ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سیکیورٹی اچانک واپس،ڈی آئی جی کو شوکاز جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی سکیورٹی اچانک واپس لے لی گئی جس پر عدلیہ نے فوری طور پر سخت نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ڈسٹرکٹ ججز کے ساتھ تعینات گن مین واپس بلا کر تمام ججز سے سکیورٹی واپس لے لی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد ناصر جاوید نے اس اقدام پر فوری ردعمل دیتے ہوئے ڈی آئی جی سکیورٹی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ جج ناصر جاوید نے قرار دیا کہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ججز سے سکیورٹی واپس لینا نہ صرف غیر ذمہ دارانہ اقدام ہے بلکہ عدالتی امور کی شفافیت اور ججز کی جان کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ عدالت نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز کو بھی آج ہی ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ پولیس حکام واضح کریں کہ کس بنیاد پر ججز کی سکیورٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کیا اس اقدام کی کوئی قانونی یا انتظامی وجہ موجود ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔
سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔
پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔
ایسا کوئی قانون نہیں ہوگا جس سے صوبوں کا اختیار کم ہوگا: ایمل ولی خان
مزید :