انڈونیشیا: پرتشدد مظاہروں میں 936 افراد گرفتار ، 295 نابالغ بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
جکارتا: انڈونیشیا کی پولیس نے گزشتہ ماہ ملک بھر میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث تقریباً 1,000 افراد کی نشاندہی کر لی ہے،ان میں 295 کم عمر افراد بھی شامل ہیں جنہیں باضابطہ طور پر مشتبہ قرار دیا گیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق نیشنل پولیس کریمنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سربراہ کمشنر جنرل سیاحر دیانتونو نے کہا کہ 936 افراد کے خلاف کیسز درج کیے گئے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف اُن لوگوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں جو پُرتشدد کارروائیوں اور ہنگاموں میں ملوث تھے جبکہ پرامن احتجاج کرنے والوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق ان مظاہروں کے دوران کم از کم 10 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، ان ہنگاموں کا آغاز اس وقت ہوا جب حکومت کی جانب سے ارکانِ پارلیمان کے الاؤنسز میں اضافے کی تجویز کے خلاف عوامی احتجاج کیا گیا۔
خیال رہےکہ 28 اگست کو جکارتہ میں ایک موٹرسائیکل ٹیکسی ڈرائیور کو بکتر بند پولیس گاڑی نے کچل کر ہلاک کر دیا، اس واقعے کے بعد ملک کے کئی صوبوں میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے۔
جکارتہ میں مشتعل مظاہرین نے پولیس اسٹیشنز اور سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی، درجنوں گاڑیوں کو تباہ کیا، شیشے توڑ دیے اور چوکیاں زمین بوس کر دیں۔ اس دوران پولیس افسران کو پتھراؤ کے ذریعے زخمی بھی کیا گیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کال سینٹر میں لڑکی کو حبس بے جا میں رکھنے کا مقدمہ درج، 8 افراد گرفتار
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2025ء)شہر قائد کے علاقے گلشن اقبال میں واقع ایک کال سینٹر میں لڑکی کو حبس بے جا میں رکھنے پر ملزمان کے خلاف 6مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ایک کال سینٹر مالک نے ملازم لڑکی کو حبس بے جا میں رکھ کر اس کے گھر والوں پر فائرنگ بھی کی، پولیس نے کال سینٹر کے 5 مسلح افراد سمیت 8 ملزمان کو گرفتار کر لیا اور 6 مقدمات درج کر لیے۔گرفتار ملزمان کے قبضے سے 2 رائفلز اور 3 پستول برآمد کیے گئے ہیں، مقدمات لڑکی کی عفت میں خلل، حبس بے جا کی دفعات کے تحت درج ہوئے ہیں، ایف آئی آر میں ہوائی فائرنگ، بلوہ، جان سے مارنے کی دھمکیوں کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق لڑکی کے والد شعیب نے بتایا کہ ان کی بیٹی 3 سال سے کال سینٹر میں کام کر رہی ہے، برانچ منیجر دانیال بیٹی سے غلط باتیں اور فحش حرکات کیا کرتا تھا، جس پر بیٹی نے تنگ آ کر بھانجے کو بتایا تو اس نے دانیال کو فون کیا اور کہا کہ تم میری بہن سے غلط حرکتیں کرتے ہو تو اس نے دھمکیاں دیں۔(جاری ہے)
والد کے بیان کے مطابق گزشتہ روز ان کی بیٹی کام پر گئی تو دانیال نے بھانجے کو فون کر کے کہا تم آئے نہیں، جس پر میں بھانجوں کے ہمراہ رات 9 بجے پہنچا تو اندر سے دفتر بند کر دیا گیا، دروازہ کھٹکھٹایا تو کافی دیر تک کھولا نہیں گیا، اندر انھوں نے بیٹی کو حبس بے جا میں رکھا ہوا تھا۔والد شعیب نے بتایا کہ انھوں نے دروازہ توڑا اور اندر چلے گئے تو دانیال نے گالیاں دینا شروع کر دیں، ذوالقرنین نے اسلحہ نکال کر فائرنگ شروع کر دی، جس پر بھانجے نے جوابی فائرنگ کی، اس دوران آفس گارڈ عمران اور رضا نے بھی ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔والد شعیب نے کہا کہ انھوں نے ون فائیو کو فون کیا تو پولیس موقع پر پہنچی اور ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔