جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم معطل، فریقین کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا وہ حکم معطل کر دیا جس کے تحت جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی امور انجام دینے سے روکا گیا تھا۔ عدالت نے ساتھ ہی فریقین سمیت اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
عدالتی بینچ، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے، نے سماعت کے دوران سوال اٹھایا کہ ہائی کورٹ میں درخواست پر اعتراضات موجود تھے، لیکن رجسٹرار آفس کی طرف سے اعتراضات کے باوجود رٹ پٹیشن کو نمبر کیسے دیا گیا؟ جسٹس شاہد بلال حسن نے یہ استفسار کیا کہ عدالتی کارروائی شروع کرنے سے پہلے قانوناً اس پہلو کو کیسے نظر انداز کیا گیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے پیش کیے گئے مؤقف کے مطابق ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اپنے ساتھی جج کو عدالتی کام سے روکنا حیران کن ہے، اور اس حکم نامے میں قانون اور انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف رٹ پٹیشن 10 جولائی 2024 کو دائر ہوئی تھی، مگر ایک سال سے زائد عرصے گزرنے کے باوجود رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار ہیں۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی کام سے روکنے کا حکم **فی الحال مؤخر اور معطل رہے۔ کیس کی مزید سماعت کل کے لیے مقرر کی گئی ہے تاکہ دونوں فریقین دلائل دے سکیں اور عدالت مکمل شنوائی پر فیصلہ دے سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کی ڈگری منسوخ کرنیکا فیصلہ معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کے خلاف درخواست،عدالت نے جامعہ کراچی کا جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا۔سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کی جانب سے ڈگری منسوخی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں رجسٹرار جامعہ کراچی پروفیسر عمران صدیقی عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے جامعہ کراچی کا جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سنڈیکیٹ اور ان فیئرمینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا رجسٹرار کاکہنا تھا کہ ہمیں پرسوں نوٹس ملا ہے، جواب کے لئے مہلت دی جائے، عدالت کاکہنا تھا کہ جواب کے لئے آپکو کتنا وقت چاہیے؟درخواست گزار کے وکیل کاکہناتھا کہ فریقین کو جواب کے مہلت دیدیں لیکن تب تک آرڈر معطل کردیں، عدالت کاکہنا تھا کہ آپ کو مہلت دیتے ہیں لیکن اگر اس دوران درخواست گزار کے خلاف کوئی کارروائی ہو گئی تو کیا ہوگا؟ اگر بعد ازاں آرڈر واپس ہوگیا تو درخواست گزار کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیسے ہوگا؟ درخواست گزار کو پہنچنے والے نقصان کا کون ذمہ دار ہوگا؟ یہاں ایک بندے کی زندگی بھر کی کمائی داؤ پر لگی ہے، ڈگری کے معاملے پر کیا متاثرہ فریق کو نوٹس دیا گیا تھا؟ رجسٹرار کاکہنا تھا کہ میری پوسٹنگ نئی ہے، مجھے اسکا علم نہیں، عدالت کاکہنا تھا کہ آپ اگر عدالت آئے ہیں تو جواب تو دینا پڑے گا، ہوسکتا ہے ذاتی مفاد کے وجہ سے درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی گئی ہو، تیس پینتیس سال بعد اگر کوئی درخواست دیتا ہے تو متاثرہ فرد کو بلانا چاہیئے نا، فریقین کو سنے بغیر کئے گئے عدالتی فیصلے کی بھی اہمیت نہیں ہوتی، ایکس پارٹی ججمنٹ کو اچھا ججمنٹ نہیں سمجھا جاتا، عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔علاوہ زیںجج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کرنے کے خلاف کیس ،سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا ۔عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہاکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور رجسٹرار کراچی یونیورسٹی عدالت میں پیش ہوئے ،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور رجسٹرار جامعہ کراچی نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی ،درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین احمد نے حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی ،وکیل درخواست گزار نے نتائج کے اندیشے کے پیش نظر حکم جاری کرنے کی استدعا کی، عدالت کراچی یونیورسٹی کی جانب سے ڈگری منسوخ کرنے کا فیصلہ معطل کرتی ہے،ڈگری منسوخی سے متعلق کوئی اور کاروائی بھی ہوئی ہے تو وہ بھی منسوخ کی جاتی ہے، عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔