خواجہ آصف کا سلامتی کونسل میں پیچھے بیٹھی خاتون کے حوالے سے وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
سلامتی کونسل میں پیچھے بیٹھی خاتون کے حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف کی وضاحت آگئی۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی مصروفیت کے باعث ان کی جگہ سلامتی کونسل میں تقریر کی، میرے پیچھے بیٹھی خاتون کون،وفد میں کیوں اور میرے پیچھے کیوں بیٹھی؟ سب سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے،میرا جواب دینا مناسب نہیں۔ میرے پیچھے کسی نے بیٹھنا ہے؟ یہ صوابدید اور اختیار دفتر خارجہ کا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہا کہ فلسطین کے ساتھ میرا 60 سال سے جذباتی لگاؤ اور کمٹمنٹ ہے، ابوظبی میں ملازمت کے دوران دوست بنے فلسطینیوں سے آج بھی رابطہ ہے، غزہ پر میرے خیالات واضح ہیں جن کا برملا اظہار بھی کرتا ہوں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اسرائیل اور صیہونیت کے بارے میرے خیالات نفرت کے سوا اور کچھ نہیں، میرا ٹویٹر اکاؤنٹ شاہد ہے کہ فلسطین کے ساتھ رشتہ میرے ایمان کا حصہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف
پڑھیں:
اقوام متحدہ کو مؤثر بنانا ہوگا، غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے، جاپان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم شیگیرو ایشیبا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں زور دیا ہے کہ امن و سلامتی خودبخود قائم نہیں رہتی بلکہ انہیں فعال اقدامات کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سبکدوش ہونے والے جاپانی وزیراعظم نے عالمی سلامتی کو درپیش نئے چیلنجز کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بڑی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔
شیگیرایشیبا نے کہا کہ سلامتی کونسل کے موجودہ ڈھانچے کی بنیاد دوسری جنگ عظیم کے بعد رکھی گئی تھی لیکن آج یہ ڈھانچہ بدلتی دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پانچ مستقل ارکان کو حاصل ویٹو پاور بارہا عالمی امن قائم رکھنے میں رکاوٹ بنی ہے، انہوں نے روس کی یوکرین پر جارحیت کو اس کا سب سے بڑا اور واضح ثبوت قرار دیا کہ ایک مستقل رکن جس پر امن قائم رکھنے کی خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے خود ہمسایہ ملک پر حملہ آور ہو گیا۔
انہوں نے تجویز دی کہ سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور نئے مستقل ارکان کو 15 سالہ عبوری مدت کے لیے ویٹو اختیار سے محروم رکھا جائے تاکہ ادارہ زیادہ مؤثر اور منصفانہ انداز میں کام کرسکے۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے جاپانی وزیراعظم نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور ان سے پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں خوراک کی قلت اور قحط جیسے حالات دو ریاستی حل کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اسرائیلی حکومت کے بعض اعلیٰ حکام کے بیانات جن میں فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت ظاہر کی گئی ہے، قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول ہیں۔
ایشیبا نے اسرائیل سے فوری طور پر کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا اور زور دیا کہ حماس تمام یرغمالیوں کو رہا کرے اور اختیارات فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ جاپان فلسطین میں ہزاروں سرکاری ملازمین کو تربیت دے چکا ہے اور زرعی و صنعتی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔