ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر بھٹو کو عہدے سے ہٹادیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر بھٹو کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔ حکومت سندھ کی جانب سے شاہ میر بھٹو کو ڈی جی ایس بی سی اے کے عہدے سے ہٹائے جانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ شاہ میر بھٹو کی جگہ مزمل حسین ہالیپوٹہ کو ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ڈی جی ایس بی سی اے) تعینات کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں ایک 5 منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی تھی جس میں کم از کم 27 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ حکومت سندھ نے اس واقعے کے چند روز بعد 7 جولائی کو اس وقت کے ڈی جی ایس بی سی اے محمد اسحاق کھوڑو کو معطل کر کے ان کی جگہ گریڈ 20 کے افسر شاہ میر بھٹو کو ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے تعینات کیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شاہ میر بھٹو کو ایس بی سی اے
پڑھیں:
لیبر افسر تعیناتی کیس: چیئرمین سی ڈی اے کے پاس 2 عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس
8 سینئرز کو سپر سیڈ کر کے پروموشن کے بعد لیبر انسپکٹر اور پھر لیبر افسر بنانے کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرلی۔
دوران سماعت چیئرمین سی ڈی اے کے پاس دو عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیے اور کہا کہ لگتا ہے چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے، چیف کمشنر ایک دن چیئرمین سی ڈی اے کا کام چھوڑ کر چیف کمشنر کی کرسی پر جا کر بیٹھیں اور دیکھیں کہ کام کیسے چل رہا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ چیف کمشنر دیکھیں ان کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے، پوسٹیں خالی کیوں پڑی ہوئی ہیں۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے مؤقف اپنایا کہ چیئرمین سی ڈی اے کے پاس دو عہدے ہیں وہ چیف کمشنر بھی ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس کورٹ کی ججمنٹس ہیں کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا چارج الگ الگ بندے کے پاس ہونا چاہئے، لوگ نوکریوں کو ترس رہے ہیں اور یہاں پوسٹس خالی ہیں آپ تقرریاں ہی نہیں کرتے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں لیبر انسپکٹرز کی چار پوسٹس ابھی بھی خالی ہیں، چیف کمشنر نہیں دیکھتے کہ ان کے نیچے کتنی پوسٹیں خالی ہیں؟ یہ بھی پٹواریوں کی طرح کا کیس ہے کہ پٹواری تعینات نہیں کرتے، آگے منشی رکھ لیتے ہیں، ہم نے پٹواریوں کے کیس میں ڈی سی کو بلایا ہوا ہے۔
جج ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ اتنا زبردست افسر ہے کہ ہائی کورٹ کی رٹ خارج ہونے کے بعد 8 سینئرز کو سپر سیڈ کر کے اسے پروموٹ کیا گیا، ڈیپارٹمنٹل کمیٹی نے کہا وہ غلط تھے کہ پہلے پروموٹ نہیں کیا، اس افسر کو ترقی دے کر کیڈر تبدیل کیا گیا اور پھر لیبر انسپکٹر لگا دیا، اتنا زبردست افسر تھا تو اس کو سیدھا ڈی سی ہی لگا دیتے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ اگر کوئی بندہ سندھ میں پروموٹ نہیں ہو سکتا تو وہ اسلام آباد آکر پروموٹ ہو جائے کیونکہ یہاں گنجائش موجود ہے؟ غلط کام کی حمایت کرنا مشکل کام ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاء افسران اور اسٹیٹ کونسل کو بھی غلط کام کی حمایت کرتے مشکل ہوتی ہے۔
وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن اور اسٹیٹ کونسل عبد الرحمن عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت عالیہ نے لیبر افسر کی تعیناتی کیس میں چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی۔