لاہور:

دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب سے نقصانات کے باعث اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 134 ہوگئی جبکہ 47 لاکھ سے زائد لوگ اور 27 اضلاع متاثر ہوئے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے سیلاب سے نقصانات کی تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی۔  

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق سیلاب کے باعث 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے جبکہ دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 47 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 271 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جہاں شہریوں کو کھانا اور تمام تر بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ متاثر ہونے والے اضلاع میں 300 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔

سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 38 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 283 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں میں 21 لاکھ 17 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا آغاز 24 ستمبر کو ہوگا، شفافیت اور آسان طریقہ کار سے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

دریاؤں کی صورتحال

ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول پر آگیا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی پانی کی سطح میں واضح کمی ہو رہی ہے۔

دریائے ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔

ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 83 ہزار کیوسک اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 36 ہزار کیوسک، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 25 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک اور ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 11 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 6 ہزار کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 ہزار کیوسک، بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 24 ہزار کیوسک اور ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 26 ہزار کیوسک ہے۔

ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی رود کوہیوں میں بہاؤ نہیں ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی قائم

حالیہ سیلاب سے نقصانات کی تحقیقات، متاثرین کی بحالی کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے اور آئندہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے سفارشات کے لیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی گئی۔

پیپلز پارٹی کے سید علی حیدر گیلانی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جس میں 24 اراکین اسمبلی شامل ہیں۔

پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیٹی 30 روز میں اپنی رپورٹ تیار کرے گی جو زراعت، لائیو اسٹاک اور انفرا اسٹرکچر سمیت دیگر نقصانات کا جائزہ لے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کا بہاؤ سیلاب سے نقصانات ہزار کیوسک اور ہزار کیوسک ہے نقصانات کا کے لیے

پڑھیں:

گزشتہ سال یورپ میں ریکارڈ توڑ گرمی سے 60ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، تحقیق

یورپ میں گزشتہ سال کی ریکارڈ توڑ گرمی کے نتیجے میں 60 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ یہ انکشاف اسپین میں قائم بارسلونا انسٹی ٹیوٹ برائے گلوبل ہیلتھ  کی ایک تازہ تحقیق میں کیا گیا ہے جو معروف جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: یورپ میں ہیٹ ویو کی شدید لہر، سب سے زیادہ گرمی کہاں پڑ رہی ہے؟

تحقیق کے مطابق 2024 کا موسمِ گرما یورپ کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہوا۔ صرف تین برسوں میں گرمی کی شدت سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 81 ہزار سے زائد ریکارڈ کی گئی۔ محققین نے بتایا کہ 2024 میں یورپ بھر میں گرمی سے 62 ہزار 775 افراد کی اموات ہوئیں جو 2023 کی نسبت 25 فیصد زیادہ ہیں، تاہم یہ تعداد 2022 میں ریکارڈ کی گئی 67 ہزار 873 اموات سے کچھ کم ہے۔

اسپین کے سائنسدانوں نے 32 یورپی ممالک کے 539 ملین افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر توماس یانوس کے مطابق یہ حتمی اور بالکل درست اعداد و شمار نہیں ہیں، لیکن شرحِ اموات کے وسیع تخمینے (35 ہزار سے 85 ہزار تک) صورتحال کی سنگینی ظاہر کرتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال صرف یورپ میں 60 ہزار سے زائد ہلاکتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بڑھتی ہوئی گرمی انسانی زندگیوں کے لیے کس قدر بڑا خطرہ بن چکی ہے۔

یہ بھی پڑٖھیں: یورپ تیزی سے ’جنگ کی تیاریاں‘ کیوں کر رہا ہے؟ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ

ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کے اثرات براہِ راست اور بالواسطہ دونوں صورتوں میں جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ ہیٹ اسٹروک اور ڈی ہائیڈریشن کے ساتھ ساتھ دل کے دورے، فالج اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ بھی گرمی کی لہر سے جڑا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اٹلی میں سب سے زیادہ 19 ہزار اموات ریکارڈ ہوئیں، اسپین اور جرمنی میں بھی یہ تعداد 6 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ آبادی کے تناسب سے دیکھا جائے تو یونان میں فی ملین 574 اموات ہوئیں جو سب سے زیادہ شرح ہے، اس کے بعد بلغاریہ اور سربیا کا نمبر آتا ہے۔

یورپ ماہرین کے مطابق دنیا کے مقابلے میں دوگنی رفتار سے گرم ہو رہا ہے، جس کے پیش نظر فوری طور پر ایمرجنسی وارننگ سسٹم متعارف کرانے کی ضرورت ہے تاکہ کمزور اور ضعیف افراد کو بروقت خبردار کیا جا سکے۔

دوسری جانب ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سویڈن میں بھی نمایاں ہو رہے ہیں۔ تر فالا ریسرچ اسٹیشن کے مطابق 2024 میں ملک کے 277 میں سے 8 گلیشیئر مکمل طور پر پگھل گئے اور اب معدوم ہو چکے ہیں۔ ماہر گلیشیالوجی پروفیسر نینا کرشنر نے بتایا کہ مزید 30 گلیشیئر بھی خطرے سے دوچار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کہکشانی مہمان، انوکھے سمندری جاندار، جنگلی کیٹرپلر اور یورپ کی آگ

ان کے مطابق یہ برفانی تودے دوبارہ واپس نہیں آ سکتے، خاص طور پر اگر عالمی حدت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا۔ معدوم ہونے والے گلیشیئرز میں سویڈن کا شمالی ترین گلیشیئر بھی شامل ہے جو وادوِیٹجاکا نیشنل پارک میں واقع تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بارسلونا انسٹی ٹیوٹ برائے گلوبل ہیلتھ گرمی نیچر میڈیسن ہلاکتیں یورپ

متعلقہ مضامین

  • گزشتہ سال یورپ میں ریکارڈ توڑ گرمی سے 60ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، تحقیق
  • پنجاب میں سیلاب سے 134 افراد جاں بحق، 47 لاکھ سے زائد افراد بے گھر
  • سیلاب سے اوچ شریف میں تباہی، پاکپتن میں ستلج کے کٹا ﺅسے پورا گاﺅں دریا برد
  • سیلاب سے اوچ شریف میں ہر طرف تباہی، پاکپتن میں ستلج کے کٹاؤ سے پورا گاؤں دریا برد
  • بنگلا دیش میں ڈینگی بے قابو‘ 24 گھنٹے میں 12 اموات
  • نوشہرو فیروز کے مقام پر بڑا سیلابی ریلا گھر‘ بازار اور سکول زیر آب آگئے
  • پنجاب میں سیلابی صورتحال ختم، سڑکوں کی بحالی پر کام جاری
  • دادو کے بعد سیلاب نے لاڑکانہ اور نوشہرو فیروز میں تباہی مچادی
  • ملک میں ووٹروں کی تعداد 13 کروڑ 50 لاکھ ہوگئی