سپریم کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ معطل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ معطل کردیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ تھے۔
جسٹس طارق جہانگیری سمیت اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز سپریم کورٹ پہنچے، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق، جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی سپریم کورٹ پہنچیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچوں ججز عام سائلین والے راستے سے سپریم کورٹ میں داخل ہوئے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس تو کیس صرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے عبوری حکم کی حد تک ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 18 اکتوبر کو بلا لیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ معطل کردیا، عدالت نے فریقین اور اٹارنی جنرل دفتر کو نوٹس جاری کردیا، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کردیا۔
جسٹس شاہد بلال نے کہا کہ اس سوال پر دونوں طرف کے فریقین کے وکلا تیاری کر کے آئیں،
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس جہانگیری کے خلاف درخواست پر اعتراضات موجود تھے، رجسٹرار آفس کے اعترضات کے باوجود رٹ پٹیشن پر نمبر کیسے لگ گیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔
وکیل جسٹس طارق جہانگیری منیر اے ملک نے کہا کہ حال ہی میں جسٹس جمال خان کا فیصلہ ہے جج جج کے خلاف رٹ جاری نہیں کر سکتا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ
اس کیس کے حقائق مختلف تھے جس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی میں بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکا تھا، مبینہ جعلی ڈگری کے معاملے پر ایڈووکیٹ میاں داؤد کی درخواست زیر التوا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے جسٹس طارق جہانگیری کو جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ اسلام آباد
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔
جمعرات کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کیس میں فریق بننے کی درخواست خارج کی، متاثرہ فریق کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ خلاف قانون ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے کا معاملہ بھی نظرانداز کیا۔
درخواست میں سندھ ایجوکیشن کمیشن، کراچی یونیورسٹی، پیمرا سمیت 10 ادارواں کو فریق بنایا گیا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست گزار کو فریق نہیں بنایا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست گزار کو فریق بننے اور وکیل کرنے کی مہلت نہیں دی گئی۔ درخواست گزار کی ڈگری کا معاملہ آئینی بینچ میں مقرر نہیں ہو سکتا تھا۔
عدالت سے استدعا میں مزید کہا گیاہ ے کہ درخواست گزار موجودہ جج ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بار کے عہدوں پر بھی فائز رہا ہے۔ درخواستگزار کی ڈگری منسوخی بدنیتی اور غیر قانونی عمل پر مبنی ہے۔