عمر ایوب، شبلی فراز کی نا اہلی کیخلاف درخواست، دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
شبلی فراز اور عمر ایوب—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب، شبلی فراز اور عبداللطیف چترالی کی نا اہلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اس سے قبل چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی ) اور نامور وکیل بیرسٹر گوہر خان نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے قائدِ حزب اختلاف عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف درخواستوں پر دلائل مکمل کیے۔
پشاور ہائی کورٹ میں عمر ایوب، شبلی فراز اور عبداللطیف چترالی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین میں الیکشن سے پہلے اور بعد میں کسی رکنِ پارلیمنٹ کی نااہلی کا طریقہ کار موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 225 میں الیکشن سے پہلے نااہلی کےطریقہ کار کو طے کیا گیا ہے، آرٹیکل 63 میں الیکشن کے بعد کسی رکن کی نااہلی کا طریقہ کار موجود ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی رکن کی کامیابی کی نوٹیفکیشن جاری ہونے کے 60 دن بعد کسی کو نااہل نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن اسپیکر کے ریفرنس کے بغیر کسی کو نااہل نہیں کر سکتا۔
اُن کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 2012ء کے اظہر صدیق کیس کی غلط تشریح کی ہے، پارٹی تحلیل ہونے کی صورت میں پارٹی اراکین نااہل کر سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کے پاس سوموٹو کا اختیار نہیں۔
اس پر جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ اگر ہم اس درخواست کو منظور کرتے ہیں، تو پھر آپ اسمبلی واپس جائیں گے؟
اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم اسپیکر کے پاس جائیں گے، اسپیکر اس کو دیکھیں گے۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ درخواست گزاروں کو نا اہل کیا گیا، آپ ابھی تک متعلقہ فورم کے پاس نہیں گئے، جب تک آپ سرینڈر نہیں کرتے کیسے الیکشن کمیشن میں اپنا دفاع کریں گے۔
عمر ایوب، شبلی فراز و دیگر کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے رکنِ پارلیمنٹ کا پیش ہونا لازمی نہیں، کونسل کے ذریعے کیس کر سکتا، عدالت ہماری استدعا منظور کرتی ہے تو ہم اسپیکر کے پاس جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر ریفرنس بھیجتا ہے تو الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے، درخواست گزاروں کو اخلاقی پستی پر نااہل نہیں کیا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ طے کرنا ہو گا کہ کیا یہ سزا اخلاقی پستی پر ہے یا نہیں، یہاں تک ہے کہ بغاوت کو بھی اخلاقی پستی میں شمار نہیں کیا جاتا۔
دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں قتل کو بھی اخلاقی پستی میں شمار نہیں کیا جاتا، منشیات فروشی، جنسی زیادتی جیسے جرائم اخلاقی پستی کے کیس میں آتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن اخلاقی پستی نے کہا کہ ا شبلی فراز جائیں گے عمر ایوب کے پاس
پڑھیں:
پی ٹی آئی وفد کی اسپیکر سے ملاقات، محمود اچکزئی کی اپوزیشن لیڈر تقرری کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے محمود خان اچکزئی کو قائد حزب اختلاف مقرر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی وفد نے ایاز صادق سے ملاقات کی، اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ معاملہ فی الحال عدالت میں زیر سماعت ہے، فیصلہ آنے کے بعد غور کیا جائے گا۔
سردار ایاز صادق نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو پارلیمنٹ میں تعمیری کردار ادا کرنے کا کہا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اراکینِ اسمبلی قومی مفاد میں قانون سازی کے عمل کو مؤثر اور مثبت انداز میں آگے بڑھائیں ۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو کہا کہ رولز کے مطابق ریکوزیشن جمع کرچکے ہیں، لیڈر آف اپوزیشن ان افراد کا حق ہے جو اپوزیشن بینچز پر بیٹھتے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ ملکی مسائل کےحل کےلیے تمام سیاسی و جمہوری قوتوں کا باہمی مشاورت سے آگے بڑھنا ناگزیر ہے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کو ہمیشہ تیار ہیں۔
دوسری طرف ملاقات کے بعد بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے، امید ہے پیر تک اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کا عمل مکمل ہوجائے گا۔