ٹیکس گوشواروں میں جائیداد کی مالیت کم ظاہرکرنے والوں کیخلاف کارروائی کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ایف بی آرنے ٹیکس گوشواروں میں جائیداد کی کم مالیت ظاہر کرنے والوں کے گرد شکنجہ کسنے کا فیصلہ کر لیا۔
میڈیاذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی ڈیڈلائن سےچند روز قبل انکم ٹیکس ریٹرن فارم میں تبدیلی کردی ، اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ، ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ پہلے سے ریٹرن فائل کرنے والوں کو ترمیم یا دوبارہ کروانے کا نہیں کہا جائے گا ۔ جبکہ آن لائن پورٹل آئرس پر انکم ٹیکس ریٹرن کے فارم میں تبدیلی کر دی گئی ۔
ایف بی آر کے مطابق پراپرٹی کی مارکیٹ ویلیو میں سالانہ اضافے کی تفصیلات دینا ہوں گی ۔ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ تیس ستمبر ہے ۔
ٹیکس ریٹرن فارم میں تبدیلی پر مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لاکھوں افراد ریٹرن جمع کروا چکے اور اب فارم میں ترمیم کا کہا جا رہا ہے ۔ لوگ پہلے ہی بلند ٹیکس ریٹ اور ہراساں کئے جانے سے بھاگتے ہیں ۔ ٹیکس کنسلٹنٹس بھی پریشان ہیں ، ہراسانی بڑھنے کا خدشہ ہے ۔ ریٹرن فارم میں تبدیلی کرنے کے بعد کم از کم نوے دن دینا لازمی ہوتا ہے ، کیا ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں تین ماہ کی توسیع ہوگی؟
ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ بہت سے لوگ اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کے خانے میں صفر درج کر رہے تھے ۔ اس عمل کو روکا گیا تاکہ ٹیکس ریٹرن فارم میں درست معلومات درج ہوسکیں ۔ جائیداد کی مارکیٹ ویلیو کا خانہ ان امیر لوگوں کے جو پہلے سے ہی یہ معلومات درج کر رہے ہیں ۔ یہ دیگر لوگوں سے متعلق نہیں ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فارم میں تبدیلی کی مارکیٹ ویلیو ریٹرن فارم میں ٹیکس ریٹرن ایف بی ا ر
پڑھیں:
ا نکم ٹیکس ریٹرن کی تاریخ میں توسیع کی جائے، فیصل آباد چیمبر کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل ا?باد (کامرس ڈیسک)فیصل آباد چیمبر ا?ف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سیلاب کے بعد ملک میں زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی کے باعث انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں کم از کم دو ماہ کی توسیع کی جائے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے صرف پنجاب میں 6.3 فیصد رقبہ متاثر ہوا ہے جس کے معاشی اثرات دیگر صوبوں پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ سڑکوں کو نقصان کے باعث کاروباری برادری کے لیے مقررہ وقت میں ریٹرن جمع کرانا مشکل ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر تاریخ میں توسیع نہ کی گئی تو حکومت ریونیو ہدف حاصل نہیں کر سکے گی اور تاجروں و صنعتکاروں کو بھی غیر ضروری مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔