سعودی عرب سے دفاعی معاہدے کی وجہ قطر پر اسرائیلی حملہ نہیں ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
سعودی عرب سے دفاعی معاہدے کی وجہ قطر پر اسرائیلی حملہ نہیں ہے، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 26 September, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس )وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ قطر پر اسرائیل کے حملے کی وجہ نہیں ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان برسوں سے جاری گفت و شنید اور تعاون کا نتیجہ ہے۔برطانوی نژاد امریکی صحافی مہدی حسن کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والا دفاعی معاہدہ دہائیوں سے جاری تعاون اور تعلقات کا حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے دفاعی تعلقات 5 سے 6 دہائیوں پر مشتمل ہیں، اس سے پہلے بھی ہماری افواج سعودی عرب میں تعینات ہوتی رہی ہیں اور ایک موقع پر تقریبا 4 ہزار سے 5 ہزار اہلکار تعینات ہوئے تھے اور تاحال سعودی عرب کی سرزمین پر موجود ہیں۔خواجہ آصف نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ معاہدے کا مقصد شراکت داری کو باقاعدہ اسٹرکچر میں ڈھالنا تھا بجائے اس کے کہ کوئی نیا معاہدہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں صرف دفاعی تعلقات کو عملی شکل دی گئی ہے جو ہمارے درمیان طویل عرصے سے قائم تھے، اس سے قبل یہ تعلقات کچھ ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر تھے۔ایک سوال پر خواجہ آصف نے جوہری ہتھیاروں پر پاکستان کے مقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد کوئی بھی جوہری طاقت ان ہتھیاروں کے استعمال کے حق میں نہیں ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے تحمل پر مبنی عالمی اقدار کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان کے اندرونی معاملات اور سیاسی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری جہموریت عروج پر نہیں پہنچی لیکن ہم اس راستے پر ہیں، میں خود بغیر کسی جرم کے 6 ماہ جیل کاٹ چکا ہوں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہائیکورٹ ججز کی کارکردگی جانچنے کیلئے رولز، محفوظ فیصلہ 90 روز میں لازمی سنانے کی تجویز ہائیکورٹ ججز کی کارکردگی جانچنے کیلئے رولز، محفوظ فیصلہ 90 روز میں لازمی سنانے کی تجویز جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر بھارتی میڈیا کے سوال پر وزیراعظم کا کرارا جواب بھارت میں آئی لو محمد ۖ کہنا بھی جرم بنا دیا گیا، بریلی میں پولیس مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی ڈی جی آئی ایس پی آر کی جامعہ عرو الوثقی کے علما اور طلبہ کے ساتھ خصوصی نشست بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا؛ وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب سی ڈی اے کا کیپیٹل ایمرجنسی سروسز کی اپ گریڈیشن کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سعودی عرب کے خواجہ آصف نے نہیں ہے کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اختلافات میں شدت، امریکا نے غزہ سیزفائر معاہدے کی فیصلہ سازی سےاسرائیل کو باہر کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی معاملات پر اختلافات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، ایک اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے، جبکہ تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے، جس کا مقصد اقوام متحدہ کی منظوری سے ایک بین الاقوامی استحکام فورس (ISF) کے ذریعے غزہ کا کنٹرول سنبھالنا اور وہاں سے اسرائیلی افواج کا انخلا یقینی بنانا ہے۔
امریکی منصوبے کے مطابق ISF میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ کے تحت تعینات کیا جائے گا۔ تاہم امریکا اپنی افواج اس فورس کا حصہ نہیں بنائے گا بلکہ ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت کے لیے رابطے کر رہا ہے۔
اسرائیل نے ترکی کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض اٹھایا ہے، جبکہ عرب ممالک حماس سے ممکنہ جھڑپوں کے خدشے کے باعث محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اسی دوران امریکا نے اپنے امن منصوبے کی تمام شقوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں شامل کر لیا ہے، جس کے تحت غزہ کا انتظام “بورڈ آف پیس” سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی پروگرام پر عمل مکمل کرے۔
یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا کردار محدود جبکہ امریکا کا اثر و رسوخ مسلسل بڑھ رہا ہے۔