جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم نامہ معطل‘آج سے سماعت کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) سپریم کورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکم نامہ معطل کرنے کا عدالتی حکم نامہ جاری کردیا جس کے بعد انہیں ججز کے روسٹر میں سے شامل کر لیا گیا، وہ کل سے سماعتیں کریں گے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ تھے۔جسٹس طارق جہانگیری سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز سپریم کورٹ پہنچے، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس اعجاز اسحاق، جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی سپریم کورٹ پہنچیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچوں ججز عام سائلین والے راستے سے عدالت عظمیٰ میں داخل ہوئے۔اس موقع پر جسٹس طارق محمود جہانگیری سے مبینہ جعلی ڈگری کا سوال کیا گیا۔ صحافی نے پوچھا کہ کراچی یونیورسٹی نے آپ کی ڈگری منسوخ کردی کیا عدالت جائیں گے؟جسٹس جہانگیری نے جواب دیا کہ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے، حیرت کی بات ہے 34 سال بعد ڈگری منسوخ کررہے ہیں، دنیا کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا۔دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس تو کیس صرف اسلام آباد ہائیکورٹ کے عبوری حکم کی حد تک ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 18 اکتوبر کو بلا لیا گیا ہے، عدالت عظمیٰ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جاسکتا۔جسٹس طارق جہانگیری کے وکیل منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ حال ہی میں جسٹس جمال خان کا فیصلہ ہے جج جج کے خلاف رٹ جاری نہیں کرسکتا۔جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کے حقائق مختلف تھے جس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں۔منیر اے ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ 16 ماہ تک جسٹس جہانگیری کے خلاف اس کیس میں نہ کسی کو حساسیت نظر آئی نا ہی کسی نے شدت پر بات کی، اچانک آرڈر دیا گیا جب تک سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت زیر التوا ہے جج کو کام سے روکا جاتا ہے، ملک اسد علی کیس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جج کو جوڈیشل ورک سے روکا گیا، عبوری حکم کے ذریعے جج کو عدالتی امور سے روکا نہیں جا سکتا۔سماعت کے اختتام پر جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے درمیان مشاورت ہوئی، ججز کی مشاورت کے بعد سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ معطل کرتے ہوئے فریقین اور اٹارنی جنرل دفتر کو نوٹس جاری کردیا، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کردیا اور کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔جسٹس طارق جہانگیری کی بحالی کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جسٹس طارق جہانگیری کو ہائیکورٹ ججز کے روسٹر میں سے شامل کر لیا گیا۔جسٹس طارق جہانگیری کے کل کے سنگل اور ڈویڑن بنچز کیسز کی کاز لسٹ جاری کردی گئی، جسٹس طارق جہانگیری کا جسٹس ثمن رفعت امتیاز کے ساتھ ڈویڑن بنچ بھی بحال کردیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس طارق جہانگیری جمال خان مندوخیل جسٹس جمال خان اسلام ا باد سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اکتوبر2025ء) سپریم کورٹ نے اختیارات سے تجاوز پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ۔(جاری ہے)
سپریم کورٹ میں اختیارات کے غلط استعمال پر برطرف ایس ایچ او کی اپیل کی سماعت جمعرات کو جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی، عدالت نے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردئیے، سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل عمیر بلوچ نے مؤقف اپنایا کہ دیگر پولیس اہلکاروں کی غلطی پر میرے موکل کو بے قصور برطرف کیا گیا،جس پر جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ ایس ایچ او تھانے کا کرتا دھرتا ہوتا ہے اور کسی عام شہری کو بلا وجہ تھانے میں بند کرنا زیادتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے قانون کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ چکوال کے تھانہ ڈھڈیال کے سابق ایس ایچ او یاسر محمد کو دو خواتین سمیت چار شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے پر برطرف کیا گیا تھا۔