سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم معطل
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کو معطل کر دیا اور انہیں فوری طور پر بحال کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پیر کے روز اس وقت سنایا جب جسٹس جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اس موقع پر اٹارنی جنرل آفس، مرکزی درخواست گزار میاں داؤد، اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کو بھی فریق بنانے کے لیے نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ، “یہ معاملہ صرف ہائیکورٹ کے عبوری حکم سے متعلق ہے، اور سپریم کورٹ پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ کسی جج کو عدالتی کام سے نہیں روکا جا سکتا۔
جسٹس شاہد بلال نے بھی نشاندہی کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر اعتراضات موجود ہونے کے باوجود اسے نمبر لگا دیا گیا، اور وکلا کو ہدایت دی کہ وہ اس نکتے پر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہوں۔
اس موقع پر جسٹس طارق جہانگیری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ بحالی کے بعد فوری طور پر مقدمات کی سماعت کا آغاز کریں گے۔ ان کے وکیل منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور قانون کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ کسی بینچ نے اپنے ہی ساتھی جج کو عدالتی کام سے روک دیا۔
منیر اے ملک نے مزید بتایا کہ جسٹس جہانگیری کی تقرری کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی رٹ پٹیشن جولائی 2024 سے زیر التوا ہے، لیکن ابھی تک رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار ہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود کی بطور جج تقرری کو چیلنج کرنے والی ایک درخواست پر انہیں عدالتی امور سے روکنے کا حکم دیا تھا، جسے اب سپریم کورٹ نے معطل کر دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کے اسلام ا باد سپریم کورٹ سے روکنے کورٹ کے کام سے
پڑھیں:
جعلی ڈگری کیس، جسٹس جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس زیر سماعت ہے، جس میں انہوں نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، کیونکہ فیصلہ یکطرفہ طور پر سنایا گیا اور متاثرہ فریق کو سنے بغیر دیا گیا، جو کہ قانون کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جج کی ڈگری جعلی ہو تو وہ کیسے برخاست ہوسکتا ہے؟
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے نہ صرف فریق بننے کی ان کی درخواست خارج کی بلکہ کیس کے قابلِ سماعت ہونے کے بنیادی نکتے کو بھی نظرانداز کیا۔
سپریم کورٹ اب اس درخواست پر مزید کارروائی کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں