—فائل فوٹو

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہو گیا، 2017 کی این او سی پر 2025 میں وہ دوبارہ کام شروع کرتے ہیں۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرین لائن کے لیے 2017 میں این او سی جاری کی تھی، 8 سال بعد بھی کہہ رہے ہیں ہم صحیح اور میئر صاحب غلط ہیں۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ گرین لائن دوبارہ شروع کرنے کے لیے 7 جولائی 2025 کو ہمیں خط لکھا گیا، 9 جولائی کو جواب دیا اور کہا کہ نیا کام شروع کرنے سے پہلے پرانے کام کو ختم کریں، ہم نے پوچھا کہ کام کے شروع اور ختم کرنے کی مدت بتائی جائے۔

کے ایم سی نے کنٹریکٹرز کو ایم اے جناح روڈ پر تعمیراتی کام کرنے سے روک دیا

چیف انجینئر کے ایم سی نے جی ایم پی آئی ڈی سی ایل کو خط لکھ کر آگاہ دیا.

انہوں نے کہا کہ ہمارے لکھے گئے خط کا آج تک جواب نہیں ملا، کیا وفاقی حکومت کے ادارے کے پاس حق ہے کہ وہ مقامی حکومت کو بائی پاس کرے، جب روڈ کا برا حال ہوتا ہے تو کیا آپ وزیراعظم سے سوال پوچھتے ہیں یا میئر سے؟ ایم اے جناح روڈ کی اسٹریٹ لائٹ اور سیوریج سب خراب ہو گیا ہے۔

میئر کراچی کا کہنا ہے کہ یہ گرین لائن ٹاور تک نہیں بنا رہے، گرین لائن جامع کلاتھ مارکیٹ تک بنا رہے ہیں، وفاقی حکومت کو شرم نہیں کہ 9 سال سے این او سی پڑی ہوئی ہے، کہتے ہیں کوئی ایس او پی نہیں کہ میئر کو پیسے دیے جائیں، مصطفیٰ کمال کے دور میں وفاقی حکومت لوکل گورنمنٹ کو پیسے دیتی تھی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ریڈ لائن کا مسئلہ لاگت میں اضافے کا ہے، ریڈ لائن کا جس ریٹ پر ٹھیکہ ہوا تھا آج اس میں اضافہ ہو چکا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریڈ لائن کے ٹیکنیکل ایشو کو حل کریں، ریڈ لائن پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کا فیصلہ نہیں کریں گے تو لاگت مزید بڑھے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کریم آباد انڈر پاس ڈیڑھ دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا، کے ایم سی نے اپنی 106 سڑکوں پر کام شروع کر دیا ہے، دو ماہ میں مکمل کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹاؤن نے بغیر سوچے سمجھے ایس ایس جی کو سڑکیں کھودنے کی اجازت دے دی، ٹاؤن نے ایس ایس جی سے نہیں پوچھا کہ کام کب تک مکمل کریں گے، جو ٹھکیدار صحیح کام نہیں کرے گا اسے بلیک لسٹ کردیں گے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ایم اے جناح روڈ گرین لائن نے کہا کہ ریڈ لائن

پڑھیں:

امریکی ویزا اور گرین کارڈ کے قواعد مزید سخت کردیے گئے

امریکی محکمۂ خارجہ نے نئی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق ایسے غیر ملکی شہری جنہیں بعض مزمن امراض لاحق ہیں، مثلاً ذیابیطس یا موٹاپا  کو امریکی ویزا یا مستقل رہائش (گرین کارڈ) سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہدایات ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئیں اور انہیں دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو بھیج دیا گیا ہے۔

 ویزا انکار کی نئی وجوہات

محکمۂ خارجہ کی نئی گائیڈ لائنز کے مطابق، ویزا افسران اب درخواست گزاروں کی دل، سانس، اعصابی، ذہنی صحت اور میٹابولک بیماریوں (جیسے ذیابیطس) کو بھی ویزا نہ دینے کی ممکنہ وجوہات میں شمار کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے امریکی ویزے کے خواہشمندوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی چھان بین کا فیصلہ

 ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی درخواست گزار کو ایسی بیماری لاحق ہے جس کے علاج پر زیادہ خرچ آتا ہے اور وہ مستقبل میں حکومتی مالی مدد کا محتاج ہو سکتا ہے، تو اس بنیاد پر ویزا مسترد کیا جا سکتا ہے۔

افسران کو یہ بھی دیکھنے کی ہدایت دی گئی ہے کہ آیا درخواست گزار اپنے طبی اخراجات خود برداشت کر سکتا ہے یا نہیں۔

خاندان کی صحت بھی زیرِ غور

یہ ہدایات درخواست گزار کے اہلِ خانہ تک پھیلا دی گئی ہیں۔ ویزا افسران سے کہا گیا ہے کہ اگر انحصار کرنے والے افراد  میں کوئی مزمن بیماری یا معذوری ہے جو درخواست گزار کی کارکردگی یا مالی خود کفالت پر اثر ڈال سکتی ہے، تو اسے بھی مدِنظر رکھا جائے۔

 طویل پالیسی سے انحراف

روایتی طور پر، امریکی ویزا درخواستوں میں صرف متعدی امراض، ویکسینیشن اور ذہنی صحت کے مخصوص پہلوؤں کو جانچا جاتا تھا۔

نئے قواعد کے تحت غیر متعدی مگر طویل المعیاد بیماریوں کو بھی اہمیت دی گئی ہے، جس سے غیر طبی تربیت یافتہ ویزا افسران کو زیادہ صوابدیدی اختیار مل جائے گا اور خدشہ ہے کہ یہ فیصلے ذاتی یا ثقافتی تعصب کی بنیاد پر بھی کیے جا سکتے ہیں۔

قانونی اور اخلاقی خدشات

امیگریشن ماہرین اور عوامی صحت کے ماہرین نے اس پالیسی پر شدید تنقید کی ہے۔ چارلس وہیلر، سینئر اٹارنی کیٿولک لیگل امیگریشن نیٹ ورک کے، نے کہا کہ یہ پالیسی غیر سائنسی اندازوں اور تعصبات پر مبنی فیصلوں کو فروغ دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا

جبکہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کی پروفیسر صوفیہ جینویس نے اسے  تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہو سکتے ہیں جو عام مگر دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور یہ اقدام اخلاقی و انسانی حقوق کے سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے۔

 طبی معائنہ بدستور لازمی

امریکی ویزا کے لیے درخواست گزاروں کو اب بھی سفارت خانے کے منظور شدہ معالج سے طبی معائنہ کرانا ہوگا، جس میں متعدی امراض، ذہنی صحت، منشیات کے استعمال اور ویکسینیشن کی جانچ شامل ہے۔
تاہم نئی ہدایات کے تحت اب مزمن بیماریوں اور ان کے طویل مدتی علاج کے مالی بوجھ کو بھی فیصلے کا اہم حصہ بنایا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اگرین کارڈ امریکی ویزا امریکی ویزا اور گرین کارڈ کے قواعد

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں قانونی چارہ جوئی شروع کر دی
  • کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، منعم ظفر خان
  • کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر عوام کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہے: منعم ظفر خان
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے: منعم ظفر خان
  • امریکی ویزا اور گرین کارڈ کے قواعد مزید سخت کردیے گئے
  • کراچی، اسپیکر ایرانی پارلیمنٹ ڈاکٹر محمد قالیباف کی مزار قائدؒ پر حاضری
  • سرکاری افسران اور ملازمین کی رخصت کا نظام ڈیجیٹل کر دیا گیا
  • پورٹ قاسم پر نئے گرین شپ یارڈ اور گڈانی یارڈ کیلئے 12 ارب کے منصوبے کا اعلان
  • گرین لینڈ، برف کے نیچے چھپی عالمی طاقتوں کی جنگ