لیاقت آباد کی تنگ گلیوں میں رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی دکانیں تعمیر
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
ٹریفک کا بھیانک دباؤ ، نکاسی آب کا نظام بھی مفلوج،عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ
ڈائریکٹر سید ضیاء کی سرپرستی میں پلاٹ نمبر 2/571پر غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری
لیاقت آباد کے رہائشی علاقوں میں تنگ گلیوں پر رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں تبدیل کرنے کا غیر قانونی سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے ، جس نے مقامی آبادی کی مشکلات میں انتہائی تشویشناک اضافہ کر دیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق یہ تمام تعمیرات ڈائریکٹر سید ضیاء کی سرپرستی میں کی جا رہی ہیں۔مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ان تنگ گلیوں میں پہلے ہی گھریلو گاڑیوں اور ویٹرنری ایمرجنسی سروسز کا آنا جانا مشکل تھا۔اب انہی گلیوں کے رہائشی پلاٹوں کے نچلے فلورز پر دکانیں اور تجارتی یونٹس بنا کر کھولے جا رہے ہیں، جس سے نہ صرف ٹریفک کا بھیانک دباؤ بڑھا ہے بلکہ نکاسی آب کا نظام بھی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندے احمد علی کا کہنا ہے کہ ’’گلی میں ایک طرف کھڑی گاڑی پوری گلی کو بلاک کر دیتی ہے ۔ ایمبولینس یا فائر بریگیڈ کی گاڑی کا تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری شکایات پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا‘‘۔زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ لیاقت آباد نمبر 2پلاٹ نمبر 571 پر غیر قانونی دکانوں کی تعمیر کو انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔مقامی رہائشیوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ غیر قانونی کام سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر سید ضیاء کی سرپرستی میں ہو رہا ہے ، جس کی وجہ سے متعلقہ محکمے ان خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبائی وزیر برائے بلدیاتی امور، فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے اور سرپرستی کرنے والے افسران کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی کا حکم جاری کریں۔واضح رہے کہ شہری حلقوں کا وزیر بلدیات سے مطالبہ ہے کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات اور ان کی سرپرستی کرنے والے افسران کے خلاف بلاامتیاز سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ، تاکہ شہر کے باقی ماندہ بنیادی ڈھانچے کو بچایا جا سکے ۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کی سرپرستی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔
ایسا کوئی قانون نہیں ہوگا جس سے صوبوں کا اختیار کم ہوگا: ایمل ولی خان
مزید :