ملکی معیشت پر سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف جائز ے میں شامل کیا جائے،وزیراعظم کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-4
سلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی ادارے سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت پر حالیہ سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف کے جائزے میں شامل کیا جانا چاہیے۔اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کی دیرینہ تعمیری شراکت کو
سراہا، جو منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی قیادت میں مزید مضبوط ہوئی ہے۔وزیرِ اعظم نے مختلف اقدامات کے ذریعے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی بروقت حمایت کا اعتراف کیا، جس میں مالی سال 2024ء میں 3 بلین ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ، اس کے بعد 7 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور 1.
وزیراعظم مطالبہ
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: منیجنگ ڈائریکٹر ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
فرنچائزز مالکان کی پی ایس ایل میں دو نئی ٹیمیں شامل کرنے کی مخالفت
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائزز نے پی سی بی کی جانب سے لیگ میں مزید دو نئی ٹیموں کے اضافے کی تجویز پر ناراضی کا اظہار کر دیا۔ذرائع کے مطابق پی ایس ایل فرنچائزز مالکان نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فی الحال ٹیموں کی تعداد نہیں بڑھائی جانی چاہیے۔فرنچائز مالکان کا کہنا ہے کہ پہلے موجودہ چھ ٹیموں کو مالی اور آپریشنل طور پر مستحکم کیا جائے بعد ازاں صورتحال بہتر ہونے پر ٹیموں کی تعداد بڑھانے پر غور کیا جائے۔فرنچائزز نے موقف اختیار کیا کہ ٹی 20 ورلڈ کپ اور متعدد انٹرنیشنل لیگز کے شیڈول کے باعث پی ایس ایل کے برانڈ اور ریونیو پر اثر پڑ سکتا ہے۔کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے مالک ندیم عمر نے بھی تصدیق کی ہے کہ ابھی تک ویلیوایشن رپورٹ موصول نہیں ہوئی جس کے بغیر ٹیموں میں اضافے کا فیصلہ قبل از وقت ہوگا، پی سی بی کے ساتھ معاملات افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیے جائیں گے۔فرنچائزز مالکان نے پی سی بی کو یہ تجویز بھی دی ہے کہ مستقبل میں ڈیلنگ ڈالرز کی بجائے پاکستانی روپے میں کی جائے تاکہ مالی دباؤ اور شرح مبادلہ کے اتار چڑھاؤ کا مسئلہ کم ہو۔ذرائع کے مطابق پی سی بی معاملے پر مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے اور حتمی فیصلہ جلد متوقع ہے۔