سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام کرنے کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام کرنے کی اجازت دے دی WhatsAppFacebookTwitter 0 29 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) سپریم کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو دوبارہ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اُس حکم کو معطل کر دیا ہے جس میں انہیں بطور جج اپنے فرائض سرانجام دینے سے روک دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور فریقین کو نوٹس بھی جاری کر دیے اور واضح کیا کہ فی الحال معاملہ صرف ہائی کورٹ کے عبوری حکم تک محدود ہے۔ اس دوران جسٹس منصور علی شاہ مندوخیل نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 18 اکتوبر کو طلب کر لیا گیا ہے، لہٰذا اصل معاملے پر وہاں غور ہوگا۔
یاد رہے کہ 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو مبینہ جعلی ڈگری کیس میں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کو جسٹس طارق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
جولائی 2023 میں ایک شکایت سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی تھی جس میں جسٹس طارق کی قانون کی ڈگری پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ یہ معاملہ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ایک خط مبینہ طور پر کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا، جس میں جج کی ڈگری کا ذکر تھا۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد جسٹس طارق نے خود سپریم کورٹ میں پیش ہو کر استدعا کی کہ یہ حکم کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ آئین اور قانون کے مطابق کسی ہائی کورٹ کے جج کو فرائض کی انجام دہی سے روکنے کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔ ان کا مؤقف تھا کہ اس حکم سے عدلیہ کی آزادی اور انصاف کی فراہمی پر کاری ضرب لگتی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ انہیں بطور جج اپنے فرائض انجام دینے سے روکنے کا فیصلہ اُن کی بات سنے بغیر کیا گیا، جو انصاف کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ اس فیصلے کو معطل کر کے درخواست کو ابتدائی طور پر ہی ناقابلِ سماعت قرار دیا جائے تاکہ بدنیتی پر مبنی عدالتی کارروائیوں کا راستہ روکا جا سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجی ایچ کیو حملہ کیس؛ ویڈیو لنک ٹرائل کیخلاف درخواست پر عمران خان کو بڑا ریلیف نہ مل سکا جی ایچ کیو حملہ کیس؛ ویڈیو لنک ٹرائل کیخلاف درخواست پر عمران خان کو بڑا ریلیف نہ مل سکا بھارت نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو 5وکٹوں سے ہرا کر ایشیاکپ جیت لیا غزہ کے حوالے سے ٹرمپ کی مسلم حکمرانوں سے ملاقاتوں کا مثبت نتیجہ نکلے گا، اسحاق ڈار ایشیا کپ فائنل، پاکستان کے 147رنز کے تعاقب میں بھارت کی بیٹنگ جاری، 17اوورز میں117پر 4 آوٹ سیلاب سے پنجاب میں 24لاکھ ایکٹرپر زرعی اراضی کونقصان پہنچا،وزارت غذائی تحفظ کی رپورٹ غزہ جنگ کا خاتمہ نزدیک ہے، سب متفق ہوگئے، جلد ایک بڑا معاہدہ طے پانے والا ہے،ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ نے جہانگیری کو
پڑھیں:
ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جج سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا جب کہ جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔
شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، انکے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج صاحب خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ تو آپکے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔
جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمٰ نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کیخلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے، وکیل درخواست گزار نے کہا بغیر سنے فیصلہ دیا گیا۔