سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کو معطل کر دیا اور انہیں فوری طور پر بحال کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پیر کے روز اس وقت سنایا جب جسٹس جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اس موقع پر اٹارنی جنرل آفس، مرکزی درخواست گزار میاں داؤد، اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کو بھی فریق بنانے کے لیے نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ، “یہ معاملہ صرف ہائیکورٹ کے عبوری حکم سے متعلق ہے، اور سپریم کورٹ پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ کسی جج کو عدالتی کام سے نہیں روکا جا سکتا۔
جسٹس شاہد بلال نے بھی نشاندہی کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر اعتراضات موجود ہونے کے باوجود اسے نمبر لگا دیا گیا، اور وکلا کو ہدایت دی کہ وہ اس نکتے پر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہوں۔
اس موقع پر جسٹس طارق جہانگیری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ بحالی کے بعد فوری طور پر مقدمات کی سماعت کا آغاز کریں گے۔ ان کے وکیل منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور قانون کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ کسی بینچ نے اپنے ہی ساتھی جج کو عدالتی کام سے روک دیا۔
منیر اے ملک نے مزید بتایا کہ جسٹس جہانگیری کی تقرری کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی رٹ پٹیشن جولائی 2024 سے زیر التوا ہے، لیکن ابھی تک رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار ہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود کی بطور جج تقرری کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست پر انہیں عدالتی امور سے روکنے کا حکم دیا تھا، جسے اب سپریم کورٹ نے معطل کر دیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کے اسلام ا باد سپریم کورٹ سے روکنے کورٹ کے کام سے

پڑھیں:

طالبان نے افغانستان میں منشیات فیکٹریاں بند کیں تو یہاں شروع ہوگئیں، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں منشیات کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس میں جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

تفصیلات کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل منشیات سپلائی نہ روکنے پر سرکاری اداروں پر برس پڑے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟۔ بارڈر سے ایک ایک ہزار کلومیٹر تک منشیات اندر کیسے آ جاتی ہے؟۔ پانچ دس کلو کا مسئلہ نہیں لیکن ٹنوں کے حساب سے منشیات آتی ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے یہ بھی کہا کہ طالبان نے افغانستان میں منشیات کی فیکٹریاں بند کردیں تو یہاں شروع ہوگئیں۔ بلوچستان کے تین اضلاع میں منشیات کی فصلیں کاشت ہو رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا، اے این ایف کا کام کلو کلو منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کاٹنا ہے۔ چھوٹی موٹی کارروائی تو شہروں میں پولیس بھی کرتی رہتی ہے۔

جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ضیاء الحق کا دیا ہوا تحفہ ہے، بھگتیں اس ک، بعدازاں عدالت نے کورنیئر کمپنی کے منیجر کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کر دی۔

جج نے اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے بانی سے ملاقات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • آئینی عدالت  میں اپیلوں  کی سماعت لاہور  ہائیکورٹ کا فیصلہ  کالعدم  ‘ پشاور  کا معطل : مزید 2ججز  کا حلف  تعداد  3,7پنچ تشکیل 
  • خواتین کو وراثت سے محروم کرنا اسلام کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ
  • طالبان نے افغانستان میں منشیات فیکٹریاں بند کیں تو یہاں شروع ہوگئیں، جج سپریم کورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ کے جج کی 27 ویں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
  • لاہور ہائیکورٹ میں ستائیسویں آئینی ترامیم کیخلاف درخواست، جج نے سننے سے معذرت کرلی
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر