خلیج تعاون کونسل کا بڑا فیصلہ: اب ایک ویزے پر 6 خلیجی ممالک کا سفر کریں
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
دبئی: خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ شینجن ماڈل کی طرز پر ایک مشترکہ سیاحتی ویزا متعارف کرائے گی، جسے ’’جی سی سی گرینڈ ٹورز‘‘ کہا جا رہا ہے۔ یہ ویزا 2025 کے آخر میں آزمائشی بنیادوں پر شروع ہوگا اور بعد میں مکمل طور پر نافذ کر دیا جائے گا۔
اس ویزا کے ذریعے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، کویت اور عمان کے درمیان باآسانی سفر ممکن ہوگا۔ جی سی سی سیکریٹری جنرل جاسم البدوائی کے مطابق یہ منصوبہ آخری مراحل میں ہے اور جلد ہی ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے درخواستیں دی جا سکیں گی۔
یہ ویزا خاص طور پر خطے میں مقیم لاکھوں غیر ملکی رہائشیوں کے لیے سہولت فراہم کرے گا۔ اب انہیں ہر ملک کے لیے الگ الگ ویزا لینے کے بجائے ایک ہی ویزا پر 6 ممالک کا سفر کرنے کی اجازت ہوگی، جس سے وقت اور اخراجات دونوں بچیں گے۔
توقع ہے کہ اس ویزا کی مدت 30 سے 90 دن تک ہوگی اور سیاحت، کاروبار، ثقافت و تحقیق سمیت مختلف شعبوں میں آسانی پیدا کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام جی سی سی کو ایک متحدہ سیاحتی مرکز کے طور پر اجاگر کرے گا اور خطے کی معیشت کو مزید فروغ دے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان، پولینڈ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی تعاون بڑھانے پر اتفاق
ویب ڈیسک: پاکستان اور پولینڈ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی تعاون بڑھانے پر اتفاق کر لیا گیا۔
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور پولش سفیر کی وزارت تجارت میں ملاقات ہوئی جہاں توانائی، کان کنی اور زراعت کے شعبوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
پولینڈ کی کمپنی اورلین پاکستان میں 26 سال سے سرگرم ہے، اورلین آئندہ 10 برس میں سرمایہ کاری دگنی کرے گی۔
پولینڈ کو گلگت بلتستان اور بلوچستان میں کولڈ اسٹوریج قائم کرنے کی دعوت بھی دی گئی، پولینڈ کی مہارت اور پاکستان کے وسائل سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔
پی ٹی اے نے موبائل فون صارفین کو خبردار کر دیا
پاکستان اگلے پانچ برس میں معدنیات اور کان کنی پر توجہ دے گا جبکہ پولینڈ پاکستان میں کاپر اور لیگنائیٹ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔
ملاقات میں اسلام آباد کی ایک سڑک پولش ایئر کموڈور تُروفچ کے نام پر رکھنے کی تجویز دی گئی۔
دونوں ممالک نے عوامی رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا جبکہ اعلیٰ سطحی ملاقاتوں اور معاہدوں کو حتمی شکل دینے پر زور بھی دیا گیا۔
Ansa Awais Content Writer