عدالتی احکامات پر جامشورو میں بحریہ ٹاؤن کی غیر قانونی تعمیرات مسمار
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-08-16
کراچی(مانیٹرنگ دیسک)عدالتی احکامات پر جامشورو میں بحریہ ٹاؤن کی غیر قانونی تعمیرات مسمار کردی گئیں۔میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اینٹی انکروچمنٹ ٹریبونل حیدرآباد نے قرار دیا تھا کہ جامشورو کے دیہہ مول میں 893 ایکڑ اراضی پر بحریہ ٹاؤن کا قبضہ غیرقانونی ہے، متعلقہ زمین نجی ملکیت ہے اور یہ پبلک پراپرٹی کے زمرے میں نہیں آتی۔عدالتی احکامات پر یہ انہدامی کارروائی 20 اور 21 ستمبر کی رات عمل میں لائی گئی تھی۔اینٹی انکروچمنٹ ٹریبونل حیدرآباد کے احکامات کے بعد ریونیو حکام کی ہدایت پر بحریہ ٹاؤن کے زیر قبضہ زمین پر انسدات تجاوزات کا آپریشن شروع کیا گیا تھا، آپریشن میں تمام غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کر دیا گیا۔بحریہ ٹاؤن کراچی نے بھی مبینہ طور پر غیرقانونی قبضے کی زمین پر ہائوسنگ یونٹس اور کثیرالمنزلہ عمارتیں تعمیر کی ہیں۔نیب نے ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف فراڈ کے زیر تفتیش مقدمات میں ایکشن لیا تھا اور بحریہ ٹاؤن کے سیکڑوں اکاؤنٹس منجمد کرتے ہوئے درجنوں گاڑیاں بھی ضبط کرلی گئی تھیں۔نیب حکام کا کہنا تھا کہ مخصوص عناصر ملک ریاض کے دبئی پروجیکٹ میں رقوم منتقل کر رہے ہیں، ملک ریاض کو بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے بھرپور کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔نیب نے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اتھارٹی نے بطور قومی احتساب ادارہ اپنے مینڈیٹ میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایک بار پھر عوام کو آگاہ کیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض احمد اور دیگر کے خلاف دھوکا دہی کے متعدد مقدمات اس وقت زیر تفتیش ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاو ن ملک ریاض تھا کہ
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، وسطی میں بلند عمارتیں ، ضابطہ تعمیرات کی خلاف ورزیاں
غیرمعیاری تعمیرات سے عوام کی جانوں اور ساختی خطرات میں اضافہ، شہری انتظامیہ غفلت میں
لیاقت آباد پلاٹ نمبر 1/669, 2/533 پر غلط تعمیرات ، ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی ملوث
شہر کے وسطی علاقوں خاص طور پر لیاقت آباد میں بلند عمارتوں کی تعمیر ضابطہ تعمیرات کی کھلی خلاف ورزی بنتی جا رہی ہے ، جس نے نہ صرف شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے ۔لیاقت آباد کی تنگ گلیوں میں تعمیر کی جانے والی بلند عمارتیں نہ صرف ٹریفک کے لیے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں بلکہ ہنگامی حالات میں فائر بریگیڈ اور ایمبولینس کی رسائی میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہیں۔ جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ تنگ گلیوں میں اتنی بلند عمارتیں تعمیر کرنا عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھیل ہے ۔شہری انتظامیہ کی جانب سے ان خلاف ورزیوں پر چشم پوشی کئی سوالات پیدا کر رہی ہے ۔بغیر نقشے اور منظوری کے عمارتیں بنانے والے تعمیراتی قوانین کو یکسر نظر انداز کر رہے ہیں، جس میں پارکنگ کی سہولیات کا فقدان، پانی کے نکاسی کے نظام کی عدم موجودگی، اور عمارتوں کے درمیان ضروری فاصلہ نہ ہونا شامل ہے ۔زمینی حقائق کے مطابق لیاقت آباد کے پلاٹ 1/660 اور 2/533 پر خلاف ضابطہ بلند عمارتوں کی تعمیر کی چھوٹ ڈپٹی ڈائریکٹر عمران رضوی نے دے رکھی ہے ،شہری ماہرین کے مطابق یہ غیر معیاری تعمیرات زلزلے جیسے قدرتی آفت کے موقع پر بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کریں اور عمارتوں کی اونچائی پر ضابطے سختی سے نافذ کیے جائیں۔اس صورت حال میں فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو شہریوں کے جانی و مالی نقصانات کا خطرہ موجود ہے ۔