اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے آڈیو لیکس کیس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کیخلاف آڈیو لیک کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصر من اللہ بلوچ نے کی۔
سماعت کے دوران علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور الحسن نے مؤقف اختیار کیا کہ میڈیا نے صبح وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے خبر چلائی، حالانکہ وہ ہڑتال کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
جج نصر من اللہ بلوچ نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت میں پیش نہیں ہوں گے تو میڈیا تو خبر چلائے گا، وکلا کی ہڑتال ہوسکتی ہے لیکن ملزم کو بہرحال پیش ہونا پڑتا ہے۔
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 3 ہفتوں کے لیے ان کے مؤکل کی گرفتاری سے روکنے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔
جج نے ہدایت دی کہ اس بارے میں باقاعدہ درخواست دائر کی جائے۔
مزید پڑھیں:
بعد ازاں علی امین گنڈا پور کے وکیل نے وارنٹ منسوخی کی درخواست دائر کی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
عدالت نے علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔
کیس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔ علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ تھانہ گولڑہ میں درج ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد تھانہ گولڑہ خیبرپختونخوا ضلعی عدالت علی امین گنڈاپور وارنٹ گرفتاری وزیر اعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد خیبرپختونخوا ضلعی عدالت علی امین گنڈاپور وارنٹ گرفتاری وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری
پڑھیں:
بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری ، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جولائی 2025 کو اپنے گھر پر معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں مرکزی ملزم ہیں۔
جج نے پاکپتن صدر پولیس کو یہ حکم دیا کہ وہ موسیٰ مانیکا کو گرفتار کرکے 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
یہ مقدمہ صدر پولیس اسٹیشن میں اس وقت درج کیا گیا تھا، موسیٰ نے 18 سالہ ملازم علی بہادر پر اجازت کے بغیر کمرے سے چادریں اتارنے پر غصے میں فائرنگ کردی تھی۔
بعد ازاں پولیس کو کال کی گئی، جس پر پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی، انہیں حراست میں لیا اور واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کیا تھا۔