یوٹیوب کا ڈونلڈ ٹرمپ سے مقدمہ نمٹانے کے لیے 24.5 ملین ڈالر کی ادائیگی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے تصفیے کے طور پر 24.5 ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت سامنے آیا تھا جب 6 جنوری 2021 کو امریکی کیپیٹل پر حملے کے بعد یوٹیوب نے ٹرمپ کا اکاؤنٹ معطل کردیا تھا۔
یوٹیوب کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کی جانب سے، جو گوگل کی بھی مالک ہے، یہ تصفیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سے قبل سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس ایکس اور فیس بک بھی ٹرمپ کو اکاؤنٹس معطلی پرانہیں رقوم ادا کر چکی ہیں۔
BREAKING: YouTube agrees to pay $24.
YouTube thought silencing a sitting President after Jan. 6 would stick… now they’re paying $24.5 MILLION for it. — Big Tech censorship backfired, and Trump turned their mistake into a win… pic.twitter.com/rXLo41NGoy
— Kristin Sokoloff (@ksoklower48) September 29, 2025
ڈونلڈ ٹرمپ نے یوٹیوب اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں پر سیاسی جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 2021 کے فسادات کے بعد قدامت پسند آوازوں کو بلاجواز سینسر کیا گیا۔
اس وقت ان کمپنیوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات مزید تشدد کو ہوا دے سکتے ہیں۔
پیر کے روز طے پانے والے معاہدے کے مطابق، یوٹیوب 22 ملین ڈالر ٹرسٹ فار دی نیشنل مال نامی غیر منافع بخش ادارے کو دے گا، جو وائٹ ہاؤس میں نئے بال روم کی تعمیر کے لیے 200 ملین ڈالر جمع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بقیہ 2.5 ملین ڈالر ٹرمپ کے مقدمے میں شامل دیگر تنظیموں اور افراد بشمول امریکن کنزرویٹو یونین کو دیے جائیں گے۔
یوٹیوب اس سلسلے میں تصفیہ کرنے والا تازہ ترین بڑا پلیٹ فارم ہے۔، اس سے قبل جنوری میں فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے 25 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق کیا تھا۔
مذکورہ تصفیے میں سے 22 ملین ٹرمپ کی صدارتی لائبریری کے لیے مختص کیے گئے تھی جبکہ فروری میں ایکس نے بھی 10 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق کیا تھا۔
اب ٹرمپ کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس دوبارہ بحال کر دیے گئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ سلیکن ویلی کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ٹرمپ کے ساتھ زیادہ مفاہمانہ رویہ اختیار کر رہی ہیں۔
حتیٰ کہ الفابیٹ، میٹا اور ایکس کے سی ای اوز ٹرمپ کی حالیہ تقریبِ حلف برداری میں بھی نمایاں طور پر موجود تھے۔
سوشل میڈیا کمپنیوں نے مواد کی نگرانی کے اپنے اصول بھی نرم کیے ہیں، جس پر ریپبلکن جماعت کا مؤقف تھا کہ سخت پالیسی اظہارِ رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ ہفتے یوٹیوب نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایسے کئی اکاؤنٹس بھی بحال کرے گا جو ماضی میں کووِڈ یا 2020 کے صدارتی انتخابات سے متعلق جھوٹی معلومات پھیلانے پر بند کیے گئے تھے۔
یوٹیوب نے ایک ریپبلکن کمیٹی کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ یوٹیوب قدامت پسند آوازوں کی قدر کرتا ہے۔
’۔۔۔اور تسلیم کرتا ہے کہ یہ تخلیق کار وسیع پیمانے پر اثر رکھتے ہیں اور عوامی مباحثے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ایکس ڈونلڈ ٹرمپ فیس بک یوٹیوبذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ایکس ڈونلڈ ٹرمپ فیس بک یوٹیوب ڈونلڈ ٹرمپ ملین ڈالر یوٹیوب نے پر اتفاق کیا تھا ٹرمپ کے کے لیے تھا کہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت میں قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی
رپورٹ کے مطابق پچھلے مسودوں کے برعکس اس نئے مسودے میں جو غزہ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کو اپناتا ہے، مستقبل میں ایک ممکنہ فلسطینی ریاست کا حوالہ شامل ہے، جس کی اسرائیلی حکومت برسوں سے سخت مخالفت کرتی آئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ آج ہو گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر اسرائیلی انتہاء پسند وزراء کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دائیں بازو کے وزراء کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔ کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی، چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق پچھلے مسودوں کے برعکس اس نئے مسودے میں جو غزہ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کو اپناتا ہے، مستقبل میں ایک ممکنہ فلسطینی ریاست کا حوالہ شامل ہے، جس کی اسرائیلی حکومت برسوں سے سخت مخالفت کرتی آئی ہے۔