے سکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے آسٹریلوی فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور البانیز کو ’کمزور‘ لیڈر قرار دیا۔ انہوں نے اس اقدام کو ’’رعایت‘‘ قرار دیتے ہوئے ہٹلر کے 1938 میں چیکوسلواکیہ پر حملے سے تشبیہ دی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا
دوسری جانب عالمی سطح پر اسرائیل تنہا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن نے گزشتہ ہفتے غزہ میں نسل کشی کے واقعات کی نشاندہی کی اور نیتن یاہو سمیت سینئر اسرائیلی رہنماؤں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا، تاہم اسرائیل نے اس رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔
آسٹریلیا کے اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت کے اس فیصلے کو قبل از وقت قرار دیا اور کہا کہ جب تک حماس غزہ پر قابض ہے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتا، فلسطینی عوام کو جمہوری خود حکمرانی کی کوئی امید نہیں مل سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں