آزادی اظہار پر کسی قسم کا قدغن قبول نہیں،جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-11-17
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے صحافیوں کو ہراساں کرنے، غیر قانونی نوٹس بھیجنے اور گھروں میں چھاپے مارنے کے اقدام کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت اپنے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کے لئے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، آزادی اظہار رائے پر کسی قسم کا کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے۔ہم اپنے صحافی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔پیکا ایکٹ کالے قانون جس کا مقصد مخالفین کو سائیڈ لائن لگانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا، ملکی و غیر ملکی مانیٹرنگ کرنے والے ادارے حکمرانوں کی نا قص کارکردگی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ اعداد و شما ر کو پیش کرکے بہتری کے نعرے لگانے والے عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے پلس کنسلٹنٹ کی رپورٹ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 51فیصد لوگوں کی زندگی مشکل ترین حالات سے دوچار ہے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کم آمدن نے عوام سے خوشیاں بھی چھین لی ہیں۔لوگوں کی زندگی میں بچت نام کی کوئی چیز نہیں۔ حالات سوچوں سے بھی زیادہ گھمبیر ہو چکے ہیں۔ حکمرانوں کو اقتدار انجوائے کرنے اور فوٹو شوٹ کے علاوہ کوئی کام نہیں۔مافیا نے ہر چیز پر قبضہ جما رکھا ہے۔ عوام کو درپیش مشکلات کے حل سے کسی کو بھی کوئی غرض نہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ آڈٹ رپورٹ2024-25ء کے مطابق پنجاب کی 4 ہزار 907ا یکڑ 4 کنال سرکاری اراضی پر قبضہ ہے۔3 ہزار 1527 ایکڑ اراضی جو کہ جھنگ، خانیوال، جہانگیر آباد میں واقع ہے کے معاہدے 2009 ء سے 2012ء میں ختم ہوئے تا ہم اراضی وا گزار نہ کروائی گئی۔محکمہ لائیواسٹاک کی 1 ہزار 380 ایکڑ اراضی پر ناجائز قبضہ ہے جبکہ کرایے کی مدمیں ایک ارب22کروڑ 87لاکھ82ہزار روپے بھی ادا نہیں کئے گئے۔یہ کام حکومتی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کے بغیر ممکن نہیں۔ رشوت کا بازار گرم ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔
ایسا کوئی قانون نہیں ہوگا جس سے صوبوں کا اختیار کم ہوگا: ایمل ولی خان
مزید :